ETV Bharat / bharat

ٹرمپ اور بائیڈن کے مابین پہلا براہ راست مباحثہ

امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ریپبلکن امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پہلا مباحثہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق نائب صدر جوبائیڈن سے آج ہوا۔

ٹرمپ اور بائیڈن کے مابین پہلا براہ راست مباحثہ
ٹرمپ اور بائیڈن کے مابین پہلا براہ راست مباحثہ
author img

By

Published : Sep 30, 2020, 7:15 AM IST

Updated : Sep 30, 2020, 8:18 AM IST

کسی بھی دوسرے انتخابی سال کی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن کے مابین ہونے والی پہلی بحث اس انتخابی دوڑ میں فیصلہ کن ہوسکتی ہے۔

امریکی صدارتی انتخابات 2020 کے تقریر کے شور کو قابو کرنا مشکل ہوگا، وہیں کورونا نے سکولز اور کاروباری اداروں کو بند کردیا ہے
امریکی صدارتی انتخابات 2020 کے تقریر کے شور کو قابو کرنا مشکل ہوگا، وہیں کورونا نے سکولز اور کاروباری اداروں کو بند کردیا ہے

اس مباحثے میں صدر سے توقع ہے کہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے بارے میں گفتگو کریں گے۔ بحث کے دوران دونوں امیدوار وبائی بیماری کے پیش نظر پوڈیم سے دور رہیں گے اور روایتی مصافحہ بھی نہیں کریں گے۔

اس لیے حالیہ صدارتی مباحثے کا اصل مرکز جوبائیڈن ہوں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں
اس لیے حالیہ صدارتی مباحثے کا اصل مرکز جوبائیڈن ہوں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں

امریکی صدارتی انتخابات 2020 کے تقریر کے شوروغل کو قابو کرنا مشکل ہوگا، وہیں کورونا نے سکولز اور کاروباری اداروں کو بند کردیا ہے۔

مہم کے دوران تو امیدواروں کی ٹیم منظم طریقے کے مختلف پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے لیکن مباحثے کے اسٹیج پر پوری مہم امیدوار کے ہاتھوں میں ہوتی ہے اور یہی وہ لمحہ ہے جو سب سے زیادہ پرخطر ہوتا ہے۔

ڈیموکریٹ کے ہامی والیس کہتے ہیں کہ یہ ایک سنجیدہ کام ہے کیونکہ یہ ہزاروں لوگوں کی مدد کرتا ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ کس کو منتخب کرنے جارہے ہیں
ڈیموکریٹ کے ہامی والیس کہتے ہیں کہ یہ ایک سنجیدہ کام ہے کیونکہ یہ ہزاروں لوگوں کی مدد کرتا ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ کس کو منتخب کرنے جارہے ہیں

ایسا مانا جارہا ہے کہ ان دونوں امیدواروں کے مابین ایجنڈے میں تین کلیدی ایشور شامل ہیں، اس دوران کوئی تشہیری وقفہ نہیں ہوگا۔

ٹرمپ کی خاصیت سے لوگ آگاہ ہیں، وہ عوامی سطح پر لوگوں کو مرعوب کرلینے کی تلاش میں بھی رہتے ہیں اور اس کا ہنر بھی جانتے ہیں۔ ان کی خوبیوں اور کمزوریوں سے بہت سے امریکی آگاہ ہیں۔ اس لیے حالیہ صدارتی مباحثے کا اصل مرکز جوبائیڈن ہوں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں۔ اور وہ کس طرح سے سوالات کا جواب دیتے ہیں۔

مہم کے دوران تو امیدواروں کی ٹیم منظم طریقے کے مختلف پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے لیکن مباحثے کے سٹیج پہ پوری مہم امیدوار کے ہاتھوں میں ہوتی ہے اور یہی وہ لمحہ ہے جو سب سے زیادہ پرخطر ہوتا ہے
مہم کے دوران تو امیدواروں کی ٹیم منظم طریقے کے مختلف پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے لیکن مباحثے کے سٹیج پہ پوری مہم امیدوار کے ہاتھوں میں ہوتی ہے اور یہی وہ لمحہ ہے جو سب سے زیادہ پرخطر ہوتا ہے

بائیڈن کا کام ہوگا کہ وہ مسلسل طور پر بہتر پرفارمنس دیں، انھیں کم ازکم اتنے امریکیوں کے ساتھ کی ضرورت ہوگی کہ وہ نومبر میں کامیابی حاصل کریں اور عوام اول آفس میں ان کے جانے پر اعتماد محسوس کریں۔

تین نومبر کو امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے ریپبلکن امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق نائب صدر جوبائیڈن سے ہوگا
تین نومبر کو امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے ریپبلکن امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق نائب صدر جوبائیڈن سے ہوگا

انھیں اپنی عمر اور ذہانت کے حوالے سے لوگوں کے تحفظات کو دور کرنا ہوگا، اس کے علاوہ انھیں ماضی کے برعکس زبانی دعوؤں سے پرہیز کرنا ہوگا جن کی وجہ سے لوگ ان سے بدظن ہوئے۔

امریکی صدارتی انتخابات 2020 کے تقریر کے شور کو قابو کرنا مشکل ہوگا
امریکی صدارتی انتخابات 2020 کے تقریر کے شور کو قابو کرنا مشکل ہوگا

ڈیموکریٹ کے حامی والیس کہتے ہیں کہ یہ ایک سنجیدہ بحث ہے کیونکہ یہ ہزاروں لوگوں کی مدد کرتا ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ کس کو منتخب کرنے جا رہے ہیں۔

آخر میں این بی سی وائٹ ہاؤس کی نامہ نگار کرسٹین والکر مباحثے کو سمیٹیں گی۔

کسی بھی دوسرے انتخابی سال کی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن کے مابین ہونے والی پہلی بحث اس انتخابی دوڑ میں فیصلہ کن ہوسکتی ہے۔

امریکی صدارتی انتخابات 2020 کے تقریر کے شور کو قابو کرنا مشکل ہوگا، وہیں کورونا نے سکولز اور کاروباری اداروں کو بند کردیا ہے
امریکی صدارتی انتخابات 2020 کے تقریر کے شور کو قابو کرنا مشکل ہوگا، وہیں کورونا نے سکولز اور کاروباری اداروں کو بند کردیا ہے

اس مباحثے میں صدر سے توقع ہے کہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے بارے میں گفتگو کریں گے۔ بحث کے دوران دونوں امیدوار وبائی بیماری کے پیش نظر پوڈیم سے دور رہیں گے اور روایتی مصافحہ بھی نہیں کریں گے۔

اس لیے حالیہ صدارتی مباحثے کا اصل مرکز جوبائیڈن ہوں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں
اس لیے حالیہ صدارتی مباحثے کا اصل مرکز جوبائیڈن ہوں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں

امریکی صدارتی انتخابات 2020 کے تقریر کے شوروغل کو قابو کرنا مشکل ہوگا، وہیں کورونا نے سکولز اور کاروباری اداروں کو بند کردیا ہے۔

مہم کے دوران تو امیدواروں کی ٹیم منظم طریقے کے مختلف پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے لیکن مباحثے کے اسٹیج پر پوری مہم امیدوار کے ہاتھوں میں ہوتی ہے اور یہی وہ لمحہ ہے جو سب سے زیادہ پرخطر ہوتا ہے۔

ڈیموکریٹ کے ہامی والیس کہتے ہیں کہ یہ ایک سنجیدہ کام ہے کیونکہ یہ ہزاروں لوگوں کی مدد کرتا ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ کس کو منتخب کرنے جارہے ہیں
ڈیموکریٹ کے ہامی والیس کہتے ہیں کہ یہ ایک سنجیدہ کام ہے کیونکہ یہ ہزاروں لوگوں کی مدد کرتا ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ کس کو منتخب کرنے جارہے ہیں

ایسا مانا جارہا ہے کہ ان دونوں امیدواروں کے مابین ایجنڈے میں تین کلیدی ایشور شامل ہیں، اس دوران کوئی تشہیری وقفہ نہیں ہوگا۔

ٹرمپ کی خاصیت سے لوگ آگاہ ہیں، وہ عوامی سطح پر لوگوں کو مرعوب کرلینے کی تلاش میں بھی رہتے ہیں اور اس کا ہنر بھی جانتے ہیں۔ ان کی خوبیوں اور کمزوریوں سے بہت سے امریکی آگاہ ہیں۔ اس لیے حالیہ صدارتی مباحثے کا اصل مرکز جوبائیڈن ہوں گے کہ وہ کیا کہتے ہیں۔ اور وہ کس طرح سے سوالات کا جواب دیتے ہیں۔

مہم کے دوران تو امیدواروں کی ٹیم منظم طریقے کے مختلف پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے لیکن مباحثے کے سٹیج پہ پوری مہم امیدوار کے ہاتھوں میں ہوتی ہے اور یہی وہ لمحہ ہے جو سب سے زیادہ پرخطر ہوتا ہے
مہم کے دوران تو امیدواروں کی ٹیم منظم طریقے کے مختلف پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے لیکن مباحثے کے سٹیج پہ پوری مہم امیدوار کے ہاتھوں میں ہوتی ہے اور یہی وہ لمحہ ہے جو سب سے زیادہ پرخطر ہوتا ہے

بائیڈن کا کام ہوگا کہ وہ مسلسل طور پر بہتر پرفارمنس دیں، انھیں کم ازکم اتنے امریکیوں کے ساتھ کی ضرورت ہوگی کہ وہ نومبر میں کامیابی حاصل کریں اور عوام اول آفس میں ان کے جانے پر اعتماد محسوس کریں۔

تین نومبر کو امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے ریپبلکن امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق نائب صدر جوبائیڈن سے ہوگا
تین نومبر کو امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے ریپبلکن امیدوار اور موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق نائب صدر جوبائیڈن سے ہوگا

انھیں اپنی عمر اور ذہانت کے حوالے سے لوگوں کے تحفظات کو دور کرنا ہوگا، اس کے علاوہ انھیں ماضی کے برعکس زبانی دعوؤں سے پرہیز کرنا ہوگا جن کی وجہ سے لوگ ان سے بدظن ہوئے۔

امریکی صدارتی انتخابات 2020 کے تقریر کے شور کو قابو کرنا مشکل ہوگا
امریکی صدارتی انتخابات 2020 کے تقریر کے شور کو قابو کرنا مشکل ہوگا

ڈیموکریٹ کے حامی والیس کہتے ہیں کہ یہ ایک سنجیدہ بحث ہے کیونکہ یہ ہزاروں لوگوں کی مدد کرتا ہے کہ وہ فیصلہ کریں کہ وہ کس کو منتخب کرنے جا رہے ہیں۔

آخر میں این بی سی وائٹ ہاؤس کی نامہ نگار کرسٹین والکر مباحثے کو سمیٹیں گی۔

Last Updated : Sep 30, 2020, 8:18 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.