نوابی دور سے یہاں یہ روایت رہی ہے کہ شہر کے سبھی امام بارگاہ اور دوسرے مذہبی مقامات کی صاف صفائی، رنگ روغن اور تعزیہ بنانے کا کام کافی پہلے سے ہی شروع ہو جاتا ہے تاکہ بروقت تیاریاں مکمل ہو جائیں۔ لیکن رواں برس کورونا وبا نے انسانی زندگی میں گہرا اثر چھوڑنے کے ساتھ ہی تہواروں کا رنگ بھی پھیکا کر دیا ہے۔
21 اگست کو محرم الحرام کی پہلی تاریخ ہے، جس میں حضرت امام حسین علیہ السلام کے چاہنے والے ان کی یاد میں مجالس کا انعقاد کرتے ہیں لیکن رواں برس کی تعزیہ داری منفرد ہوگی۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے محرم الحرام کے متعلق تیاریوں کا جائزہ لیا تعزیہ ساز محمد نسیم جو بہرائچ کے رہنے والے ہیں انہوں نے بتایا کہ ہم لوگ بچپن سے ہی اس کام میں لگے ہوئے ہیں۔
اس سے پہلے ہمارے باپ دادا یہی کام کرتے تھے۔ ہمارے یہاں نوابی دور سے تعزیہ بنانے کا کام ہوتا آرہا ہے انہوں نے بتایا کہ ہم لوگ جذباتی طور پر اس کام سے منسلک ہیں لہذا ہر سال تعزیہ بناتے ہیں۔
محمد وسیم نے بتایا کہ پہلے تعزیہ بنانے کے لیے چار سے پانچ ماہ کا وقت ملتا تھا لیکن کورونا کے سبب رواں برس صرف ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے، جس میں ہمیں اپنا کام مکمل کرنا ہے۔ تعزیہ ساز نے بتایا کہ سال 2015 میں تعزیہ بنانے کے لئے حسین آباد ٹرسٹ نے 2 لاکھ 55 ہزار روپے دیئے تھے اور اب 2020 میں بھی وہی رقم دی جا رہی ہے جبکہ مہنگائی بہت زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں:
محرم الحرام: شیعہ پرسنل لا بورڈ کو حکومتی گائیڈ لائن پر اعتراض
انہوں نے کہا کہ ہم نے اضافی مزدوری کے لئے ٹرسٹ کے ذمہ داران کو خط لکھ کر اپنی پریشانی بتائی لیکن ابھی تک عمل نہیں ہوا۔ قابل ذکر ہے کہ تعزیہ بنانے والے پورے کنبہ سمیت کام کرتے ہیں تبھی وقت پر کام مکمل ہوتا ہے۔ اس کے برعکس انہیں انکی مزدوری بہت کم دی جات ہے۔
کورونا وبا کے مد نظر یوگی حکومت نے عزاداری، جلوس، مجالس کے لئے گائیڈ لائن جاری کی ہے لیکن شیعہ پرسنل لا بورڈ اس سے مطمئن نہیں ہے۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ دسویں محرم کو یو پی حکومت تعزیہ داری کی اجازت دیتی ہے یا نہیں۔