پرشانت کشور نے ٹوئٹر پر جے ڈی یو کے قومی صدر نتیش کمار کے خلاف بی جے پی کے سینئر رہنما مودی کا ایک ویڈیو اور اب ان کی حمایت میں دئیے گئے بیان کو پوسٹ کرکے کہا’’لوگوں کوکریکٹر سرٹیفکیٹ دینے میں سشیل کمار مودی کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ دیکھئے پہلے بول کر بتا رہے تھے اور اب نائب وزیر اعلی بنا دئیے گئے تو لکھ کر دے رہے ہیں.۔ ان کی كرونولوجي بھی بالکل واضح ہے۔جے ڈی یو لیڈر کی جانب سے پوسٹ کردہ ویڈیو جس میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ساتھ نتیش کمار کے حکومت بنانے کے بعد مسٹر مودی کہہ رہے ہیں’’نتیش کمار اپنے آپ کو بہار کا مترادف سمجھنے لگے ہیں۔
وہ خود کو سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرح ’اندرا بھارت ہے اور بھارت اندرا‘ نتیش بہار ہے اور بہار نتیش تو اب وہ زمانہ چلا گیا ہے۔ نتیش کے ڈی این اے میں خیانت ہے، فراڈ ہے۔ انہوں نے جیتن مانجھی کو، 17 برس کی دوستی کے بعد بی جے پی کو اور بہار کے لوگوں کے مینڈیٹ کو دھوکہ دیا۔ اس شخص نے شیوانند تواری، جارج فرنانڈیز سے لے کرلالو یادو تک کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ یہ دھوکہ اور فراڈ نتیش کمار کا ڈی این اے ہے نہ کہ بہار کے لوگوں کا‘‘۔
وہیں کشور کی جانب سے مسٹر مودی کے دو دن پہلے کئے گئے اس ٹوئٹ کو بھی پوسٹ کیا، جس میں کہا گیا’’نتیش کمار جی کے ساتھ یہ ستم ظریفی اکثر ہوتی ہے کہ اپنی وسیع القلبی سے جن کوفرش سے اٹھا کر عرش پر بٹھاتے ہیں وہی ان کے لئے مصیبت بننے لگتے ہیں۔ انہوں نے کسی کو اپنی کرسی دی، کتنوں کو راجیہ سبھا کا رکن بنوایا، کسی کو غیر سیاسی گلیوں سے اٹھا کر تنظیم میں اونچا عہدہ دے دیا لیکن ان میں سے کچھ لوگوں نے تھینکس لیس ہونے سے گریز نہیں کیا۔ سیاست میں بھی ہمیشہ سب جائز نہیں ہوتا‘‘۔
قابل غور ہے کہ پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں شہریت ترمیمی بل (سي اےبي) کو جے ڈی یو کی حمایت دینے پر کھل کر ناراضگی جتانے کے بعد اب قومی شہریت رجسٹر (این آر سي) اور قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کی مخالفت کر رہے کشور کسی نہ کسی بہانے مودی کے نشانے پر ہیں۔
اس سے قبل بھی مودی نے گزشتہ برس30 دسمبر کو کشور پر حملہ بولا اور کہا تھا’’رواں برس 2020 کے بہار اسمبلی انتخابات وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر اعلی نتیش کمار کی قیادت میں لڑا جانا طے ہے۔ سیٹوں کے تال میل کا فیصلہ دونوں پارٹیوں کی اعلی قیادت وقت پر کرے گی۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن جو لوگ کسی نظریے کے تحت نہیں بلکہ انتخابی ڈیٹا جمع کرنے اور نعرہ گڑھنے والی کمپنی چلاتے ہوئے سیاست میں آ گئے ہیں ، وہ اتحاد دھرم کے خلاف بیان بازی کر کے مخالفین کو فائدہ پہنچانے میں لگے ہیں۔ ایک فائدہ مند دھندے میں لگی شخصیت پہلے اپنی خدمات کے لئے مارکیٹ تیار کرنے میں لگاتا ہے، ملک کے مفاد کی فکر بعد میں کرتا ہے۔
اس پر کشور کی طرف سے اگلے ہی دن جوابی حملہ کیا گیا اور کہا’’بہار میں وزیر اعلی نتیش کمار کی قیادت اور جے ڈی یو کی سب سے بڑی پارٹی کا کردار بہار کے عوام نے طے کیا ہے، کسی دوسری پارٹی کے لیڈر یا اعلی قیادت نے نہیں۔ سنہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد بھی حالات سے مجبور نائب وزیر اعلی بننے والے سشیل کمار مودی سے سیاسی عزت و وقار اور نظریات پر لیکچر سننا خوشگوار تجربہ ہے۔‘‘