ETV Bharat / bharat

'کام ہے میرا تغیر، نام ہے میرا شباب' جوش ملیح آبادی کا یوم پیدائش آج

author img

By

Published : Dec 5, 2020, 2:26 PM IST

Updated : Dec 5, 2020, 2:33 PM IST

انقلابی شاعرجوش ملیح آبادی ایک ایسا نام ہے جس نے اپنے قلم کے ذریعہ بھارتی عوام کے ذہنوں کو جلا بخشی اور آزادیٔ ہند کی لڑائی میں خوابیدہ لوگوں کو بیدار کیا، تاہم خود بھی آزادی کی لڑائی میں ہمہ وقت پیش پیش رہے۔

'کام ہے میرا تغیر، نام ہے میرا شباب' جوش ملیح آبادی کا یوم پیدائش آج
'کام ہے میرا تغیر، نام ہے میرا شباب' جوش ملیح آبادی کا یوم پیدائش آج

'کام ہے میرا تغیر، نام ہے میرا شباب'

'میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب'

جوشؔ ملیح آبادی کی ولادت 5 دسمبر1898 کو اتر پردیش کے ملیح آباد کے ایک معزز اور علمی گھرانے میں ہوئی۔ ان کا اصل نام شبیر حسین خان اور تخلص جوش تھا۔ جوشؔ تقسیم ہند کے کچھ برس بعد ہجرت کر کے پاکستان چلے گئے تھے اور کراچی میں سکونت پذیر ہوگئے تھے، 22 فروری 1982 کو اسلام آباد میں ان کا انتقال ہوا۔

جوش ملیح آبادی نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی، انہوں نے اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انگریزی کی تعلیم کے حصول کے لیے انہوں نے لکھنؤ کا سفر کیا پھر انہوں نے آگرہ کے پیٹرس کالج گئے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ حصول علم کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بھی گئے تھے، لیکن ان کی تعلیم مکمل نہیں ہو سکی لیکن جوش میں شاعری کی لگن تھی، 23 - 24 برس کی عمر میں ہی جوش عمر خیام اور حافظ کی شاعری کو قریب سے پرکھنے لگے تھے۔

بتایا جاتا ہے کہ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان چلے گئے تھے لیکن اس کے بعد وہ دو سے تین مرتبہ بھارت آئے تھے، کہتے ہیں جوش کی نظمیں پڑھتے پڑھتے نوجوان جیل چلے جاتے تھے۔ جوش کا شمار ان چنندہ شاعروں میں بھی ہوتا ہے جو اپنے اشعار میں اردو کے ثقیل الفاظ کا استعمال کرتے تھے، انہیں اردو پر بے مثال عبور تھا۔

جوش کا وصف یہ ہے کہ وہ جہاں بھی رہے مسلسل لکھتے رہے، وہ گوناگوں صفات کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک انقلابی شاعر بھی تھے، مجاہد آزادی بھی، اچھے نثر نگار بھی، مدیر بھی، نغمہ نگار بھی اور بہت اچھے صحافی بھی۔ جوش ملیح آبادی 1948 میں رسالہ 'آج کل' کے ایڈیٹر مقرر ہوئے اور 1955 تک اس رسالہ سے جڑے رہے۔ آج بھی یہ رسالہ مسلسل شائع ہو رہا ہے۔ اس مقبول رسالہ کو قارئین اس شوق سے بھی پڑھتے ہیں کہ اس کے ایڈیٹر جوش ؔملیح آبادی تھے۔

'کام ہے میرا تغیر، نام ہے میرا شباب' جوش ملیح آبادی کا یوم پیدائش آج

جوش ملیح آبادی کے بھتیجا سراج ولی بتاتے ہیں کہ 'ہمارے مرحوم چچا جان جوش ملیح آبادی کی پیدائش سنہ 1898 میں ملیح آباد کے قصبے کے بڑے میں ہوئی تھی، جوش صاحب ملازمت کے لیے حیدارآباد گئے اور نظام کے یہاں ملازمت کی، جس کے بعد وہ لکھنو میں آکر مقیم ہو گئے، سنہ 1958 میں وہ بھارت کو چھوڑ کر پاکستان چلے گئے، سراج ولی بتاتے ہیں کہ مرتے دم تک ان کی خواہش تھی کہ جب بھی میرا انتقال ہو تو میں بھارت کی مٹی میں دفن ہو جاؤں مگر ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہو سکی لیکن ملیح آباد کی مٹی سے ان کی قبر بنائی گئی، انہوں نے بہت سی کتابیں تصنیف کیں، جس میں 'یادوں کی بارات' اور 'نظمِ جنگل کی شہزادی' اور گلبدین ملک و بیرون ملک مقبول ترین ہوئی۔'

جوش ملیح آبادی کے پڑ پوتے فیروز خان عرف سرور ملیح آبادی نے نم آنکھوں سے جوش ملیح آبادی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جوش صاحب کو شاعری ورثے میں ملی تھی، جب جوش ملیح آبادی کا نام سامنے آیا تو اس وقت اردو شاعری میں علامہ اقبال کا دور تھا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ انہوں نے علامہ اقبال کی غیر موجودگی میں خود کو تربیت دی۔ وہ بھارت سے پاکستان منتقل ہونے کے بعد کبھی خوش نہیں رہے۔ بھارت کو یاد کرتے ہوئے اس غم میں کچھ نظمیں بھی کہیں۔

آج اس انقلابی شاعر جوش ملیح آبادی کا یوم پیدائش ہے۔ جوش ملیح آبادی نے نہ صرف ملک میں بلکہ عالمی سطح پر اپنی شاعری اور نظموں کے ذریعہ ایک مختلف مقام حاصل کیا، جس کی وجہ سے ملیح آباد کے نام کو چار چاند لگ گئے، ملیح آباد کے عوام آج بھی اپنے انقلابی شاعر کو یاد کرتے ہیں۔'

'کام ہے میرا تغیر، نام ہے میرا شباب'

'میرا نعرہ انقلاب و انقلاب و انقلاب'

جوشؔ ملیح آبادی کی ولادت 5 دسمبر1898 کو اتر پردیش کے ملیح آباد کے ایک معزز اور علمی گھرانے میں ہوئی۔ ان کا اصل نام شبیر حسین خان اور تخلص جوش تھا۔ جوشؔ تقسیم ہند کے کچھ برس بعد ہجرت کر کے پاکستان چلے گئے تھے اور کراچی میں سکونت پذیر ہوگئے تھے، 22 فروری 1982 کو اسلام آباد میں ان کا انتقال ہوا۔

جوش ملیح آبادی نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی، انہوں نے اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انگریزی کی تعلیم کے حصول کے لیے انہوں نے لکھنؤ کا سفر کیا پھر انہوں نے آگرہ کے پیٹرس کالج گئے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ حصول علم کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بھی گئے تھے، لیکن ان کی تعلیم مکمل نہیں ہو سکی لیکن جوش میں شاعری کی لگن تھی، 23 - 24 برس کی عمر میں ہی جوش عمر خیام اور حافظ کی شاعری کو قریب سے پرکھنے لگے تھے۔

بتایا جاتا ہے کہ تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان چلے گئے تھے لیکن اس کے بعد وہ دو سے تین مرتبہ بھارت آئے تھے، کہتے ہیں جوش کی نظمیں پڑھتے پڑھتے نوجوان جیل چلے جاتے تھے۔ جوش کا شمار ان چنندہ شاعروں میں بھی ہوتا ہے جو اپنے اشعار میں اردو کے ثقیل الفاظ کا استعمال کرتے تھے، انہیں اردو پر بے مثال عبور تھا۔

جوش کا وصف یہ ہے کہ وہ جہاں بھی رہے مسلسل لکھتے رہے، وہ گوناگوں صفات کے مالک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک انقلابی شاعر بھی تھے، مجاہد آزادی بھی، اچھے نثر نگار بھی، مدیر بھی، نغمہ نگار بھی اور بہت اچھے صحافی بھی۔ جوش ملیح آبادی 1948 میں رسالہ 'آج کل' کے ایڈیٹر مقرر ہوئے اور 1955 تک اس رسالہ سے جڑے رہے۔ آج بھی یہ رسالہ مسلسل شائع ہو رہا ہے۔ اس مقبول رسالہ کو قارئین اس شوق سے بھی پڑھتے ہیں کہ اس کے ایڈیٹر جوش ؔملیح آبادی تھے۔

'کام ہے میرا تغیر، نام ہے میرا شباب' جوش ملیح آبادی کا یوم پیدائش آج

جوش ملیح آبادی کے بھتیجا سراج ولی بتاتے ہیں کہ 'ہمارے مرحوم چچا جان جوش ملیح آبادی کی پیدائش سنہ 1898 میں ملیح آباد کے قصبے کے بڑے میں ہوئی تھی، جوش صاحب ملازمت کے لیے حیدارآباد گئے اور نظام کے یہاں ملازمت کی، جس کے بعد وہ لکھنو میں آکر مقیم ہو گئے، سنہ 1958 میں وہ بھارت کو چھوڑ کر پاکستان چلے گئے، سراج ولی بتاتے ہیں کہ مرتے دم تک ان کی خواہش تھی کہ جب بھی میرا انتقال ہو تو میں بھارت کی مٹی میں دفن ہو جاؤں مگر ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہو سکی لیکن ملیح آباد کی مٹی سے ان کی قبر بنائی گئی، انہوں نے بہت سی کتابیں تصنیف کیں، جس میں 'یادوں کی بارات' اور 'نظمِ جنگل کی شہزادی' اور گلبدین ملک و بیرون ملک مقبول ترین ہوئی۔'

جوش ملیح آبادی کے پڑ پوتے فیروز خان عرف سرور ملیح آبادی نے نم آنکھوں سے جوش ملیح آبادی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جوش صاحب کو شاعری ورثے میں ملی تھی، جب جوش ملیح آبادی کا نام سامنے آیا تو اس وقت اردو شاعری میں علامہ اقبال کا دور تھا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ انہوں نے علامہ اقبال کی غیر موجودگی میں خود کو تربیت دی۔ وہ بھارت سے پاکستان منتقل ہونے کے بعد کبھی خوش نہیں رہے۔ بھارت کو یاد کرتے ہوئے اس غم میں کچھ نظمیں بھی کہیں۔

آج اس انقلابی شاعر جوش ملیح آبادی کا یوم پیدائش ہے۔ جوش ملیح آبادی نے نہ صرف ملک میں بلکہ عالمی سطح پر اپنی شاعری اور نظموں کے ذریعہ ایک مختلف مقام حاصل کیا، جس کی وجہ سے ملیح آباد کے نام کو چار چاند لگ گئے، ملیح آباد کے عوام آج بھی اپنے انقلابی شاعر کو یاد کرتے ہیں۔'

Last Updated : Dec 5, 2020, 2:33 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.