وزیراعظم نریندر مودی نے سابق وزیراعظم نرسمہا راؤ کے یوم پیدائش پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کے سب سے تجربہ کار رہنماوں میں سے ایک تھے اور انہوں نے کافی نازک دور میں ملک کی قیادت سنبھالی۔
مودی نے اتوار کے روز اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام من کی بات میں سابق وزیراعظم نرسمہا راؤ کے یوم پیدائش پر انہیں سلام کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج 28 جون کو بھارت اپنے ایک سابق وزیراعظم کو خراج عقیدت پیش کررہا ہے، جنہوں نے ایک نازک دور میں ملک کی قیادت سنبھالی۔آج ان کی پیدائش کے صد سالہ برس کی شروعات کا دن ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نرسمہا راؤ کے بارے میں بات کرتے ہیں تو، یقینی طور پر سیاستدان کے طور پر ان کی شبیہ ہمارے سامنے گردش کرنے لگتی ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ وہ کئی زبانیں جانتے تھے۔ بھارتی اور بیرونی زبانیں بول سکتے تھے۔
وہ ایک طرف بھارتی اقدار میں رچے بسے تھے، تو دوسری جانب انہیں مغربی ادب اور سائنس کا بھی علم تھا۔انہوں نے کہا کہ وہ بھارت کے سب سے تجربہ کار رہنماوں میں سے ایک تھے لیکن ان کی زندگی کا ایک اور پہلو بھی ہے، جسے واضح کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں جاننا بھی چاہیے۔
مودی نے کہا نرسمہا راؤ کم عمری میں ہی تحریک آزادی میں شامل ہوگئے تھے۔جب حیدر آباد کے نظام نے وندنے ماترم گانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا تب ان کے خلاف تحریک میں انہوں نے بھی سرگرم طور پر حصہ لیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر محض 17 برس تھی۔ چھوٹی عمر سے ہی وہ ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے میں آگے تھے۔ اپنی آواز بلند کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھ چھوڑتے تھے۔ نرسمہا راؤ تاریخ سے بخوبی واقف تھے۔ بہت ہی عام سطح سے ان کا اٹھ کر آگے بڑھنا، تعلیم پر ان کا زور، سیکھنے کا ان کا رجحان اور ان سب کے ساتھ ان کی قیادت کی صلاحیت۔ سب کچھ یاد رکھنے کی بات ہے۔
مودی نے نرسمہا راؤ کے یوم پیدائش کے صد سالہ برس کے موقع پر ان کی زندگی اور خیالات کے بارے میں لوگوں سے زیادہ سے زیادہ جاننے کی اپیل کی۔