ETV Bharat / bharat

زرعی قوانین کسانوں کے لیے سودمند، اپوزیشن کی سیاست گمراہ کن: مودی - اپوزیشن کی سیاست گمراہ کن

وزیراعظم نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ مدھیہ پردیش کے کسانوں سے خطاب کیا اور نئے زرعی قوانین سے متعلق کھل کر وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی۔

PM Modi Addresses Farmers In Madhya Pradesh
وزیراعظم مودی کا مدھیہ پردیش کے کسانوں سے خطاب
author img

By

Published : Dec 18, 2020, 3:22 PM IST

Updated : Dec 18, 2020, 7:22 PM IST

وزیراعظم نریندر مودی نے آج مدھیہ پردیش میں منعقدہ ایک تقریب میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ خطاب کیا۔ مودی کے خطاب کو تقریباً 23 ہزار کسانوں نے براہ راست سماعت کیا۔ وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نئے زرعی قوانین کو کسانوں کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز حکومت کی جانب سے 8 صفحات پر مشتمل ایک خط جاری کیا گیا جس میں زرعی قوانین سے متعلق تمام خدشات کو دور کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

زرعی قوانین کسانوں کے لیے سودمند، اپوزیشن کی سیاست گمراہ کن: مودی

انہوں نے اپوزیشن پر کسانوں کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’سابقہ حکومتوں نے کسانوں کےلیے کچھ بھی نہیں کیا جبکہ مودی حکومت نے کسانوں کی فلاح و بہبود کےلیے 50 ہزار کروڑ روپئے جاری کئے ہیں وہیں سابقہ حکومت کی جانب سے صرف 600 کروڑ روپئے ہی جاری کئے گئے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’ہماری حکومت دال کے کسانوں کی مدد کررہی ہے جس کی وجہ سے دال کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اور اس کا فائدہ غریب عوام کو بھی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومتیں کسانوں کو ایم ایس پی دینے میں ناکام رہی جبکہ اب وہی لوگ ایم ایس پی پر کسانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے اپوزیشن پر اے پی ایم سی کو لیکر جھوٹ پھیلانے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ نئے زرعی قوانین کے تحت کسان اپنی فصل کو فروخت کرنے کےلیے آزاد ہیں اور وہ جہاں چاہے اپنی فصل کو بیچ سکتے ہیں۔ کسان اپنے فائدہ کو نظر میں رکھتے ہوئے چاہے تو وہ اپنی فصل منڈی میں بیچ سکتے ہیں یا پھر کہیں بھی اپنی فصل بیچ سکتے ہیں۔

نریندر مودی نے اپنے خطاب کے دوران کچھ تازہ رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’نئے قوانین کے نفاذ کے بعد کسانوں کی آمدنی میں زبردست اضافہ ہوا ہے جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق کسانوں کو دوگنا منافع ہوا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ پرانے قوانین میں کسانوں کو منڈیوں سے باندھا گیا تھا جو ان کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے جبکہ اب نئے قوانین کے تحت کسان آزاد ہیں اور وہ اپنی فصل کو جہاں چاہے بیچ سکتے ہیں۔

انہوں نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ ملک میں گذشتہ چھ ماہ سے نئے زرعی قوانین نافذ ہیں اور ابھی تک ایک بھی منڈی بند نہیں کی گئی جبکہ اپوزیشن نئے قوانین کی وجہ سے منڈیوں کے بند ہونے کا خدشہ ظاہر کر رہا ہے۔ انہوں نے فارمنگ اگریمنٹ کے تعلق سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں اس کا رواج برسوں سے چلا آرہا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ نئے اگریمنٹ قانون میں کسانوں کی حفاظت کو فوقیت دی گئی ہے اور انہیں نقصان سے بچانے کی ہرممکن کوشش کی گئی۔

وزیراعظم نے نئے اگریمنٹ قانون کے تعلق سے بتاتے ہوئے کہا کہ ’اس سے سب سے زیادہ فائدہ کسانوں کو ہوگا جبکہ کسانوں کو اگریمنٹ کرنا لازمی نہیں ہے اگر وہ چاہے تو معاہدہ کرسکتا ہے، اس کا انحصار کسانوں کی مرضی پر ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے اگریمنٹ قانون کے تحت معاہدہ ختم کرنے کا اختیار صرف کسانوں کو دیا گیا ہے۔

انہوں نے مدھیہ پردیش کے کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’مرکزی حکومت کسان مسئلہ پر بات چیت کےلیے تیار ہے تاہم ہمارے لیے ملک کا کسان اور ان کے مطالبات اہم ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ 25 دسمبر کو اٹل بہاری واجپائی کی جینتی کے موقع پر ایک بار پھر کسانوں کے موضوع پر بات کرنے کا اعلان کیا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے ملک بھر میں جاری کسان احتجاج کے مدنظر مرکزی حکومت کے موقف کو عوام کے سامنے واضح کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اٹل بہاری واجپائی جینتی تقریب کے موقع پر بھی کسانوں کے موضوع پر خطاب کرنے کا وعدہ کیا جبکہ توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ منعد ہونے والے ’من کی بات‘ پروگرام میں بھی وزیراعظم کسان مسئلہ پر اپنے من کی بات کریں گے۔

وہیں دوسری جانب اپوزیشن نے مودی کے خطاب پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ 22 دن سے جاری کسان احتجاج کے دوران حکومت نے سنگ دلی کا مظاہرہ کیا ہے اور اپنے موقف پر بضد ہے‘۔ اپوزیشن نے مودی کے خطاب کو دھوکہ دینے کی ایک کوشش سے تعبیر کیا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے آج مدھیہ پردیش میں منعقدہ ایک تقریب میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ خطاب کیا۔ مودی کے خطاب کو تقریباً 23 ہزار کسانوں نے براہ راست سماعت کیا۔ وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نئے زرعی قوانین کو کسانوں کے لیے فائدہ مند قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز حکومت کی جانب سے 8 صفحات پر مشتمل ایک خط جاری کیا گیا جس میں زرعی قوانین سے متعلق تمام خدشات کو دور کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

زرعی قوانین کسانوں کے لیے سودمند، اپوزیشن کی سیاست گمراہ کن: مودی

انہوں نے اپوزیشن پر کسانوں کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’سابقہ حکومتوں نے کسانوں کےلیے کچھ بھی نہیں کیا جبکہ مودی حکومت نے کسانوں کی فلاح و بہبود کےلیے 50 ہزار کروڑ روپئے جاری کئے ہیں وہیں سابقہ حکومت کی جانب سے صرف 600 کروڑ روپئے ہی جاری کئے گئے تھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’ہماری حکومت دال کے کسانوں کی مدد کررہی ہے جس کی وجہ سے دال کی قیمتیں کم ہوئی ہیں اور اس کا فائدہ غریب عوام کو بھی ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومتیں کسانوں کو ایم ایس پی دینے میں ناکام رہی جبکہ اب وہی لوگ ایم ایس پی پر کسانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے اپوزیشن پر اے پی ایم سی کو لیکر جھوٹ پھیلانے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ نئے زرعی قوانین کے تحت کسان اپنی فصل کو فروخت کرنے کےلیے آزاد ہیں اور وہ جہاں چاہے اپنی فصل کو بیچ سکتے ہیں۔ کسان اپنے فائدہ کو نظر میں رکھتے ہوئے چاہے تو وہ اپنی فصل منڈی میں بیچ سکتے ہیں یا پھر کہیں بھی اپنی فصل بیچ سکتے ہیں۔

نریندر مودی نے اپنے خطاب کے دوران کچھ تازہ رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’نئے قوانین کے نفاذ کے بعد کسانوں کی آمدنی میں زبردست اضافہ ہوا ہے جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق کسانوں کو دوگنا منافع ہوا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ پرانے قوانین میں کسانوں کو منڈیوں سے باندھا گیا تھا جو ان کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے جبکہ اب نئے قوانین کے تحت کسان آزاد ہیں اور وہ اپنی فصل کو جہاں چاہے بیچ سکتے ہیں۔

انہوں نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ ملک میں گذشتہ چھ ماہ سے نئے زرعی قوانین نافذ ہیں اور ابھی تک ایک بھی منڈی بند نہیں کی گئی جبکہ اپوزیشن نئے قوانین کی وجہ سے منڈیوں کے بند ہونے کا خدشہ ظاہر کر رہا ہے۔ انہوں نے فارمنگ اگریمنٹ کے تعلق سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ملک میں اس کا رواج برسوں سے چلا آرہا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ نئے اگریمنٹ قانون میں کسانوں کی حفاظت کو فوقیت دی گئی ہے اور انہیں نقصان سے بچانے کی ہرممکن کوشش کی گئی۔

وزیراعظم نے نئے اگریمنٹ قانون کے تعلق سے بتاتے ہوئے کہا کہ ’اس سے سب سے زیادہ فائدہ کسانوں کو ہوگا جبکہ کسانوں کو اگریمنٹ کرنا لازمی نہیں ہے اگر وہ چاہے تو معاہدہ کرسکتا ہے، اس کا انحصار کسانوں کی مرضی پر ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے اگریمنٹ قانون کے تحت معاہدہ ختم کرنے کا اختیار صرف کسانوں کو دیا گیا ہے۔

انہوں نے مدھیہ پردیش کے کسانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’مرکزی حکومت کسان مسئلہ پر بات چیت کےلیے تیار ہے تاہم ہمارے لیے ملک کا کسان اور ان کے مطالبات اہم ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ 25 دسمبر کو اٹل بہاری واجپائی کی جینتی کے موقع پر ایک بار پھر کسانوں کے موضوع پر بات کرنے کا اعلان کیا۔

وزیراعظم نریندر مودی نے ملک بھر میں جاری کسان احتجاج کے مدنظر مرکزی حکومت کے موقف کو عوام کے سامنے واضح کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اٹل بہاری واجپائی جینتی تقریب کے موقع پر بھی کسانوں کے موضوع پر خطاب کرنے کا وعدہ کیا جبکہ توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ منعد ہونے والے ’من کی بات‘ پروگرام میں بھی وزیراعظم کسان مسئلہ پر اپنے من کی بات کریں گے۔

وہیں دوسری جانب اپوزیشن نے مودی کے خطاب پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ 22 دن سے جاری کسان احتجاج کے دوران حکومت نے سنگ دلی کا مظاہرہ کیا ہے اور اپنے موقف پر بضد ہے‘۔ اپوزیشن نے مودی کے خطاب کو دھوکہ دینے کی ایک کوشش سے تعبیر کیا۔

Last Updated : Dec 18, 2020, 7:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.