طلبا حکومت اور انتظامیہ کی تمام تر پابندیوں اور دھمکیوں کے باوجود گزشتہ پانچ روز سے سی اے اے این پی آر این آر سی اور جے-این-یو و جامعہ میں طلباء پر ہوئے حملے کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ان طلبا کو مقامی لوگوں اور کی سماجی کارکن کا بھی ساتھ مل رہا ہے، یونیورسٹی کے قریبی افراد بھی ان کے ساتھ مظاہرے میں شامل ہوکر ان کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔
ان تمام طلباء نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعے لائے گئے شہریت ترمیمی قانون کی واپسی تک ہمارا مظاہرہ چلتا رہے گا۔
اس مظاہرے میں شامل ہوئے مقامی بزرگ محبوب عالم نے کہا کہ وہ اس مظاہرے میں این آر سی سی این پی آر جیسے قانون کے خلاف ان بچوں کے حفاظت کے لیے بیٹھے ہوئے ہیں،ان کی حوصلہ افزائی کے لئے ان کے ساتھ ہیں۔
پٹنہ یونیورسٹی کی طالبہ اکانشا نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے قانون اور اور ملک کی یونیورسٹیوں میں طلبہ کے خلاف ہو رہے مظالم کے خلاف گزشتہ پانچ روز سے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں یہ قانون ن حکومت کو واپس لینا پڑے گا اور ان لوگوں کا مظاہرہ مسلسل اس قانون کی واپسی تک چلتا رہے گا۔
پٹنہ یونیورسٹی کے طالب علم شہباز فاروقی نے کہا کہ ہم حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ وہ ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ طلبا اِس ملک کے مستقبل ہیں نہ کہ امیت شاہ اور نریندر مودی۔
این ایس یو آئی کے رکن منٹو کمار نے کہا کہ ان لوگوں کا یہ مظاہرہ گزشتہ کئی دنوں سے چل رہا ہے اور آئندہ بھی چلتا رہے گا یہ مظاہرہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہے حکومت کو اس قانون کو واپس لینا ہی ہوگا اور طلبا کی آواز سننی پڑے گی۔