کانگریس کے لیڈر راہل گاندھی نے آج کشمیر کے متعلق ٹویٹ کیا کہ ’میں مودی حکومت سے کئی ایشوز پر اختلاف رکھتا ہوں لیکن میں یہ پوری طرح سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور اس معاملے میں پاکستان یا کسی دوسرے ملک کو مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔‘
۔ کانگریس جموں و کشمیر کی تقسیم اور ریاست کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے نریندر مودی حکومت کے فیصلے کا مسلسل مخالفت کر رہی ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بھی کانگریس نے حکومت کے اس فیصلے کی شدید مخالفت کی تھی۔
واضح ر ہے کہ مرکزی حکومت نے پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین ہند کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس فیصلے کے تحت لداخ مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا گیا ہے جو ایڈمنسٹریٹر کے ماتحت رہے گا جبکہ جموں و کشمیر میں اسمبلی ہو گی۔
کانگریس کے سابق صدر نے ایک مزید ٹویٹ میں جموں و کشمیر میں تشدد کے لئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان جموں و کشمیر میں تشدد کو فروغ دیتا ہے۔ پوری دنیا میں پاکستان کو دہشت گردی کے سب سے بڑے حامی کے طور پر جانا جاتا ہے‘۔ جموں و کشمیر کے سلسلے میں مودی حکومت کے فیصلے کے بعد پاکستان پوری طرح بوكھلايا ہوا ہے۔
پاکستانی وزیراعظم عمران خان کئی مرتبہ دونوں ممالک کے پاس نیوکلیائی ہتھیار ہونے کا ذکر کر کے جنگ کی دھمکی دے چکے ہیں۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی کشمیر کا مسئلہ اٹھایا تھا جہاں اسے منہ کی کھانی پڑی تھی۔
اس سے قبل وادی کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی، پارٹی کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری سیتا رام یچوری اور کچھ دیگر اپوزیشن لیڈروں کا ایک وفد ہفتہ کو گیا تھا جسے ہوائی اڈے پر ہی روک دیا گیا تھا۔ راہل گاندھی کی قیادت میں نو اپوزیشن پارٹیوں کا یہ وفد وہاں کی زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے گیا تھا۔