ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق وزارت قانون و انصاف کی جانب سے ایک وفاقی آرڈیننس کے تحت دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ " آئی ایچ سی، آئی سی جے کے فیصلے کے مطابق فوجی عدالت کے فیصلے پر نظرثانی اور غور کرنے کے لیے ایک وکیل مقرر کرے۔"
یہ خبر آنے کے کچھ دن بعد ہی پاکستان نے کلبھوشن جادھو کے لیے بھارت میں تیسری قونصلر رسائی کی پیش کش کی ہے۔
اس سے قبل بھارت نے کہا تھا کہ جادھو بظاہر دباؤ کا شکار ہیں کیونکہ پاکستان نے اس کے اور قونصلر افسران کے مابین آزادانہ گفتگو کی اجازت نہیں دی تھی اور انہیں بلاامتیاز، غیرجانبدار اور غیر مشروط رسائی نہیں دی گئی تھی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ جادھو اور قونصلر افسران کے مابین گفتگو کسی کیمرے سے ریکارڈ کی جارہی ہے اور پاکستان کی جانب سے پیش کردہ قونصلر رسائی نہ تو معنی خیز ہے اور نہ ہی قابل اعتبار ہے۔
انہوں نے کہا کہ جادھو خود بھی دباؤ میں ہے اور اس نے واضح طور پر قونصلر افسران کو اشارہ بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے 13 جولائی کو پاکستان سے درخواست کی تھی کہ غیرجانبدار، غیر منظم اور غیر مشروط قونصلر رسائی کی فراہمی کی جائے۔
جس میں پاکستان سے کہا گیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ یہ اجلاس کسی بدعنوانی کے خوف سے آزاد اور بغیر کسی پاکستانی اہلکار کی موجودگی کے جادھو اور ہندوستانی قونصلر عہدیداروں کی موجودگی میں یقینی بنائے۔
پاکستان سے بھی درخواست کی گئی کہ وہ اس میٹنگ کو ریکارڈ نہ کریں۔
واضح رہے کہ پاکستان کا دعوی ہے کہ جاسوس کو جاسوسی کے الزام میں سنہ 2016 میں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ بھارت نے پاکستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے ایرانی بندرگاہ چابہار سے اغوا کیا گیا تھا۔
2017 کے اوائل میں ایک پاکستانی فوجی عدالت نے اسے سزائے موت سنائی۔ مئی 2017 میں بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے ان کی پھانسی پر روک لگا دی۔