پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے منگل کی صبح اپنے آفشیل ویب سائٹ پر پاکستانی فضائی حدود کو جلد کھولنے کی بات کہی ہے۔
پاکستان کا یہ اعلان مالی تنگی سے پریشان ایئر انڈیا کے لیے راحت کا پیغام ہے۔ پاکستانی فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے ایئر انڈیا کو بین الاقوامی پرواز کے لیے دوسرے راستے کا سہارا لینا پڑ رہا تھا، جس سے ایئر انڈیا کو کروڑوں روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔
شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ میں بتایا کہ پاکستانی فضائی حدود پر پابندی کی وجہ سے ایئر انڈیا کا 430 کروڑ روپے زیادہ خرچ ہوا ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے آج ایک نوٹس جاری کرکے کہا کہ حالیہ صورت حال سے پاکستان کی فضائی حدود تمام طرح کے شہری ہوابازی کے لیے کھول دی گئی ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 13 جولائی کو پانچویں بار 26 جولائی تک بھارت کے لیے فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔
دراصل پاکستان نے 26 فروری کو پلوامہ عسکریت پسندانہ حملے کے بعد بھارتی فضائیہ کی جانب سے بالا کوٹ کے مقام پر جیش محمد کے ٹھکانے پر حملے کے بعد اپنی فضائی حدود پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اس کے بعد مارچ میں پاکستان میں فضائی سروس بحال کر دی گئی، لیکن بھارتی پروازوں کے لیے ملک کے مشرقی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی برقرار رہی۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے 13 جولائی کو کہا تھا کہ پاکستان کے مشرقی فضائی حدود 26 جولائی تک بند رہیں گے۔ جبکہ مغرب کی طرف سے پنجگور کے فضائی حدود کھلے رہیں گے، جس کا استعمال بھارت پہلے سے ہی کر رہا ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پرواز کو کرغستان کے دار الحکومت بشکیک میں ہونے والے شنگائی اجلاس میں شرکت کے لیے خصوصی اجازت فراہم کی تھی، تاہم بھارت نے پاکستانی فضائی حدود کو استعمال نہیں کیا تھا۔
اس سے قبل پاکستان نے سابق وزیر خارجہ سشما سوراج کو 21 مئی کو بشکیک میں ہونے والے ایس سی او کی ایک میٹنگ میں شرکت کے لیے اپنے فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دی تھی۔