پاکستان نے بھارت کے فضائی حدود استعمال کرنے پر عائد کی گئی جزوی پابندی میں پھر 26 جولائی تک توسیع کردی۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پانچویں بار 26 جولائی تک بھارت کے لیے فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
پاکستان نے 26 فروری کو پلوامہ شدت پسندانہ حملے کے بعد بھارتی فضائیہ کی جانب سے بالا کوٹ کے مقام پر جیش محمد کے ٹھکانے پر حملے کے بعد اپنی فضائی حدود پر مکمل طور پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اس کے بعد مارچ میں پاکستان میں فضائی سروس بحال کر دی گئی، لیکن بھارتی پروازوں کے لیے ملک کے مشرقی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی برقرار رہی۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا کہ پاکستان کے مشرقی فضائی حدود 26 جولائی تک بند رہیں گے۔ جبکہ مغرب کی طرف سے پنجگور کے فضائی حدود کھلے رہیں گے، جس کا استعمال بھارت پہلے سے ہی کر رہا ہے۔
گزشتہ ماہ پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پرواز کو کرغستان کے دار الحکومت بشکیک میں ہونے والے شنگائی اجلاس میں شرکت کے لیے اپنے فضائی حدود کے استعمال کے لیے خصوصی اجازت فراہم کی تھی۔
لیکن بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پرواز پاکستانی فضائی حدود کو استعمال نہیں کیا تھا۔
اس سے قبل پاکستان نے سابق وزیر خارجہ شسما سوراج کو 21 مئی کو بشکیک میں ہونے والے ایس سی او کی ایک میٹنگ میں شرکت کے لیے اپنے فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دی تھی۔
پاکستان کی اس جزوی پابندی کی وجہ سے بھارتی ایئر انڈسٹری کروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔
مرکزی وزیر برائے سول ایویشن ہردیپ سنگھ پوری نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ میں بتایا کہ پاکستانی فضائی حدود پر پابندی کی وجہ سے ایئر انڈیا کا 430 کروڑ روپے زیادہ خرچ ہوا ہے۔