یونیسیف کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق سنہ 2018 میں عالمی سطح پر ایک سال کے عمر کے 13 ملین سے زائد بچے ویکسین حاصل کرنے سے محروم رہے تھے، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں کا نظام صحت کمزور تھا۔
انہوں نے انتباہ کیا ہے کہ کورونا وائرس وبا پھیلنے کے پیش نظر حفاظتی ٹیکوں کے خدمات میں روکاوٹیں پیدا ہوئی ہے اور یہ وبا سنہ 2020 میں تباہ کن تو ثابت ہوگا ہی لیکن مستقبل میں بھی اس کے اثرات نظر آئیں گے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس پھیلنے کے قبل پولیو اور خسرہ جیسی دوسری بیماریوں کے ویکیسین ایک سال کے عمر کے 20 ملین بچوں کو نہیں مل پائی ہے۔
یونیسیف کے پرنسپل ایڈوائسر اور چیف آف ایمیونیسیشن روبن نینڈی نے کہا کہ یہ اعداد و شمار کبھی زیادہ نہیں رہے ہیں لیکن کووڈ 19 کے عالمی سطح پر پھیلنے کی وجہ سے ہمارا بچوں تک ویکسین پہنچانا نہایتی مشکل ثابت ہوریا ہے۔ کووڈ 19 وبائی مرض سے حفاظتی ٹیکے کی خدمات میں روکاوٹ پیدا ہونے کی وجہ سے لاکھوں نئ زندگیوں کی جان مشکل میں ہے۔
اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ان بیماریوں کا پھیلنے کا خطرہ صرف دنیا کے غریب ترین ممالک تک محدود نہیں ہے بلکہ ترقی یافتہ ممالک بھی اس سے محفوظ نہیں ہے۔سنہ 2019 میں ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کو ویکسین نہیں ملنے کی وجہ سے وہاں خسرہ کی وبا پھیل گئی تھی، جس میں امریکہ، برطانیہ اور فرانس جیسے اعلی آمدنی والے ممالک شامل ہیں۔
تاہم ، یونیسیف کا کہنا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک میں صورتحال اس سے بھی زیادہ سنگین تھی ، جہاں کوویڈ 19 کو سے پہلے حفاظتی ٹیکوں کی کوریج کی شرح میں نمایاں فرق موجود تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سنہ 2010 اور 2018 کے درمیان ایتھوپیا میں ایک سال سے کم عمر بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جو خسرہ کی پہلی خوراک سے محروم رہ چکے ہیں۔ان کی تعداد تقریبا 10.9 ملین تھی۔ اس کے بعد کانگو (6.2 ملین)، افغانستان (3.8 ملین)، چاڈ ، مڈغاسکر اور یوگنڈا میں 2.7 ملین بچوں کو ویکسین نہں ملی تھی۔
پورے جنوبی ایشیا میں ، اندازے کے مطابق سنہ 2018 میں 3.2 ملین بچوں کو کوئی ویکسین نہیں ملی تھی۔
اس سے قبل وبائی امراض نے حفاظی قطروں کی حفاظتی پروگراموں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی ہے کیونکہ ویکسی نیشن سرگرمیوں میں مختصر مداخلت بھی وبا کے پھیلنے کے خدشات میں اضافہ کرتی ہے جس سے بچوں اور دیگر کمزور گروہوں کو جان لیوا بیماریوں کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔