عدالت نے کہا کہ ملک میں ایک بے مثال طبی بحران پیدا ہو گیا ہے، ملک کی معیشت جمود کا شکار ہوگئی ہے، ایسے میں لوگوں کی حفاظت کو ذہن میں رکھ کر ذاتی مفاد کو ترجیح نہیں دیا جانا چاہیے۔
عدالت نے مزید کہا کہ تینوں نجی کمپنیوں کو لوگوں کے مفادات کا خیال رکھتے ہوئے اسے چار سو روپے فی کٹ فروخت کیا جانا چاہئے، عدالت نے یہ بھی کہا کہ، اس کا یہ حکم آئی سی ایم آر اور تمل ناڈو حکومت کو فی کٹ چھ سو روپے دینے سے نہیں روکتا۔
دراصل تین نجی کمپنیوں نے ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت چین سے دس لاکھ کورونا ٹسٹ کٹ درآمد کر کے اسے چھ سو روپے فی کٹ کی قیمت پر بیچنا تھا، آئی سی ایم آر نے فی کٹ چھ سو روپے کی قیمت کو منظوری دے دی تھی، ریئرمیٹابولکس لائف سائنسز پرائیوٹ لمیٹڈ اور ارک فارماسیوٹیکلزنے میٹرکس لیبز کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔
ریئرمیٹابولكس لائف سائنسز پرائیویٹ لمیٹڈ اور ارك فارماسیوٹیکلز نے عرضی دائر کر میٹرکس لیبز سے سوا سات لاکھ کورونا ٹیسٹ کٹ دلائے جانے کی مانگ کی تھی، میٹرکس لیبز نے کہا تھا کہ جب تک ان کا پورا واجب الادا نہیں مل جاتا وہ تب تک سوا سات لاکھ کٹس نہیں دیں گے، ان سوا سات لاکھ کٹ میں سے پانچ لاکھ کٹ ارك فارماسیوٹیکلز کی جانب سے آئی سی ایم آر کو تیس کروڑ روپے میں دیے جانے تھے۔
میٹابولكس لائف سائنسز پرائیویٹ لمیٹڈ اور ارك فارماسیوٹیکلز نے عرضی میں کہا تھا کہ شروع میں دس لاکھ کٹ کا آرڈر دیا گیا تھا جس میں پانچ لاکھ کٹس آئی سی ایم آر کو دیا جانا تھا، پانچ لاکھ میں سے پونے تین لاکھ کٹ آئی سی ایم آر کو دیے جا چکے ہیں، لیکن میٹرکس لیبز کا کہنا ہے کہ وہ باقی 1.25 لاکھ کٹس تب ہی دے گا جب اس کے بقیہ پیسے ادا کیے جائیں گے۔
سماعت کے دوران وکیل جینت مہتا اور انشمان ساہنی نے کورٹ کو بتایا کہ میٹرکس سے ہوئے معاہدے کے مطابق پانچ لاکھ کٹ کے لئے اسے پونے تیرہ کروڑ روپے دے دیے گئے تھے اور باقی سوا آٹھ کروڑ روپے آئی سی ایم آر سے ملنے کے بعد دیے جانے تھے۔
فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ اس عالمی وبا کے پیش نظرباقی سوا دو لاکھ کٹ کے بھارت میں آتے ہی اسے آئی سی ایم آر کو فوری طور پر سونپے جائیں، ساتھ ہی آئی سی ایم آر جیسے ہی بقیہ رقومات کی دائیگی کرتا ہے ان رقم کو 24 گھنٹوں کے اندر اندر میٹرکس لیبز کو دی جانی چاہئے۔
عدالت نے مزید کہا کہ دس لاکھ کٹس میں سے باقی بچے پانچ لاکھ کٹس میں سے پچاس ہزار کٹس تامل ناڈو کو دی جائیں۔ اس کے بعد باقی ساڑھے چار لاکھ کٹس کو کسی بھی سرکاری یا نجی ایجنسی کو چار سو روپے فی کٹ تک مہیا کی جائیں۔