ETV Bharat / bharat

مودی حکومت نے کسانوں کو تباہ کردیا: اپوزیشن - کسان کو تباہ کر دیا مودی حکومت نے

حزب مخالف نے مودی حکومت پر کسان مخالف ہونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس نے وزارت زراعت کے اختیارات کو ختم کرکے کسانوں کو تباہ کردیا ہے اور اس کے نتیجے میں ہر مہینے تقریبا 950 کسان خودکشی کررہے ہیں۔

مودی حکومت نے کسانوں کو تباہ کردیا
مودی حکومت نے کسانوں کو تباہ کردیا
author img

By

Published : Dec 5, 2019, 8:03 PM IST


لوک سبھا میں مختلف وجوہات سے فصل کو ہوئے نقصانات اوراس کے کسانوں پر اثرات پرقانون 193 کے تحت بحث کی ابتدا کرتے ہوئےکانگریس کے، کے۔سریش نے یہ الزام لگایا۔

انہوں نے کہا کہ اناج کی پیداوار کم ہورہی ہے۔ بے موسم برسات اور سیلاب کی وجہ سےآندھرا پردیش، گجرات، مہاراشٹر، اترپردیش اور مدھیہ پردیش سمیت کئی ریاستوں کے 137 اضلاع متاثر ہوئے ہیں، لیکن حکومت کسانوں کو ہوئے نقصانات کی کوئی بھرپائی نہیں کررہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس فصل قرض معافی کی تجویز نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اس معاملے میں وقفے وقفے سے دیئے گئے سفارشات کا بھی نفاذ نہیں کیا جارہا ہے۔ کسانوں سے متعلق سرکاری پروگرام آدھے ادھورے ہیں۔ قرض کے بوجھ تلے دبے کسان خودکشی کرنے کے لئے مجبور ہیں۔ قومی جرائم ریکارڈ بیورو کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق سال 2016 میں 11379 کسانوں نے خودکشی کی یعنی ہر ماہ 948 کسان خودکشی کررہے ہیں۔

پارلیمنٹ میں آسمان چھوتی قیمتوں کی جانب ایوان کی توجہ مرکوز کراتے ہوئے کہا کہ پورے ملک بھر کے بازاروں میں پیاز 90 سے 120 روپے فی کلوگرام فروخت ہورہا ہے۔ بڑے شہروں میں اس کی قیمتیں 130روپے تک پہنچ گئی ہیں لیکن مہاراشٹر کے کسان اسے محض آٹھ روپے فی کلوگرام فروخت کررہے ہیں۔

قیمتوں میں ہوئے اضافے کا کوئی فائدہ کسانوں تک نہیں پہنچ رہا ہے۔ اس کے علاوہ موسم کی مار، آب وہوا کی تبدیلی اور قرض لوٹانے کے لئے بینکوں کے دباؤ سے کسان زبردست پریشانی جھیل رہے ہیں۔

کے سریش نے کیرالہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات کی وجہ سے ریاست کی 52 فیصد آبادی مسائل جھیل رہی ہیں۔ یہاں 70 فیصد لوگوں کی زندگی ماہی گیری، مویشی پروری اور کھیتی پر انحصار کرتی ہے۔ قدرتی آفات کی وجہ سے تقریبا 4 اعشاریہ 3 فیصد جانور ہلاک ہوچکے ہیں۔ کروڑوں روپے کی فصل اور جائیداد کا نقصان ہوا ہے۔حکومت کو انہیں مصیبتوں سے نکالنے کے لئے معاوضہ دینا چاہئے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ویریندر سنگھ نے کہا ہے کہ ہر مرتبہ کسانوں کا مسئلہ اٹھایا جاتا ہے اور ان کے مسائل کے حل کے لئے پارلیمنٹ ہمیشہ سنجیدہ رہتی ہے۔ برسراقتدار اور اپوزیشن دونوں ہی کسانوں کے مشکلات حل کرنا چاہتے ہیں لیکن جب ایک حکومت کام کرتی ہے تو اپوزیشن میں موجود پارٹی کو پریشانی ہونے لگتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس مسئلہ کا حل نہیں نکل سکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1952 اور 2014 تک کسی بھی حکومت نے کسانوں کو براہ راست امداد نہیں کی۔ پہلی مرتبہ مودی حکومت نے چھ ہزار روپے کی براہ راست امداد دی۔

ساتھ ہی کہا کہ کسانوں کی خودکشی کے اعدادوشمار گنانے سے ختم نہیں ہوگی۔ اس کے لئے ٹھوس اقدام کرنے ہوں گے جو وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کررہی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ سابق وزیراعظم اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، وی پی سنگھ اور چندر شیکھر کے دور اقتدار میں بھی بڑی تعداد میں کسانوں نے جان دی تھی لیکن اس بارے میں کوئی خبر نہیں بنی۔ یہ مسئلہ سب سے پہلے تب روشنی میں آیا جب سابق وزیراعظم پی پی نرسمہا راؤ کی حکومت کے دوران نرمکاری کی ابتدا کے بعد ودربھ میں بڑی تعداد میں کسانوں نے خودکشی کی۔ یہ مسئلہ اس وقت موضوع بحث بنا تھا۔

ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی نے مغربی بنگال کے ساتھ بھید بھاؤ کا مرکزی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سمندری طوفان ’بلبل‘ کی وجہ سے ریاست میں ہونے والے نقصانات کا معاوضہ دینے میں تفریق برتی گئی ہے۔

کلیان بنرجی نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ریاست کی وزیراعلی ممتا بنرجی سے فون پر بات چیت کی تھی اور ریاستی حکومت کو 990 کروڑ روپے دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن آج تک یہ رقم نہیں دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ان ریاستوں کے ساتھ تفریق کرتی ہے جہاں بی جے پی یا اس کی اتحادی کی حکومت نہیں ہے۔ انہوں نے کسانوں کی خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں خصوصی طور سے حل کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے آلودگی کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار پر ہونے والے اثرات کے سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا ۔

وائی ایس آر کانگریس کے پی بی ریڈی نے کہا کہ فصلوں کی پیداوار میں آئی کمی تشویشناک ہے اور اس بارے میں حکومت کو توجہ دینا چاہئے۔


لوک سبھا میں مختلف وجوہات سے فصل کو ہوئے نقصانات اوراس کے کسانوں پر اثرات پرقانون 193 کے تحت بحث کی ابتدا کرتے ہوئےکانگریس کے، کے۔سریش نے یہ الزام لگایا۔

انہوں نے کہا کہ اناج کی پیداوار کم ہورہی ہے۔ بے موسم برسات اور سیلاب کی وجہ سےآندھرا پردیش، گجرات، مہاراشٹر، اترپردیش اور مدھیہ پردیش سمیت کئی ریاستوں کے 137 اضلاع متاثر ہوئے ہیں، لیکن حکومت کسانوں کو ہوئے نقصانات کی کوئی بھرپائی نہیں کررہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کے پاس فصل قرض معافی کی تجویز نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اس معاملے میں وقفے وقفے سے دیئے گئے سفارشات کا بھی نفاذ نہیں کیا جارہا ہے۔ کسانوں سے متعلق سرکاری پروگرام آدھے ادھورے ہیں۔ قرض کے بوجھ تلے دبے کسان خودکشی کرنے کے لئے مجبور ہیں۔ قومی جرائم ریکارڈ بیورو کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق سال 2016 میں 11379 کسانوں نے خودکشی کی یعنی ہر ماہ 948 کسان خودکشی کررہے ہیں۔

پارلیمنٹ میں آسمان چھوتی قیمتوں کی جانب ایوان کی توجہ مرکوز کراتے ہوئے کہا کہ پورے ملک بھر کے بازاروں میں پیاز 90 سے 120 روپے فی کلوگرام فروخت ہورہا ہے۔ بڑے شہروں میں اس کی قیمتیں 130روپے تک پہنچ گئی ہیں لیکن مہاراشٹر کے کسان اسے محض آٹھ روپے فی کلوگرام فروخت کررہے ہیں۔

قیمتوں میں ہوئے اضافے کا کوئی فائدہ کسانوں تک نہیں پہنچ رہا ہے۔ اس کے علاوہ موسم کی مار، آب وہوا کی تبدیلی اور قرض لوٹانے کے لئے بینکوں کے دباؤ سے کسان زبردست پریشانی جھیل رہے ہیں۔

کے سریش نے کیرالہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قدرتی آفات کی وجہ سے ریاست کی 52 فیصد آبادی مسائل جھیل رہی ہیں۔ یہاں 70 فیصد لوگوں کی زندگی ماہی گیری، مویشی پروری اور کھیتی پر انحصار کرتی ہے۔ قدرتی آفات کی وجہ سے تقریبا 4 اعشاریہ 3 فیصد جانور ہلاک ہوچکے ہیں۔ کروڑوں روپے کی فصل اور جائیداد کا نقصان ہوا ہے۔حکومت کو انہیں مصیبتوں سے نکالنے کے لئے معاوضہ دینا چاہئے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ویریندر سنگھ نے کہا ہے کہ ہر مرتبہ کسانوں کا مسئلہ اٹھایا جاتا ہے اور ان کے مسائل کے حل کے لئے پارلیمنٹ ہمیشہ سنجیدہ رہتی ہے۔ برسراقتدار اور اپوزیشن دونوں ہی کسانوں کے مشکلات حل کرنا چاہتے ہیں لیکن جب ایک حکومت کام کرتی ہے تو اپوزیشن میں موجود پارٹی کو پریشانی ہونے لگتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس مسئلہ کا حل نہیں نکل سکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1952 اور 2014 تک کسی بھی حکومت نے کسانوں کو براہ راست امداد نہیں کی۔ پہلی مرتبہ مودی حکومت نے چھ ہزار روپے کی براہ راست امداد دی۔

ساتھ ہی کہا کہ کسانوں کی خودکشی کے اعدادوشمار گنانے سے ختم نہیں ہوگی۔ اس کے لئے ٹھوس اقدام کرنے ہوں گے جو وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کررہی ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ سابق وزیراعظم اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، وی پی سنگھ اور چندر شیکھر کے دور اقتدار میں بھی بڑی تعداد میں کسانوں نے جان دی تھی لیکن اس بارے میں کوئی خبر نہیں بنی۔ یہ مسئلہ سب سے پہلے تب روشنی میں آیا جب سابق وزیراعظم پی پی نرسمہا راؤ کی حکومت کے دوران نرمکاری کی ابتدا کے بعد ودربھ میں بڑی تعداد میں کسانوں نے خودکشی کی۔ یہ مسئلہ اس وقت موضوع بحث بنا تھا۔

ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی نے مغربی بنگال کے ساتھ بھید بھاؤ کا مرکزی حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سمندری طوفان ’بلبل‘ کی وجہ سے ریاست میں ہونے والے نقصانات کا معاوضہ دینے میں تفریق برتی گئی ہے۔

کلیان بنرجی نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے ریاست کی وزیراعلی ممتا بنرجی سے فون پر بات چیت کی تھی اور ریاستی حکومت کو 990 کروڑ روپے دینے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن آج تک یہ رقم نہیں دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ان ریاستوں کے ساتھ تفریق کرتی ہے جہاں بی جے پی یا اس کی اتحادی کی حکومت نہیں ہے۔ انہوں نے کسانوں کی خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں خصوصی طور سے حل کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے آلودگی کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار پر ہونے والے اثرات کے سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا ۔

وائی ایس آر کانگریس کے پی بی ریڈی نے کہا کہ فصلوں کی پیداوار میں آئی کمی تشویشناک ہے اور اس بارے میں حکومت کو توجہ دینا چاہئے۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.