ETV Bharat / bharat

برقی قمقموں سے روشن خوبصورت تہوار کی ایک جھلک - One the most prominent festivals

دنیا بھر میں موجود ہندو برادری اپنے روایتی جوش و خروش سے اس تہوار کو مناتی ہے، اس تہوار پر ہندو برادری نو دن بھوکے رہ کر خصوصی پوجا کرتی ہے، اور اپنی دیوی دُرگا پر پھل اور پھول چڑھاتی ہے۔

برقی قمقموں سے روشن خوبصورت تہوار کی ایک جھلک
author img

By

Published : Sep 30, 2019, 1:41 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 2:10 PM IST

ہندو کلینڈر کے ساتویں مہینے میں 'اشون'کا چاند نظر آتے ہی ہر برس نواراتری کا تہوار شروع ہوجاتا ہے، دس دن جاری رہنے والے اس تہوار کو نوارتری اور درگا پوجا کے نام سے بھی جاناجاتا ہے۔

دنیا بھر میں موجود ہندو برادری اپنے روایتی جوش و خروش سے اس تہوار کو مناتی ہے، اس تہوار پر ہندو برادری نو دن بھوکے رہ کر خصوصی پوجا کرتی ہے، اور اپنی دیوی دُرگا پر پھل اور پھول چڑھاتی ہے۔

اس دن کو ہندو برائی پر اچھائی کو جیت کے طور پر مناتے ہیں کیونکہ اسی دن رام نے راون کو شکست دی تھی۔ اس ت۔ کم و بیش پورے بھارت، نیپال اور ہندو اقلیتوں والے ممالک میں بھی مندروں کو قمقموں اور پھولوں سے سجایا جاتا ہے۔

یقینا زندگی کا روشنی کے ساتھ ایک بڑا گہرا رشتہ ہے، اور اس رشتے کا عکس ہمیں نوراتری کے تہوار پر نظرآتا ہے، جب سُر اور سنگیت کا تال میل ہوتا ہے تو یہ محفل اور بھی رنگین ہونے لگتی ہے۔

ہندو مت میں درگا ایک مقدس دیوی ہیں اور ان کا ایک روپ جنگجو والا بھی ہے۔ درگا سنسکرت لفظ ہے جس کے معنی قلعہ یا کوئی ایسی جگہ ہے جسے فتح کرنا بہت مشکل ہو۔ اس کے علاوہ درگا کی ایک اور معنی درگاتناشنی بھی ہے، جس کا مطلب ہے دکھ یا مصیبت دور کرنے والی۔ ہندوؤں کا ماننا ہے کہ یہ دیوی ان کی تمام تر تکالیف دور کرتی ہیں، انہیں ہر مصیبت سے بچاتی ہیں اور ان کے دل کی مرادیں پوری کرتی ہے۔

برقی قمقموں سے روشن خوبصورت تہوار کی ایک جھلک

درگا آٹھ ہاتھوں والی دیوی ہیں۔ یہ محض آٹھ ہاتھ نہیں ہیں بلکہ آٹھ راستے یا آٹھ رخ ہیں، جس کا یہ مفہوم لیا جاتا ہے کہ درگا اپنے عقیدت مندوں کی ہر رخ سے حفاظت کرتی ہیں۔ انہیں تین آنکھوں والی دیوی بھی کہا جاتا ہے، جس میں ایک آنکھ چاند کی علامت ہے، دوسری آنکھ کو سورج سمجھا جاتا ہے جبکہ تیسری آنکھ کا مطلب آگ کی روشنی ہے، جسے شعور کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

درگا دیوی کو شیر پر بیٹھا دکھایا جاتا ہے جو کہ اختیار، طاقت اور پختہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ درگا دیوی نے کالکا یا کالی ماتا کا روپ دھار کر مہیشورا کو شکست دیا تھا۔ کالی ماتا اس دیوی کا جلالی روپ کہلاتا ہے۔

نوراتری محض ایک کھیل کود یا پھر رقص کا تہوار نہیں ہے بلکہ اس تہوار کے لیے ورت (روزے) بھی رکھے جاتے ہیں۔ اس لیے عقیدت مند نو دنوں تک روزے بھی رکھتے ہیں۔

نوراتری کی ابتدا دیئے جلا کر کی جاتی ہے۔ ان تمام دیئوں کو جلاکر درگا دیوی کی آرتی اتاری جاتی ہے، بھجن گائے جاتے ہیں اور دیوی کی پوجا کی جاتی ہے۔ اس عمل کے دوران باری باری اس تہوار میں شرکت کرنے والے خواتین و حضرات کی جانب سے درگا دیوی کی پوجا، کے لیے خاص تیار کی گئی تھالی کے ذریعے کی جاتی ہے۔

جس کے بعد ڈانڈیا ڈانس جسے گربا بھی کہا جاتا ہے، وہ کیا جاتا ہے۔ جس میں بچے، بچیاں اور نوجوان لڑکے شرکت کرتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ درگا نے چنڈ منڈ کا خاتمہ کیا تھا اس لیے اسے چامونڈا یا چنڈیکا بھی پکارا جاتا ہے۔ ہندو عقیدے کے مطابق درگا نے کئی راکشسوں کا خاتمہ کیا ہے، جس کی وجہ سے ظلم اور ناانصافی کا بھی خاتمہ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے بہت سارے نام رکھے گئے ہیں۔


اس تہوار کا اہتمام کرنا صرف درگا ماتا کو خوش کرنا نہیں ہے بلکہ سماجی طور لوگوں میں خوشیاں باٹنا اور انہیں اس بات کا احساس دلانا بھی ہے کہ ہم سب انسان ایک سے ہیں، چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں مگر ان تہواروں پر ہم ایک ہوسکتے ہیں۔

ہر برس ہونے والے اس تہوار میں ہندو برادری کے علاوہ عیسائی اور مسلم بھی شریک ہوتے ہیں، جوکہ ڈانڈیا رقص بھی کرتے ہیں اور اس سے ہمارے تہوار کی خوشی دوبالا ہو جاتی ہے۔

ہندو کلینڈر کے ساتویں مہینے میں 'اشون'کا چاند نظر آتے ہی ہر برس نواراتری کا تہوار شروع ہوجاتا ہے، دس دن جاری رہنے والے اس تہوار کو نوارتری اور درگا پوجا کے نام سے بھی جاناجاتا ہے۔

دنیا بھر میں موجود ہندو برادری اپنے روایتی جوش و خروش سے اس تہوار کو مناتی ہے، اس تہوار پر ہندو برادری نو دن بھوکے رہ کر خصوصی پوجا کرتی ہے، اور اپنی دیوی دُرگا پر پھل اور پھول چڑھاتی ہے۔

اس دن کو ہندو برائی پر اچھائی کو جیت کے طور پر مناتے ہیں کیونکہ اسی دن رام نے راون کو شکست دی تھی۔ اس ت۔ کم و بیش پورے بھارت، نیپال اور ہندو اقلیتوں والے ممالک میں بھی مندروں کو قمقموں اور پھولوں سے سجایا جاتا ہے۔

یقینا زندگی کا روشنی کے ساتھ ایک بڑا گہرا رشتہ ہے، اور اس رشتے کا عکس ہمیں نوراتری کے تہوار پر نظرآتا ہے، جب سُر اور سنگیت کا تال میل ہوتا ہے تو یہ محفل اور بھی رنگین ہونے لگتی ہے۔

ہندو مت میں درگا ایک مقدس دیوی ہیں اور ان کا ایک روپ جنگجو والا بھی ہے۔ درگا سنسکرت لفظ ہے جس کے معنی قلعہ یا کوئی ایسی جگہ ہے جسے فتح کرنا بہت مشکل ہو۔ اس کے علاوہ درگا کی ایک اور معنی درگاتناشنی بھی ہے، جس کا مطلب ہے دکھ یا مصیبت دور کرنے والی۔ ہندوؤں کا ماننا ہے کہ یہ دیوی ان کی تمام تر تکالیف دور کرتی ہیں، انہیں ہر مصیبت سے بچاتی ہیں اور ان کے دل کی مرادیں پوری کرتی ہے۔

برقی قمقموں سے روشن خوبصورت تہوار کی ایک جھلک

درگا آٹھ ہاتھوں والی دیوی ہیں۔ یہ محض آٹھ ہاتھ نہیں ہیں بلکہ آٹھ راستے یا آٹھ رخ ہیں، جس کا یہ مفہوم لیا جاتا ہے کہ درگا اپنے عقیدت مندوں کی ہر رخ سے حفاظت کرتی ہیں۔ انہیں تین آنکھوں والی دیوی بھی کہا جاتا ہے، جس میں ایک آنکھ چاند کی علامت ہے، دوسری آنکھ کو سورج سمجھا جاتا ہے جبکہ تیسری آنکھ کا مطلب آگ کی روشنی ہے، جسے شعور کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

درگا دیوی کو شیر پر بیٹھا دکھایا جاتا ہے جو کہ اختیار، طاقت اور پختہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ درگا دیوی نے کالکا یا کالی ماتا کا روپ دھار کر مہیشورا کو شکست دیا تھا۔ کالی ماتا اس دیوی کا جلالی روپ کہلاتا ہے۔

نوراتری محض ایک کھیل کود یا پھر رقص کا تہوار نہیں ہے بلکہ اس تہوار کے لیے ورت (روزے) بھی رکھے جاتے ہیں۔ اس لیے عقیدت مند نو دنوں تک روزے بھی رکھتے ہیں۔

نوراتری کی ابتدا دیئے جلا کر کی جاتی ہے۔ ان تمام دیئوں کو جلاکر درگا دیوی کی آرتی اتاری جاتی ہے، بھجن گائے جاتے ہیں اور دیوی کی پوجا کی جاتی ہے۔ اس عمل کے دوران باری باری اس تہوار میں شرکت کرنے والے خواتین و حضرات کی جانب سے درگا دیوی کی پوجا، کے لیے خاص تیار کی گئی تھالی کے ذریعے کی جاتی ہے۔

جس کے بعد ڈانڈیا ڈانس جسے گربا بھی کہا جاتا ہے، وہ کیا جاتا ہے۔ جس میں بچے، بچیاں اور نوجوان لڑکے شرکت کرتے ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ درگا نے چنڈ منڈ کا خاتمہ کیا تھا اس لیے اسے چامونڈا یا چنڈیکا بھی پکارا جاتا ہے۔ ہندو عقیدے کے مطابق درگا نے کئی راکشسوں کا خاتمہ کیا ہے، جس کی وجہ سے ظلم اور ناانصافی کا بھی خاتمہ ہوا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے بہت سارے نام رکھے گئے ہیں۔


اس تہوار کا اہتمام کرنا صرف درگا ماتا کو خوش کرنا نہیں ہے بلکہ سماجی طور لوگوں میں خوشیاں باٹنا اور انہیں اس بات کا احساس دلانا بھی ہے کہ ہم سب انسان ایک سے ہیں، چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں مگر ان تہواروں پر ہم ایک ہوسکتے ہیں۔

ہر برس ہونے والے اس تہوار میں ہندو برادری کے علاوہ عیسائی اور مسلم بھی شریک ہوتے ہیں، جوکہ ڈانڈیا رقص بھی کرتے ہیں اور اس سے ہمارے تہوار کی خوشی دوبالا ہو جاتی ہے۔

Intro:Body:

kdk


Conclusion:
Last Updated : Oct 2, 2019, 2:10 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.