جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر میں تیز رفتار 4 جی انٹرنیٹ خدمات بحال کیے جانے کے چند گھنٹوں بعد اس پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے، عمر عبداللہ نے کہا کہ کبھی نہیں سے اچھا ہے کے دیر سے ایسا ہوا۔
اپنے ٹویٹ پیغام میں عمر عبداللہ نے کہا کہ 'ملک کا نیا مرکزی علاقہ جموں و کشمیر کے لوگ 18 ماہ تک مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد اب 4 جی انٹرنیٹ خدمات کا فائدہ اٹھا سکیں گے۔'
واضح ہو کہ دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد جموں وکشمیر کو اور لداخ کو علیحدہ مرکزی خطے میں تبدیل کر دیا گیا تھا، انتظامیہ نے کہا تھا کہ شدت پسندوں کے ذریعہ غلط معلومات پھیلانے اور نیٹ ورک کا غلط استعمال کرنے کے لیے موبائل خدمات معطل رکھی گئی تھیں۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر پابندی کے باعث ہزاروں ملازمتیں ضائع ہوگئیں اور معیشت کو شدید دھچکا لگا۔
گزشتہ شام جموں وکشمیر انتظامیہ نے 4 جی خدمات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
جس کے بعد عمر عبداللہ نے ٹویٹ کیا '4 جی مبارکبار! اگست 2019 کے بعد پہلی بار جموں وکشمیر کے لوگ 4 جی موبائل ڈیٹا استعمال کرسکیں گے، کبھی نہیں سے بہتر دیر سہی۔'
خاص بات یہ ہے کہ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل کی منسوخی کے بعد عمر عبد اللہ، فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو تحویل میں لے لیا گیا تھا۔انھیں تقریبا ایک سال کے بعد ہی حراست سے رہا کیا گیا تھا۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کے ترجمان روہت کنسل نے جمعہ کی شام ٹویٹ کیا تھا کہ پورے خطے میں فور جی موبائل انٹرنیٹ خدمات کو بحال کردیا گیا ہے۔