رواں برس کیمیاء شعبے میں نوبل انعام جن خواتین سائنسداں کو دیا جائے گا، ان میں فرانسیسی پروفیسر اور تحقیقکار ایمینویل شاپینٹیر اور امریکی سائنسداں جینیفر اے ڈوڈنا شامل ہیں۔ان خواتین سائنسدانوں کو جینوم ایڈیٹنگ کے طریقہ کار کی دریافت کے لیے نوبل انعام دیا جائے گا۔ اس طریقہ کار کی مدد سے جینیاتی امراض کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
ایمینویل شاپینٹیر اور امریکی سائنسداں جینیفر اے ڈوڈنا کے مابین سویڈش کرونز 10 ملین کی انعامی رقم کو مساوی طور پر تقسیم کیا جائے گا۔
نوبل کمیٹی برائے کیمیا کے ہیڈ کلیس گسٹافسن نے کہا کہ اس جینیاتی آلے میں بہت زیادہ طاقت ہے، جو ہم سب کو متاثر کرتی ہے۔ اس نے نہ صرف بنیادی سائنس میں انقلاب برپا کیا ہے، بلکہ بڑے پیمانے پر نئے طبی علاج کے بارے میں اس سے مزید تحقیقی مدد لی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی مدد سے اب کسی بھی طرح کی جینوم کو ایڈیٹ کرکے جینیاتی مرض کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔
لیکن انہوں نے متنبہ بھی کیا ہے کہ "اس ٹیکنالوجی کی بے پناہ طاقت کا مطلب ہے کہ ہمیں اسے بڑی احتیاط کے ساتھ استعمال کرنا پڑے گا، کیونکہ واضح طور پر یہ ایک ٹیکنالوجی اور طریقہ ہی ہے جو انسان کو عظیم مواقع فراہم کرے گا''۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس کیمیا کا نوبل انعام جن سائنسدانوں کو دیا گیا تھا، اُن میں ایک امریکی سائنسداں جان بی گوڈینوف، دوسرے برطانوی ایم اسٹینلے ویٹینگھم اور جاپانی کیمیاداں اکیرا یوشینو شامل ہیں۔ یہ انعام ان تینوں سائنسدانوں کو لیتھیم آئن بیٹری کی دریافت کے لیے دیا گیا تھا۔
پیر کے روز اعلان کیا گیا تھا کہ امریکی سائنسداں ہاویری جے الٹر اور چارلس ایم رائس اور برطانوی سائنسدان مائیکل ہوٹن کو ہیپاٹائٹس سی کا وائرس دریافت کرنے پر نوبل انعام برائے طب سے نوازا جائے گا۔ وہیں نوبل انعام 2020 برائے طبیعیات راجر پینروز، رائن ہارڈ گینزیل اور اینڈریاگیز کو دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اب صرف امن، ادب اور اقتصادیات کے نوبل انعامات کا اعلان باقی رہ گیا ہے۔امن کا نوبل انعام 9 اکتوبر کو اعلان کیا جائے گا۔