جموں کشمیر پیپلز موومنٹ کے ترجمان ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران انہوں نے یہ باتیں کہی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جموں کشمیر کے جملہ ترقیاتی کام ترجیحی بنیادوں پر انجام دیے جائیں گے۔
ڈاکٹر مصطفیٰ خان نے قومی دارالحکومت دہلی میں ہوئی اس ملاقات کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ قریب آدھے گھنٹے کی اس ملاقات میں محبوس سیاسی رہنماؤں خاص کر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل کی فوری رہائی کے علاوہ جموں کشمیر کے بارے میں تین اہم امور اور ضلع بانڈی پورہ کی ترقی کے کئی امور پر بات چیت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ موصوف مرکزی وزیر مملکت نے یقین دہانی کی کہ وادی کے محبوس سیاسی رہنماؤں کو عنقریب رہا کیا جائے گا، ان کے ساتھ ہماری کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔
موصوف ترجمان نے کہا کہ جی کشن ریڈی نے سال گزشتہ کے ماہ نومبر میں بھاری برف سے تباہ ہوئے باغ مالکان کو معاوضہ دینے، کسانوں کے کے سی سی قرضوں کی معافی اور گجر بکروال طبقے کو الگ کوٹے کی فراہمی کے ہمارے مطالبوں پر غور کرنے کی بھی یقین دہانی کی۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم نے ضلع بانڈی پورہ کے ترقیاتی امور بالخصوص بجلی، ہسپتال، سڑکوں اور پانی کے امور کو بھی اٹھائے جسے کے بعد موصوف وزیر نے حل کرنے کاوعدہ کیا'۔
قابل ذکر ہے کہ سال 2010 بیچ کے یو پی ایس سی ٹاپر ڈاکٹر شاہ فیصل نے سال گزشتہ بیوروکریسی سے کنارہ کشی کرکے میدان سیاست میں اتر کر عوام و خواص کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔ انہوں نے گزشتہ برس مارچ میں اپنی سیاسی جماعت 'جموں وکشمیر پیپلز موومنٹ' کو 'ہوا بدلے گی' نعرے کے تحت لانچ کا تھا۔
بعد ازاں گزشتہ برس جون میں شاہ فیصل اور عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے 'پیپلز یونائٹڈ فرنٹ' کے بینر کے تلے اکٹھا ہونے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے 45 نکات پر مشتمل ایجنڈا آف الائنس بھی جاری کیا تھا اور انجینئر رشید نے دعویٰ بھی کیا تھا کہ جموں وکشمیر میں اگلی حکومت پیپلز یونائیٹڈ فرنٹ کی ہوگی۔
مرکزی حکومت کے سال گزشتہ کے پانچ اگست کے فیصلوں کے پیش نظر شاہ فیصل کو 14 اگست 2019کو نئی دہلی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ امریکہ کے لئے جہاز پکڑنے کی تیاری میں تھے تاہم رواں برس کے 14 فروری کو جب ان کی نظربندی کے مقررہ چھ ماہ مکمل ہوئے تو انتظامیہ نے ان پر پی ایس اے کا اطلاق کیا تاکہ انہیں مزید وقت تک کے لئے بند رکھا جاسکے۔