دہلی پولیوشن کنٹرول کمیٹی کے مطابق کورونا وبائی مرض کے پیش نظر رواں برس قومی دارالحکومت میں گنیش چترتھی کے موقع پر عوامی مقامات پر بڑے اجتماعات اور دیگر اجتماعی تقریبات نہیں ہوں گی۔ اسی طرح مورتیوں کو ندیوں میں بہانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔
ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 50،000 روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
رواں برس گنیش چترتھی کا تہوار 22 اگست کو منایا جائے گا۔ اس موقع پر گنیش کی مورتیوں کی پوجا اور اس کا وسرجن کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ یمنا ندی میں مورتی کے وسرجن پر 2015 میں نیشنل گرین ٹریبونل کے حکم کے بعد پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
پچھلے برس دہلی حکومت نے عوامی مقامات پر مصنوعی تالاب بنائے تھے تاکہ لوگوں کو گنیش چترتھی اور درگاہ پوجا پر مورتیوں کو بہایا جا سکے۔
ڈی پی سی سی کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ 'مصنوعی تالابوں میں بھی وسرجن کی اجازت نہیں ہے کیونکہ اس بار بڑے اجتماعات سے وائرس پھیلنے کے خطرے میں اضافہ ہوگا'۔
آلودگی پر قابو پانے والے ادارے نے رہائشیوں سے کہا ہے کہ وہ گھر میں ایک بالٹی یا کنٹینر میں مورتی وسرجن کی رسم انجام دیں۔
دہلی پولیس اور شہری اداروں کو شہر میں مورتیوں کو لے جانے والی گاڑیوں کے داخلے کی جانچ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مورتی بنانے والوں اور بیچنے والوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مورتیوں کو بناتے وقت احتیاط سے کام لیں۔
ڈی پی سی سی نے کہا ہے کہ 'پکی ہوئی مٹی اور پلاسٹر آف پیرس کا استعمال ممنوع ہے'۔
ڈی پی سی سی نے یہ بھی کہا ہے کہ 'مورتیوں کو بنانے میں پینٹ، رنگ، مضر کیمیائی مادے جیسے پارا، زنک آکسائڈ، کرومیم، سیسہ اور کیڈیمیم کا استعمال کیا جاتا ہے جو آبی زندگی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور انسانوں میں کینسر، سانس کی بیماریوں اور جلد میں انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں'۔
مزید پڑھیں: تین مشتبہ چوروں کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا
بت تراشی کے اثرات کا اندازہ کرنے کے لئے کیے جانے والے متعدد مطالعات میں انکشاف ہوا ہے کہ چالکتا، بائیوکیمیکل آکسیجن (بی او ڈی) اور بھاری دھات پانی کے معیار میں بگاڑ پیدا کرتی ہیں۔