مرکز اور کسان یونینز کے درمیان آج نویں دور کی بات چیت ہوگی۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ مرکز کسانوں کے ساتھ مثبت گفتگو کا منتظر ہے۔
تومر نے کہا 'حکومت کھلے ذہن کے ساتھ کسان یونیئنز کے رہنماؤں سے بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے۔ اس سے قبل کسان یونینز اور حکومت کے مابین مذاکرات میں حکومت احتجاج ختم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔
رواں ہفتے کے اوائل میں سپریم کورٹ نے کسانوں کی شکایات سننے کے لئے ایک چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اور فی الحال تین نئے زرعی قوانین پر روک لگا دی ہے۔
وہیں کسان یونیئنز نے مستقل طور پر کہا ہے کہ وہ عدالت کے مقرر کردہ پینل کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، کیونکہ ممبران قوانین کے حامی ہیں۔ وہیں جو سپریم کورٹ نے جو کمیٹی تشکیل دی ہے، اسے دو ماہ کے اندر عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کرنی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیے
پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس 29 جنوری سے 8 اپریل تک
نومبر کے آخری ہفتے سے ہزاروں کسان خاص طور پر پنجاب، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش کے رہنے والے دہلی کی سرحد پر احتجاج کر رہے ہیں۔