کوویڈ ۔19 کی وبا نے بھارتی میڈیا کی نئی منظر کشی کی ہے، ملک میں تقریبا 74 فیصد افراد نیوز چینلز کو اصل خبروں کی بجائے تفریح کا ذریعہ مانتے ہیں۔ یہ انکشاف آئی اے این ایس کے سی ووٹر میڈیا کنزمپشن ٹریکر کے حالیہ نتائج سے ہوا ہے۔
سروے میں شامل لوگوں سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ بیان کو مانتے ہیں، کہ 'بھارت میں نیوز چینلز خبروں سے کہیں زیادہ تفریح پیش کرتے ہیں' تو اس پر 73.9 فیصد افراد نے اتفقاق کیا، اس کے علاوہ 22.5 فیصد لوگوں نے اتفاق ظاہر نہیں کیا، جب کہ مائنس 2.6 فیصد نے کہا کہ وہ نہیں جانتے یا وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے ہیں۔
صنف کی بنیاد پر بات کی جائے تو مردوں کی 75.1 فیصد اور 72.7 فیصد خواتین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ نیوز چینلز خبروں سے زیادہ تفریح کا ذریعہ بن چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاہین باغ احتجاج: سڑک روک کر احتجاج کرنا غلط: سپریم کورٹ
مختلف عمر طبقوں کے لوگوں نے بھی اس کے ساتھ متفقہ رائے دیکھنے کو ملی، اور 55 برس تک کے 70 فیصد افراد نے اس پر اتفاق کیا ہے۔ اس کے علاوہ 55 برس سے زیادہ عمر کے صرف 68.7 فیصد افراد ہی اس سے اتفاق کرتے نظر آئے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نچلے، درمیانے اور اعلی تعلیم یافتہ لوگوں میں ایک ہی قسم کا اتفاق پایا گیا۔ جبکہ نچلے عمر والے لوگوں کے 75.9 فیصد لوگوں نے اس سے اتفاق کیا، دوسری طبقے کے 70 فیصد سے زیادہ افراد نے بھی اس سے اتفاق کیا۔
انکم گروپس کے لحاظ سے کم آمدنی والے گروپوں کا 73.2 فیصد اور اعلی آمدنی والے 75.1 فیصد نے مانا کہ نیوز چینلز اب صرف ایک تفریح کا ذریعہ بن چکے ہیں، اہم بات تو یہ ہے کہ اتفاق رائے پر کوئی بڑا فرق دیکھنے کو نہیں ملا۔
مختلف سماجی گروپوں کے لوگ بھی بڑی تعداد میں یقین رکھتے ہیں کہ نیوز چینلز تفریح کا ایک ذریعہ بن چکے ہیں۔ دلت برادری کا .1 72..1 فیصد، اعلی ذات کے ہندوؤں کا 73.5 فیصد اور سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے 85.3 افراد نے اعتراف کیا کہ نیوز چینلز خبروں سے زیادہ تفریحی مراکز بن چکے ہیں۔
اس سروے میں تمام ریاستوں میں واقع تمام اضلاع کے 5000 سے زیادہ افراد سے پوچھا گیا ہے۔ یہ سروے ستمبر کے آخری ہفتے اور اکتوبر کے پہلے ہفتے کے دوران سال 2020 میں کیا گیا ہے۔