نیوزی لینڈ میں کورونا کا آخری نیا کیس سامنے آنے کے بعد 17 دن ہوگئے ہیں۔جس کے بعد سے تاحال کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔
پیر کو بھی فروری کے آخر کے بعد سے پہلی بار کوئی فعال معاملہ درج نہیں کیا گیا ہے۔
آرڈرن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ 'نیوزی لینڈ میں گذشتہ 17 دنوں میں تقریبا 40،000 افراد کا ٹسٹ کیا گیا ہے۔ اس دوران کوئی بھی کورونا وائرس سے متاثر نہیں پایا گیا'۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ 'کابینہ نے آدھی رات تک کرفیو میں نرمی برتنے کے ایک اور مرحلے پر اتفاق کیا ہے'۔
انہوں نے کہا ہے کہ 'ہمیں یقین ہے کہ ہم نے ابھی نیوزی لینڈ میں وائرس کی منتقلی کو ختم کردیا ہے، لیکن اس کا خاتمہ جزوقتی نہیں، بلکہ یہ ایک مستقل کوشش ہے'۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ 'یہاں ایک بار پھر کوورنا کے کیسیز آسکتے ہیں۔ میں ایک بار پھر کہوں گی کہ کینیڈا میں کیسیز سامنے آسکتے ہیں، لیکن یہ اس بات کی علامت نہیں ہے کہ ہم ناکام ہوگئے۔ یہ اس وائرس کی حقیقت ہے۔ ہم اب بھی اس سے مقابلہ کے لیے تیار ہیں'۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ متعدد عوامل نے پانچ لاکھ آبادی کے اس ملک کو کورونا کے خاتمے میں مدد فراہم کی ہے۔
مزید پڑھیں: نسل پرستی اور ناانصافی کے خلاف بیلجیم میں پرتشدد مظاہرہ
جنوبی بحر الکاہل میں اس کے الگ تھلگ مقام نے یہ دیکھنے کے لئے اہم موقع فراہم کیا ہے کہ دوسرے ممالک میں وبا پھیل رہی ہے۔ جس کے بعد آرڈرن نے اپنی سرحدوں کو بند کرنے سمیت اس کے پھیلنے کو روکنے کے لیے شروع ہی میں سخت لاک ڈاؤن لگا کر فیصلہ کن عمل کیا۔