امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران معاہدے پر دستخط کیے۔
معاہدے کے تحت امریکہ نے باضابطہ طور پر گولان پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرلیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی صدر کے اقدام کو تاریخی قرار دیا اور کہا کہ گولان سے متعلق امریکی فیصلہ ایسے وقت میں آیا جب ایران شام میں فوجی اڈے قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
وہیں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاواروف نے گولان سے متعلق معاہدے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی فیصلے سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی نئی لہر شروع ہوجائےگی۔
ساتھ ہی شام نے گولان کی پہاڑیوں سے متعلق امریکی حکومت کے فیصلے کو اپنے ملک کی خود مختاری پرحملہ قرار دیا ہے۔
گولان کی پہاڑیاں شام اور اسرائیل کے درمیان متنازع علاقہ ہے، جہاں اسرائیل نے 1967 کی 6 روزہ جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔
گولان کی پہاڑیوں کو پانی کا ایک اہم ذریعہ مانا جاتا ہے اور انہی پہاڑوں کے چشموں سے بہنے والے پانی سے اسرائیل کی کل آبادی کا 40 فیصد حصہ مستفید ہوتا ہے۔