ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہونے لگا جسے مسٹر پاٹھک نے ریکارڈ کیا اور فیس بک پر اپ لوڈ کیا۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب نیپال کے وزیر اعظم اولی نے کہا کہ اصلی ایودھیا اترپردیش میں نہیں بلکہ نیپال میں ہے۔
ویڈیو میں ایک شخص کو ندی کے قریب بیٹھے دکھایا گیا ہے اور اس کے جسم کے اوپری حصے پر کپڑے نہیں ہیں۔ اسے مسٹر اولی کے خلاف اور بھارت کے حق میں نیپالیوں کو معاش فراہم کرنے پر نعرے لگوائے گئے۔
یہ شخص جو نیپالی زبان میں بات کرتا ہے کو بھارت ماتا کی جئے اور جئے شری رام کہنے پر مجبور کیا گیا۔ یہ شخص ایک گروپ کے دباؤ میں کہہ رہا ہے کہ نیپالی وزیر اعظم ہمارے کچھ نہیں ہیں اور ہم بھارت آئے ہیں تا کہ زندگی گذار سکیں تم ہمارے حقوق کیوں چھین رہے ہو۔
نیپالی وزیر اعظم نے ہمیں معاش فراہم نہیں کیا لہذا ہم کمائی کرنے بھارت آئے۔ آپ ہمارے حقوق کیوں چھین رہے ہیں؟ بہت سارے نیپالی روزگار کمانے کے لئے بیرون ملک چلے گئے۔ بھارت نے ہمیں مدد فراہم کی
فیس بک پر مسٹر پاٹھک نے اپنے اقدامات کو جواز پیش کیا اور یہاں تک کہ اپنے پیروکاروں کو بھی دوسرے نیپالیوں کے سر پر جے شری رام لکھنے کی تاکید کی۔
وارانسی پولیس نے بتایا کہ بھلوپور پولیس اسٹیشن میں آئی پی سی سیکشن 505 (2) اور 295 اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 67 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور ضروری کارروائی کی جارہی ہے۔