نیپال شہریت ایکٹ میں ترمیم کرنے کرنے جارہا ہے جسے اتوار کو پارلیمنٹ میں باضابطہ طور پر پیش کیا گیا۔ اہم اپوزیشن جماعتوں نیپالی کانگریس (این سی) اور جنتا سماج آباد پارٹی (جے ایس پی) نے ترمیمی بل کے خلاف اختلاف رائے کا اظہار کیا ہے۔
نیپال کی پارلیمانی امور اور گڈ گورننس کمیٹی نے ملک کے شہریت ایکٹ میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس سے قبل نیپالی شہری سے شادی شدہ غیر ملکی خاتون کو نیپالی شہریت کے لئے سات سال انتظار کرنا ہوگا۔
پارلیمنٹ سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق 'غیر ملکی عورت ایک نیپالی شہری سے شادی کے بعد رہائشی اجازت نامہ کے ذریعے شہریت کے لیے اہل ہوسکتی ہے'۔
موجودہ شہریت ایکٹ میں ترمیم کا بل اتوار کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔ اس میں سات حقوق شامل ہیں۔ جو کسی نیپالی شہری سے شادی شدہ غیر ملکی عورت اس وقت استعمال کرسکتی ہے جب تک کہ وہ شہریت کا سرٹیفیکیٹ حاصل نہ کرے۔
ترمیمی بل میں شہریت ایکٹ کی شق 4.1 (بی) میں تبدیلی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس کے مطابق رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنے والی خواتین معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق استعمال کرسکتی ہے۔
یہ قانون غیر ملکیوں کو سات مختلف معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق فراہم کرنے کی راہ ہموار کرتا ہے۔
شہریت کے سرٹیفکیٹ کی کمی سے بیرونی ممالک کے لوگوں پر کاروبار کو چلانے اور کسی بھی مقررہ اور منقولہ اثاثہ جات کی آمدنی کی استعمال اور فروخت پر پابندی نہیں لگائیں گے۔
اس قانوں کے نفاذ کے بعد بیرونی ممالک کے افراد کسی بھی طرح کے کاروبار کے ذریعے منافع کمائیں گے اور کسی بھی قسم کی جائیداد کے لین دین کرسکتے ہیں۔
ایسی خواتین بھی کمپنیاں تشکیل دے سکتی ہیں۔ کاروبار چلانے کے ساتھ ساتھ دیگر منصوبوں پر عمل کرسکتے ہیں۔
نیپال کے اس نئے شہریت قانون کے مطابق بیرونی لوگ اہم واقعات جیسے کہ پیدائش، موت، شادی، طلاق اور ایک مقام سے دوسرے مقام کا رجسٹریشن کراسکتے ہیں۔ ملکی قوانین کے مطابق قائم کردہ کسی بھی تنظیم کے ذریعہ فراہم کردہ خدمات، مراعات اور چھوٹ جیسے اہم سہولیات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔
اس ترمیم کی تجویز کے مطابق کسی بھی تعلیمی ادارے میں تعلیم حاصل کرنےکا حق دار ہوں گے۔ کسی بھی تعلیمی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے اور معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ لوگ قومی شناختی کارڈ کے حصول کے بھی حقدار ہوں گے۔
اہم اپوزیشن جماعتوں نیپالی کانگریس (این سی) اور جنتا سماج آباد پارٹی (جے ایس پی) نے ترمیمی بل کے خلاف اختلاف رائے کا اظہار کیا ہے۔
دونوں فریقوں کا مؤقف ہے کہ اس طرح کی فراہمی سے ملک میں حقیقی شہریوں کے لئے پریشانی پیدا ہوسکتی ہے کیونکہ نیپال میں سرحد پار سے شادیاں عام ہیں۔
دونوں پارٹیاں غیر ملکی خواتین کو نیپالی مردوں کے ساتھ شادی کے فورا بعد ہی شہریت کا سرٹیفکیٹ دینے کے حق میں ہیں۔
پارلیمانی کمیٹی میں اکثریتی ووٹوں کے ذریعے ترمیمی بل کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ اب اسے پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں توثیق کے لئے پیش کیا جائے گا۔