کسانوں کو کی جانے والی اس مدد سے حکومت پر 75 ہزار کروڑ روپیے کا بوجھ پڑے گا۔ مودی حکومت کے اس اسکیم سے ملک کے 12 کروڑ کسانوں کے مستفیذ ہونے کے امکان ہیں۔
حکومت نے اس اسکیم کو 'پردھان منتری کسان سمان نیدھی' نام دیا ہے۔ یہ اسکیم اس سال سے ہی نافذ ہوگی اور پہلی قست مارچ تک جاری ہو جائے گی۔
سرکاری دستاویز کے مطابق اس کی پہلی قست 2000 روپیے کے لیے آدھار نمبر دینا جزوی ہوگا۔ مگر آگے کی قستوں کے حصول کے لیے آدھار نمبر دینا لازمی ہوگا۔
پہلی قست کے لیے اگر آدھار نمبر نہیں ہے تو دیگر جزوی دستاویز جیسے ڈرائیونگ لائسنس، ووٹر آئی ڈی، نریگا کارڈ یا دوسرے شناخت کارڈ دے کر پہلی قست کا فائدہ لیا جا سکے گا۔
زرعی وزارت نے ایک خط سبھی ریاستی حکومت کو جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے، ' دسمبر 2018 سے لے کر مارچ 2019 کے طے شدہ وقت میں کسانوں کو ملنے والے اس اسکیم کی پہلی قست کے ٹرانسفر کے لیے آدھار نمبر وہیں لیے جائیں گے، جہاں دستیاب ہوں گے۔'
اس خط میں آگے لکھا ہے کہ آدھار نہ ہونے پر دیگر شناختی کارڈ جیسے ڈرائیونگ لائسنس، ووٹر آئی ڈی۔نریگا کارڈ یا دوسرے شناختی کارڈ سے پہلی قسط سے مستفیذ ہو سکیں گے۔
ریاستی حکومتوں کو اس اسکیم سے مستفیذ ہونے والے کسانوں کو ڈیٹا بیس بنانے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔اس کے تحت نام،جنس، ذات، آدھار، بینک اکاونٹ نمبر اور موبائل نمبر کی تفصیلات جمع کی جائیں گی۔
اس اسکیم سے وہی کسان مستفیذ ہو پائیں گے جن کے گھر میں میاں-بیوی اور 18 سال تک کے نابالغ بچے ہوں گے، جن کے پاس کل دو ہیکٹیئر کھیتی کی زمین ہو گی اور اس زمین کا ریکارڈ ریاست کے متعلقہ محکمے میں ہوگا۔