دراصل سی اے اے کی مخالفت صرف عوام ہی نہیں بلکہ این ڈی اے میں شامل کئی پارٹیاں بھی کر رہی ہیں اور ان میں بھی باہم اتفاق نہیں ہے۔
ریاست بہار کے شہر گیا میں یک روزہ دورے پر جمعرات کو کانگریسی رہنماء وسابق وزیر طارق انور پہنچے۔
طارق انور نے گیا میں سنویدھان بچاؤ سنگھرش مورچہ کی جانب سے جاری غیر معنیہ دھرنا میں میں شرکت کی اور بی جے پی پر شدید نکتہ چینی کی۔
انہوں نے گیا میں نامہ نگاروں سے کہاکہ سی اے اے کی مخالفت صرف حزب اختلاف کی پارٹیاں ہی نہیں کررہی ہیں بلکہ اسکی مخالفت این ڈی اے میں شامل کئی پارٹیوں نے بھی کیا ہے۔ سی اے اے جلد بازی میں اپنی ناکامیوں، نوکری، بے روزگاری، اور دیگر وعدوں کوچھپانے کے لیے حکومت نے لا یا ہے۔ حکومت کا مقصد ملک میں ایمرجنسی لگا کر اپنے حق کی بات کرنے والوں کو جیل میں ڈالنے کاہے۔ ملک میں مذہبی تفریق کرکے شہریت دینا نہ ہی آئین کے مطابق درست ہے اور نہ ہی بھارتی تہذیب کے حق میں ہے۔ سی اے اے سے ناصرف آئین پرحملہ کیا گیا ہے بلکہ اس سے برسوں پرانے ہندو مسلم کے اتحاد کوبھی توڑنے کی کوشش کی گئی ہے تاہم بی جے پی اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوپائی ہے'۔
انہوں نے کہاکہ' آج مظاہرے اتنے بڑے پیمانہ پر ہورہے ہیں کہ اسکی وجہ بھارتی عوام کا سڑک پراترنا ہے اور اس میں بھی خوش آئند یہ ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ یہاں کی اکثریتی آبادی قدم سے قدم ملا کرکھڑی ہے۔ حکومت کو صاف لفظوں میں اکثریتی آبادی نے بتادیا ہے کہ ہم نے آپ کو اکثریت ملک کوترقی یافتہ بنانے، روزگارمہیا کرانے اور بے روزگاری ختم کرنے کے لیے دیا ہے نہ کہ یہاں ہندو مسلم کرنے، شہریت ثابت کرنے کے لیے دیا ہے۔'
انہوں نے مزید کہاکہ' حکومت کی نیت صاف ہوتی تو وہ عجلت میں فیصلہ لینے کے بجائے سبھی وزرا اعلی سے تبادلہ خیال کرتی۔ دانشمندوں سے صلاح ومشورہ پر کسی مسئلے پر پہنچاجاسکتاتھا لیکن ایسا اسلیے نہیں کیا گیا کیونکہ حکومت جانتی ہے کہ پورا ملک روزگار مانگ رہاہے، مہنگائی اور بدعنوانی سے نجات چاہتاہے۔ پارلیمنٹ میں اکثریت کاناجائز فائدہ حکومت اٹھارہی ہے۔'