ETV Bharat / bharat

'ایک بار پھر این ڈی اے کی حکومت ہوگی' - amit shah

بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے آج کولکاتا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ 'عام انتخابات میں این ڈی اے کی کامیابی ہوگی'۔

بی جے پی صدر امت شاہ
author img

By

Published : Apr 22, 2019, 7:12 PM IST

ایک طرف بکھرا ہوا اپوزیشن ہے جو اندرونی جمہوریت کا فقدان اور اقربا پروری ہے اور دوسری جانب این ڈی اے ہے جس نے اپنی پانچ سالہ حکومت میں بہت کام کیے ہیں اور ہر گھر میں بجلی پانی اور گیس مہیا کرایا اور پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کیا۔

امت شاہ نے بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت بائیں محاذ کی حکومت سے بھی زیادہ خراب ہے۔ بنگال میں جمہوریت نام کی چیز نہیں ہے ہم نے بلدیاتی الیکشن کے دوران دیکھا تھا۔

بی جے پی صدر امت شاہ


بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور ان کی حلیف پارٹیاں ایک بار پھر مرکز میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوںگی کیونکہ دو مرحلے کی پولنگ ہو چکی ہے اور بی جے پی کو ایک بار پھر سے اکثریت ملتی نظر آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے اپنے منشور میں ایک بار 270اور 35A کو ہٹانے کی بات دہرائی ہے، اس کے علاوہ ہندو مہاجرین کو ملک شہریت دینے کے اپنے وعدے پر قائم ہے، این آر سی اور شہریت ترمیمی بل پر بھی کارروائی کرنے کے فیصلے پر قائم ہے۔

اپوزیشن بکھری ہوئی ہے ان میں جمہوریت کا فقدان ہے جبکہ این ڈی اے کی تمام پارٹیوں میں اندرونی جمہوریت ہے اور سب ملکر ملک کی سالمیت اور ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت میں بنگال میں جمہوریت کو نقصان پہنچا ہے، یہاں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

پنچایت الیکشن کے دوران ہم نے اس کا نمونہ دیکھا ہے لیکن اس بار مرکزی فورس بڑی تعداد میں بنگال میں تعینات ہے اور ترنمول کانگریس کو اس بار اپنی من مانی کرنے کا موقع نہیں مل رہا ہے اور بنگال کے لئے یہ الیکشن بہت ہی اہم ہے۔ بنگال میں بی جے پی کو بڑی جیت ملنے والی ہے اور ابھی سے ممتا بنرجی کی بوکھلاہٹ دیکھی جا سکتی ہے۔ ممتا بنرجی کی حکومت کا حال بائیں محاذ کی حکومت سے بھی زیادہ خراب ہے اس بار بنگال کے ووٹروں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ترنمول کانگریس نے جو خوف کا ماحول تیار کیا ہے، ہمیں اب ایسا لگتا ہے کہ اس سے بہتر بائیں محاذ کی حکومت تھی ممتا بنرجی نے بنگال کے کلچر کے ساتھ تعصب کرنے کی کوشش کی ہے یہاں کے ثقافتی روایت کو برباد کرنے کی کوشش کی ہے۔

ممتا بنرجی نے مسلمانوں کی خوشامدیں کی ہے اور یہاں کا ماحول بگاڑنے کی کوشش کی ہے جس کا جواب اس الیکشن میں بنگال کے عوام ممتا بنرجی کو دیں گے جس طرح سے گزشتہ برسوں میں بنگال میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں بنگال میں ممتا بنرجی کی حکومت میں ہندوؤں کو ان کے تہوار منانے کی اجازت نہیں ہے، انہیں ہائی کورٹ سے اجازت لینی پڑتی ہے۔

بنگال میں ممتا بنرجی کی حکومت کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے۔ امت شاہ نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ اگر مرکز میں بی جے پی اقتدار میں آئی تو بنگال کے ساتھ پورے ملک میں این آر سی کو نافذ کرے گی۔

ایک طرف بکھرا ہوا اپوزیشن ہے جو اندرونی جمہوریت کا فقدان اور اقربا پروری ہے اور دوسری جانب این ڈی اے ہے جس نے اپنی پانچ سالہ حکومت میں بہت کام کیے ہیں اور ہر گھر میں بجلی پانی اور گیس مہیا کرایا اور پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کیا۔

امت شاہ نے بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت بائیں محاذ کی حکومت سے بھی زیادہ خراب ہے۔ بنگال میں جمہوریت نام کی چیز نہیں ہے ہم نے بلدیاتی الیکشن کے دوران دیکھا تھا۔

بی جے پی صدر امت شاہ


بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور ان کی حلیف پارٹیاں ایک بار پھر مرکز میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوںگی کیونکہ دو مرحلے کی پولنگ ہو چکی ہے اور بی جے پی کو ایک بار پھر سے اکثریت ملتی نظر آ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے اپنے منشور میں ایک بار 270اور 35A کو ہٹانے کی بات دہرائی ہے، اس کے علاوہ ہندو مہاجرین کو ملک شہریت دینے کے اپنے وعدے پر قائم ہے، این آر سی اور شہریت ترمیمی بل پر بھی کارروائی کرنے کے فیصلے پر قائم ہے۔

اپوزیشن بکھری ہوئی ہے ان میں جمہوریت کا فقدان ہے جبکہ این ڈی اے کی تمام پارٹیوں میں اندرونی جمہوریت ہے اور سب ملکر ملک کی سالمیت اور ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت میں بنگال میں جمہوریت کو نقصان پہنچا ہے، یہاں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔

پنچایت الیکشن کے دوران ہم نے اس کا نمونہ دیکھا ہے لیکن اس بار مرکزی فورس بڑی تعداد میں بنگال میں تعینات ہے اور ترنمول کانگریس کو اس بار اپنی من مانی کرنے کا موقع نہیں مل رہا ہے اور بنگال کے لئے یہ الیکشن بہت ہی اہم ہے۔ بنگال میں بی جے پی کو بڑی جیت ملنے والی ہے اور ابھی سے ممتا بنرجی کی بوکھلاہٹ دیکھی جا سکتی ہے۔ ممتا بنرجی کی حکومت کا حال بائیں محاذ کی حکومت سے بھی زیادہ خراب ہے اس بار بنگال کے ووٹروں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ترنمول کانگریس نے جو خوف کا ماحول تیار کیا ہے، ہمیں اب ایسا لگتا ہے کہ اس سے بہتر بائیں محاذ کی حکومت تھی ممتا بنرجی نے بنگال کے کلچر کے ساتھ تعصب کرنے کی کوشش کی ہے یہاں کے ثقافتی روایت کو برباد کرنے کی کوشش کی ہے۔

ممتا بنرجی نے مسلمانوں کی خوشامدیں کی ہے اور یہاں کا ماحول بگاڑنے کی کوشش کی ہے جس کا جواب اس الیکشن میں بنگال کے عوام ممتا بنرجی کو دیں گے جس طرح سے گزشتہ برسوں میں بنگال میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں بنگال میں ممتا بنرجی کی حکومت میں ہندوؤں کو ان کے تہوار منانے کی اجازت نہیں ہے، انہیں ہائی کورٹ سے اجازت لینی پڑتی ہے۔

بنگال میں ممتا بنرجی کی حکومت کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے۔ امت شاہ نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ اگر مرکز میں بی جے پی اقتدار میں آئی تو بنگال کے ساتھ پورے ملک میں این آر سی کو نافذ کرے گی۔

Intro:بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے آج کولکاتا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں انتخابات جاری ہیں اور تیسرے مرحلے کی پولنگ ہونے والی ہے ایک طرف بکھرا ہوا اپوزیشن ہے جن اندرونی جمہوریت کا فقدان اور اقربا پروری ہے اور دوسری جانب این ڈی اے ہے جس نے اپنی پانچ سالہ حکومت میں بہت کام کئے اور ہر گھر میں بجلی پانی اور گیس مہیا کرایا اور پوری دنیا میں ملک کا نام روشن کیا. امیت شاہ نے بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت بایاں محاذ کی حکومت سی بھی زیادہ خراب ہے بنگال میں جمہوریت نام کی چیز نہیں ہے ہم نے پنچایت الیکشن کے دوران دیکھا تھا.


Body:بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور ان کی حلیف پارٹیاں ایک بار پھر مرکز میں حکومت قائم کر نے میں کامیاب ہوں گے کیونکہ دو مرحلے کی پولنگ ہوئی ہے اور بی جے پی کو ایک بار پھر سے اکثریت ملتی نظر آ رہی ہے. انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے اپنے منشور میں ایک بار 270اور 35A کو ہٹانے کی بات دوہرائی ہے اس کے علاوہ ہندو مہاجرین کو ملک شہریت دینے کے اپنے وعدے پر قائم ہے این آر سی اور شہریت ترمیم بل پر بھی کارروائی کرنے کے فیصلے پر قائم ہے اپوزیشن بکھری ہوئی ہے ان میں جمہوریت کا فقدان ہے جبکہ این ڈی اے کی تمام پارٹیوں میں اندرونی جمہوریت ہے اور سب ملکر ملک کی سالمیت اور ترقی کے لئے کام کر رہے ہیں. اس کے ساتھ بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی کی حکومت میں بنگال میں جمہوریت کو نقصان پہنچا ہے یہاں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے پنچایت الیکشن کے دوران ہم نے اس کا نمونہ دیکھا ہے لیکن اس بار مرکزی فورس بڑی تعداد میں بنگال میں تعینات ہے اور ترنمول کانگریس کو اس بار اپنی من مانی کرنے کا موقع نہیں مل رہا ہے اور بنگال کے لئے یہ الیکشن بہت اہم ہے بنگال میں بی جے پی کو بڑی جیت ملنے والی ہے اور اسی لئے ابھی سے ممتا بنرجی کی بوکھلاہٹ دیکھی جا سکتی ہے ممتا بنرجی کی حکومت کا حال بایاں محاذ کی حکومت سے بھی زیادہ خراب ہے اس بار بنگال کے ووٹروں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ترنمول کانگریس نے جو خوف کا ماحول تیار کیا ہے ہمیں اب ایسا لگتا ہے کہ اسے سے بہتر بایاں محاذ کی حکومت تھی ممتا بنرجی نے بنگال کے کلچر کے ساتھ تعصب کرنے کی کوشش کی ہے یہاں کے ثقافتی روایت کو برباد کرنے کی کوشش کی ہے مسلمانوں کی خوشامدیں کی ہے اور یہاں کے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کی ہے جس کا جواب اس الیکشن میں بنگال کے عوام ممتا بنرجی کو دیں گے جس طرح سے گزشتہ سالوں میں بنگال میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں بنگال میں ممتا بنرجی کی حکومت میں ہندوؤں کو ان کے تہوار منانے کی اجازت نہیں ہے ہائی کورٹ سے اجازت لینی پڑتی ہے بنگال میں ممتا بنرجی کی حکومت کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے. امیت شاہ نے ایک بار پھر اس بات زور دیا کہ اگر مرکز میں بی جے پی اقتدار میں آئی تو بنگال کے ساتھ پورے ملک میں این آر سی کو نافذ کرے گی.


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.