کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے شروع ہوتے ہی ایک بڑا تنازعہ دیکھنے کو ملا۔
سابق صدر راہل گاندھی اور جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ورکنگ کمیٹی کے سامنے خط لکھنے والے رہنماؤں پر طنز کیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ انہیں اس خط سے تکلیف ہوئی ہے کیونکہ یہ مناسب وقت نہیں تھا کہ اس کو لکھیں اور میڈیا میں لیک کریں۔
کپل سبل اور غلام نبی آزاد نے راہل گاندھی کے طنز پر جواب دیا اور بعد میں یہ تنازعہ سوشل میڈیا تک پہنچ گیا۔
اس تنازعہ کو روکنے کے لئے کانگریس کے میڈیا انچارج رندیپ سنگھ سرجیوالا نے ایک ٹویٹ کیا اور کہا کہ راہل گاندھی نے ایسی کوئی بات نہیں کہی ہے۔
رندیپ سنگھ سورجیوالا نے کپل سبل کو جواب دیتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ راہل گاندھی نے ایسی کوئی بات (بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت کی) نہیں کہی ہے۔ براہ کرم میڈیا میں پھیلائی جانے والی غلط معلومات سے پرہیز کریں اور گمراہ نہ ہوں۔ سرجیوالا نے کہا کہ ہم سب کو مل کر کام کرنا ہوگا اور مودی حکومت کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔ نہ صرف ہم خود آپس میں جھگڑیں اور خود کو و کانگریس کو نقصان پہنچائیں۔
واضح ہو کہ کپل سبل اور غلام نبی آزاد ان 23 رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے کانگریس ورکنگ کمیٹی کے سامنے خط لکھا تھا۔
خط میں کانگریس کی اعلیٰ قیادت پر سوالات اٹھائے گئے تھے اور کہا گیا تھا کہ اس وقت ایک ایسے صدر کی ضرورت ہے جو پارٹی کو مکمل طور پر وقت دے سکے۔
راہل گاندھی کی گفتگو پر کپل سبل نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ راہل گاندھی کہہ رہے ہیں کہ ہم بھارتیہ جنتا پارٹی سے ملے ہوئے ہیں۔ راجستھان ہائی کورٹ میں پارٹی کی بات کو رکھنے میں کامیاب رہا، منی پور میں پارٹی کو بچایا۔ پچھلے 30 سالوں میں ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے جس سے کسی بھی معاملے پر بھارتیہ جنتا پارٹی کو فائدہ ہوا ہو۔ پھر بھی یہ کہا جارہا ہے کہ ہم بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ ہیں۔
اس کے گھنٹوں بعد کپل سبل نے اپنا ٹویٹ واپس لے لیا اور کہا کہ راہل گاندھی نے ذاتی طور پر انہیں بتایا کہ انہوں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا ہے اس لئے وہ اپنا ٹویٹ واپس لیتے ہیں۔
واضح ہو کہ کانگریس کی اس میٹنگ میں خط کے بارے میں کافی تنازعہ ہوا اور سونیا گاندھی نے صدر کے عہدے سے استعفی دینے کی پیش کش کی۔ تاہم بہت سارے سینئر رہنماؤں نے ان سے ایسا نہ کرنے کی گزارش کی۔