ETV Bharat / bharat

'کورونا وائرس پھیلانے والے مسلمان: یہ تصور حقیقت نہیں'

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینئر عہدیدار دتاتریا ہوسابلے نے غیر ملکی میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کورونا وائرس اور مسلمانوں کے سلسلے میں بڑا بیان دیا ہے۔

Muslims spreading Coronavirus is a perception not reality : RSS
'کورونا وائرس پھیلانے والے مسلمان: یہ تصور حقیقت نہیں'
author img

By

Published : May 7, 2020, 4:10 PM IST

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینئر عہدیدار دتاتریا ہوسابلے نے غیر ملکی میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'کورونا وائرس (کووڈ 19) کو پھیلانے کے لئے پوری مسلم کمیونٹی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جانا چاہئے، کیونکہ 'کچھ لوگوں' کی غلطی ہو سکتی ہے'۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ 'ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کے لئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا جانا ایک ایسا تصور ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے'۔

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے کہا کہ 'مسلمان بھارتی معاشرے کا حصہ ہیں'۔

آر ایس ایس نے اس بات پر زور دیا کہ 'اس (مسلمان) کمیونٹی کے خلاف یہ الزامات کہ وہ ملک میں کورونا وائرس پھیلارہا ہے، یہ صرف 'خیال' ہے، یہ 'حقیقت' نہیں ہے'۔

  • ایک فرد کی غلطی سے پوری برادری ذمہ دار نہیں:

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینئر عہدیدار دتاتریا ہوسابلے نے کہا ہے کہ 'آر ایس ایس کی جانب سے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت جی نے گذشتہ ہفتے قوم سے اپنے خطاب میں پہلے ہی واضح طور پر کہا ہے کہ ایک پوری برادری کو چند افراد کی غلطی کا قصوروار نہیں ٹھہرایا جانا چاہئے۔ ہر ایک پر الزام لگانا صحیح نہیں ہے۔ ہمیں اس وائرس سے مل کر لڑنا چاہئے'۔

ہوسابلے نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ 'اگر کوئی یہ خیال پیدا کر رہا ہے تو یہ کم نظری کی وجہ سے ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔ موجودہ چیلنج سب کے لئے ہے اور اس کا حل بھی سب کو ڈھونڈنا ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کے لئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے اور یہ حقیقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ 'ہمیں کسی بھی بدقسمت واقعے کو عام نہیں کرنا چاہئے۔ بھارت میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت اور معاشرے کی طرف سے اچھی طرح سے نگہداشت کی جاتی ہے'۔

  • بات تمام بھاتیوں کی ہے:

انہوں نے مزید کہا کہ 'جب آر ایس ایس 130 کروڑ بھارتیوں کی بات کرتا ہے تو مذہب میں کوئی امتیازی سلوک نہیں کرتا ہے'۔

  • وجودہ صورتحال ایک چیلنج:

ایک سوال کیا گیا ہے کہ آر ایس ایس کووڈ 19 کے دوران حکومت کے فیصلوں کی توثیق کے لئے خدمات انجام دے رہی تھی؟ اس پر ہوسابے نے کہا کہ 'موجودہ صورتحال ایک چیلنج ہے کہ حکومت اور معاشرے مل کر اس کا ازالہ کریں'۔

'یہ صرف حکومت کا کام نہیں ہے۔ اسی وجہ سے میں نے کہا کہ یہ ایسا بحران ہے کہ معاشرہ اور حکومت دونوں ایک ساتھ کھڑے ہو اور مل کر کام کیا جائے۔ مابعد کورونا بھی ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا'۔

  • مسلمان اور آر ایس ایس:

جب یہ پوچھا گیا کہ بی جے پی کے 2014 میں برسراقتدار آنے کے بعد سے ہی غیر محفوظ محسوس ہونے والے مسلمانوں کو آر ایس ایس نے کیا محسوس کیا ہے؟ تب انھوں نے کہا کہ وہ محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ ہوسابے نے اس کے جواب میں سوالیہ انداز میں پوچھا کہ 'کسی بھی طبقے کے لئے تشویش قابل ذکر ہے لیکن معاشرے کے صرف ایک حصے کو کیوں اجاگر کیا جارہا ہے؟

  • کسی بھی طرح کا امتیازی سلوک نہیں:

آر ایس ایس کے سینئر کارکن نے کہا ہے کہ 'حکومتی اقدامات کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کرتے۔ جن دھن اور اوجوالا جیسی اسکیمیں بھی مسلمانوں کے غریب ترین علاقوں تک پہنچ چکی ہیں'۔

انھوں نہ کہا ہے کہ 'اترپردیش اور بہار میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہے اور انہیں ان اسکیموں سے فائدہ ہوا ہے۔ مسلمان اعلی مقامات پر فائز ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ 'وہ متعدد ریاستوں کے وزیر اعلی، صدور اور ہماری تفریحی صنعت کا حصہ ہیں۔ وہ کسی بھی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں'۔

  • کورونا سے جنگ کے لیے سب کی شرکت ضروری:

آر ایس ایس کے سینئر کارکن نے مختلف مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'مسلمان بھارتی معاشرے کا حصہ ہیں اور کورونا کے دوران کی جانے والی خدمات اس بات کی گواہ ہیں کہ ہندو معاشرہ کس طرح مسلمانوں کی دیکھ بھال کررہا ہے، اسی طرح مسلم معاشرہ کس طرح ہندوں کی خدمت کررہا ہے'۔

  • کورونا اور چین کا کردار:

کورونا وائرس وبائی امراض کے پھیلاؤ میں چین کے کردار کے بارے میں پوچھے جانے پر ہوسابے نے کہا کہ 'جب اس شدت کا عالمی بحران پیدا ہوتا ہے تو عالمی برادری مل کر اس چیلیج کو نمٹیں'۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'آر ایس ایس جیسی تنظیمیں اس طرح کے اقدامات پر رائے زنی نہیں کرسکتی ہیں۔ ہم اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں یہ انسانیت کے مفاد میں ہے کہ وائرس کی اصلیت کو جاننے کی کوشش کی جائے'۔

  • چین چھوڑنے والی کمپنیوں کا بھارت میں مستقبل؟

یہ پوچھے جانے پر کہ بھارت کس طرح چین چھوڑنے والی کمپنیوں کے استقبال کرنے کے لئے کمر بستہ ہے؟ ہوسابا نے کہا کہ 'بھارتی حکومت نے ایسی کمپنیوں کو راغب کرنے کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں اور زور دیا کہ بھارت کو مینوفیکچرنگ اور زرعی مرکز کے طور پر اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہئے'۔

  • انسانی وسائل اور ٹکنالوجی کا فائدہ

انہوں نے کہا ہے کہ 'جدید دنیا میں کوئی بھی ملک بیرونی دنیا کے لئے اپنے دروازے بند نہیں کرسکتا لیکن ہمیں جو ضرورت ہے ان میں موافقت اور عالمگیریت ہے۔ اسی سمت میں بھارت انسانی وسائل سے فائدہ اٹھا سکتا ہے'۔

ہوسابے نے کہا کہ 'انسانیت کو ایک بے مثال صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ کووڈ 19 کے پھیلنے کی وجہ سے ہم سب ایک نازک وقت سے گزر رہے ہیں'۔

  • کورونا جیسی ماضی میں کوئی مثال نہیں :

'پوری دنیا ایک ایسی صورتحال سے دوچار ہے، جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انسان کی حیثیت سے قطع نظر ان کی زبان، مسلک، قومیت، ان کے تعلیمی پس منظر یا کسی بھی نسل یا برادری سے قطع نظر کورونا سب کا دشمن ہے۔ لڑائی بھی اسی بنیاد پر ہونی چاہئے کہ ہمیں کوئی امتیازی سلوک نہیں کرنا چاہئے'۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ 'بھارت کی کورونا کے خلاف لڑائی منفرد رہی ہے اور بھارتی معاشرے نے جو کردار ادا کیا ہے وہ مثالی ہے'۔

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینئر عہدیدار دتاتریا ہوسابلے نے غیر ملکی میڈیا کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'کورونا وائرس (کووڈ 19) کو پھیلانے کے لئے پوری مسلم کمیونٹی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جانا چاہئے، کیونکہ 'کچھ لوگوں' کی غلطی ہو سکتی ہے'۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ 'ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کے لئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا جانا ایک ایسا تصور ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے'۔

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے کہا کہ 'مسلمان بھارتی معاشرے کا حصہ ہیں'۔

آر ایس ایس نے اس بات پر زور دیا کہ 'اس (مسلمان) کمیونٹی کے خلاف یہ الزامات کہ وہ ملک میں کورونا وائرس پھیلارہا ہے، یہ صرف 'خیال' ہے، یہ 'حقیقت' نہیں ہے'۔

  • ایک فرد کی غلطی سے پوری برادری ذمہ دار نہیں:

راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سینئر عہدیدار دتاتریا ہوسابلے نے کہا ہے کہ 'آر ایس ایس کی جانب سے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت جی نے گذشتہ ہفتے قوم سے اپنے خطاب میں پہلے ہی واضح طور پر کہا ہے کہ ایک پوری برادری کو چند افراد کی غلطی کا قصوروار نہیں ٹھہرایا جانا چاہئے۔ ہر ایک پر الزام لگانا صحیح نہیں ہے۔ ہمیں اس وائرس سے مل کر لڑنا چاہئے'۔

ہوسابلے نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ 'اگر کوئی یہ خیال پیدا کر رہا ہے تو یہ کم نظری کی وجہ سے ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔ موجودہ چیلنج سب کے لئے ہے اور اس کا حل بھی سب کو ڈھونڈنا ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کے لئے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے اور یہ حقیقت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ 'ہمیں کسی بھی بدقسمت واقعے کو عام نہیں کرنا چاہئے۔ بھارت میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت اور معاشرے کی طرف سے اچھی طرح سے نگہداشت کی جاتی ہے'۔

  • بات تمام بھاتیوں کی ہے:

انہوں نے مزید کہا کہ 'جب آر ایس ایس 130 کروڑ بھارتیوں کی بات کرتا ہے تو مذہب میں کوئی امتیازی سلوک نہیں کرتا ہے'۔

  • وجودہ صورتحال ایک چیلنج:

ایک سوال کیا گیا ہے کہ آر ایس ایس کووڈ 19 کے دوران حکومت کے فیصلوں کی توثیق کے لئے خدمات انجام دے رہی تھی؟ اس پر ہوسابے نے کہا کہ 'موجودہ صورتحال ایک چیلنج ہے کہ حکومت اور معاشرے مل کر اس کا ازالہ کریں'۔

'یہ صرف حکومت کا کام نہیں ہے۔ اسی وجہ سے میں نے کہا کہ یہ ایسا بحران ہے کہ معاشرہ اور حکومت دونوں ایک ساتھ کھڑے ہو اور مل کر کام کیا جائے۔ مابعد کورونا بھی ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا'۔

  • مسلمان اور آر ایس ایس:

جب یہ پوچھا گیا کہ بی جے پی کے 2014 میں برسراقتدار آنے کے بعد سے ہی غیر محفوظ محسوس ہونے والے مسلمانوں کو آر ایس ایس نے کیا محسوس کیا ہے؟ تب انھوں نے کہا کہ وہ محفوظ محسوس کررہے ہیں۔ ہوسابے نے اس کے جواب میں سوالیہ انداز میں پوچھا کہ 'کسی بھی طبقے کے لئے تشویش قابل ذکر ہے لیکن معاشرے کے صرف ایک حصے کو کیوں اجاگر کیا جارہا ہے؟

  • کسی بھی طرح کا امتیازی سلوک نہیں:

آر ایس ایس کے سینئر کارکن نے کہا ہے کہ 'حکومتی اقدامات کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کرتے۔ جن دھن اور اوجوالا جیسی اسکیمیں بھی مسلمانوں کے غریب ترین علاقوں تک پہنچ چکی ہیں'۔

انھوں نہ کہا ہے کہ 'اترپردیش اور بہار میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہے اور انہیں ان اسکیموں سے فائدہ ہوا ہے۔ مسلمان اعلی مقامات پر فائز ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ 'وہ متعدد ریاستوں کے وزیر اعلی، صدور اور ہماری تفریحی صنعت کا حصہ ہیں۔ وہ کسی بھی انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں'۔

  • کورونا سے جنگ کے لیے سب کی شرکت ضروری:

آر ایس ایس کے سینئر کارکن نے مختلف مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'مسلمان بھارتی معاشرے کا حصہ ہیں اور کورونا کے دوران کی جانے والی خدمات اس بات کی گواہ ہیں کہ ہندو معاشرہ کس طرح مسلمانوں کی دیکھ بھال کررہا ہے، اسی طرح مسلم معاشرہ کس طرح ہندوں کی خدمت کررہا ہے'۔

  • کورونا اور چین کا کردار:

کورونا وائرس وبائی امراض کے پھیلاؤ میں چین کے کردار کے بارے میں پوچھے جانے پر ہوسابے نے کہا کہ 'جب اس شدت کا عالمی بحران پیدا ہوتا ہے تو عالمی برادری مل کر اس چیلیج کو نمٹیں'۔

انھوں نے کہا ہے کہ 'آر ایس ایس جیسی تنظیمیں اس طرح کے اقدامات پر رائے زنی نہیں کرسکتی ہیں۔ ہم اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں یہ انسانیت کے مفاد میں ہے کہ وائرس کی اصلیت کو جاننے کی کوشش کی جائے'۔

  • چین چھوڑنے والی کمپنیوں کا بھارت میں مستقبل؟

یہ پوچھے جانے پر کہ بھارت کس طرح چین چھوڑنے والی کمپنیوں کے استقبال کرنے کے لئے کمر بستہ ہے؟ ہوسابا نے کہا کہ 'بھارتی حکومت نے ایسی کمپنیوں کو راغب کرنے کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں اور زور دیا کہ بھارت کو مینوفیکچرنگ اور زرعی مرکز کے طور پر اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہئے'۔

  • انسانی وسائل اور ٹکنالوجی کا فائدہ

انہوں نے کہا ہے کہ 'جدید دنیا میں کوئی بھی ملک بیرونی دنیا کے لئے اپنے دروازے بند نہیں کرسکتا لیکن ہمیں جو ضرورت ہے ان میں موافقت اور عالمگیریت ہے۔ اسی سمت میں بھارت انسانی وسائل سے فائدہ اٹھا سکتا ہے'۔

ہوسابے نے کہا کہ 'انسانیت کو ایک بے مثال صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ کووڈ 19 کے پھیلنے کی وجہ سے ہم سب ایک نازک وقت سے گزر رہے ہیں'۔

  • کورونا جیسی ماضی میں کوئی مثال نہیں :

'پوری دنیا ایک ایسی صورتحال سے دوچار ہے، جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انسان کی حیثیت سے قطع نظر ان کی زبان، مسلک، قومیت، ان کے تعلیمی پس منظر یا کسی بھی نسل یا برادری سے قطع نظر کورونا سب کا دشمن ہے۔ لڑائی بھی اسی بنیاد پر ہونی چاہئے کہ ہمیں کوئی امتیازی سلوک نہیں کرنا چاہئے'۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ 'بھارت کی کورونا کے خلاف لڑائی منفرد رہی ہے اور بھارتی معاشرے نے جو کردار ادا کیا ہے وہ مثالی ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.