واضح رہے کہ پولیس نے وقف بورڈ کی طرف سے داخل کی گئی ایف آئی آر کے بعد یہ کارروائی کی ہے۔ اور وقف جائیداد کی فرضی طریقے سے کیے گئے الاٹمنٹ کے الزام میں سابق سی ای او یونس خان کو گرفتار کر لیا گیا۔
خیال رہے کہ بی جے پی حکومت میں کروڑوں روپے کی 16 دکانیں اونے، پونے کی قیمت پر الاٹ کردی گئی تھیں۔
وقف بورڈ کے ایڈمنسٹریٹر نثار احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ چھندواڑا میں وقف بورڈ میں رجسٹرڈ انجمن اسلام کمیٹی وقف کے ذریعہ ایک شاپنگ کمپلیکس کی تعمیر کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ اس شاپنگ کمپلکس میں تقریباً 46 دکانیں تھیں، انجمن اسلام کمیٹی کے ذریعہ اس زمین پر ناجائز قبضہ کیا گیا تھا، جسے ہٹا کر ان دکانوں کی تعمیر کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ دکانوں کے الاٹمنٹ کے وقت مذکورہ زمین پر قابض کچھ لوگ یہاں پہنچے اور انہوں نے بورڈ کے سابق سی ای او یونس محمد خان سے اس بارے میں شکایت کی، جس کے بعد یونس محمد خان نے ان میں سے 16 دکانوں کا تین تین لاکھ روپے کی ایگریمنٹ پر دیدی۔
ایک اندازے کے مطابق ایک دکان تقریباً 70 لاکھ روپے کے قریب کی ہے، جس سے نہ صرف وقف بورڈ کو کروڑوں روپے ریوینو نقصان کا ہوا، بلکہ انہوں نے یہ کام فرضی طریقے سے کیا۔
معاملے کی جانچ میں سامنے آیا ہے کہ سی ای او نے بورڈ کے ملازم خوش عالم علی کے ساتھ مل کر فرضی دستاویز بنا کر دکانوں کا الاٹمنٹ کیا تھا۔
جانچ میں پکڑے جانے پر جہاں سی ای او کو گرفتار کر جیل کا راستہ دکھایا گیا وہیں اس معاملے کے دوسرے ملزم خوش عالم علی فرار ہیں۔