ریاست بہار کے ضلع کیمور کے موہنیاں میں واقع ایک تالاب کے پاس ایک درجن سے زائد خواتین نے گیت گائے اور۔کرونا کو دیوی مانتے ہوئے اس کی پوجا کی، ساتھ ہی پرساد کے طور پر نو اڑہل کا پھول، نو لانگ اور نو گڑ کے بنے لڈو کو کورونا کے نذرانہ پیش کیا۔
ضلع کے مختلف مقامات پر کرونا کو دیوی کا درجہ دے کر اس کی پوجا کی جا رہی ہے، ساٸنس اور تکنیک کے اس دور میں دنیا بھر کے ساٸنسدان کورونا کی دوا بنانے میں مصروف ہیں، سائنسدان کی انتھک کوششوں کے باوجود اس وبا کی دوا نہیں بنائی جا سکی ہے، لیکن کیمور میں توہم پرستی کا یہ عالم یہ ہے کہ لوگوں نے اس خطرناک وبا کو ہی دیوی مان لیا، باضابطہ ہندو روایت کے مطابق پوجا ارچنا بھی کی جانے لگی۔
معلومات کے مطابق موہنیا میں ایک تالاب کے قریب کچھ خواتین پہنچ گئیں اور گیت گانا شروع کر دیا ہے، شدید بارش کے دوران ان خواتین کورونا کی پوجا ارچنا کی۔
خاص بات یہ ہے کہ جس کورونا کے پھیلاو کو کم کرنے کے لیے حکومت رہنما خطوط اورط ہدایات دی ہیں اسی کورونا کو دیوی مان کر کی جانے والی پوجا ارچنا کے دوران معاشرتی فاصلے کی زبردست دھجیاں آڑئی گئیںَ یہاں جمع ۃوئی خوتین کے چہرے سے ماسک بھی ندارد تھا۔
وہاں موجود ایک خاتون نے کہا پورا ملک کورونا سے پریشان ہے، گھر کے موبائل پر ایک ویڈیو پیغام آیا، جس میں بتایا گیا تھا کہ ایک جگہ پر دو خواتین گھاس کاٹ رہی ہیں، قریب کے ایک دوسرے کھیت میں گائے میں چر رہی تھی، تب گائے ایک عورت بن گئی اور کھیت میں موجود دونوں کاتون کو وہ گائے بتانے لگی کہ ہم کورونا مائی ہیں، مت ڈرو، ہماری پوجا کرو، پھر کچھ غلط نہیں ہوگا۔