وزیراعظم نے کہا کہ 'صرف کانگریس اور اربن نکسلیوں کی جانب سے اڑائی گئی ڈیٹینشن سینٹر والی افواہیں سراسر جھوٹ ہیں، بد ارادے والی ہیں، ملک کو تباہ کرنے کے ناپاک ارادوں سے بھری پڑی ہے۔ یہ جھوٹ ہے، جھوٹ ہے، جھوٹ ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ملک کے مسلمانوں اور بہنوں، یہ سفید جھوٹ ہے۔ یہ بد ارادے والا کھیل ہے، یہ ناپاک کھیل ہے۔ میں تو حیران ہوں کہ یہ جھوٹ بولنے کے لیے کس حد تک جا سکتے ہیں۔'
نریندر مودی کے اس بیان کے بعد کانگریس نے ٹویٹ کیا کہ 'مودی کو یہ نہیں پتہ ہے کہ لوگ گوگل سرچ کر کے پتہ کر سکتے ہیں کہ ڈیٹنشن سینٹر کہاں ہے؟ گانگریس نے آگے لکھا کہ بھارت میں کئی ڈیٹینشن سینٹر ہیں اور ان کی تعداد بڑھتی جائے گی جب تک یہ حکومت اقتدار میں رہے گی۔'
کانگریس نے ٹویٹ میں کچھ نیوز کی کٹنگ بھی ٹویٹ کی ہے۔ اس میں ایک نیوز کٹنگ میں بتایا گیا ہے کہ اسام میں ڈٹینشن سینٹر میں 28 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے بھی نریندر مودی کے بیان کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ 'ہم نے جو کچھ کہا وہ عام ہے، آپ نے جو کہا وہ بھی عام ہے، اس پر لوگ فیصلہ کریں گے۔ این آر سی پر وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے بیان میں تضاد ہے، بھارت کے بنیادی نظریہ کو کون تقسیم کر رہا ہے؟ اور کون صحیح ہے اور کون غلط، اس کا فیصلہ لوگ کریں گے۔'
اس کے علاوہ کئی میڈیا اداروں نے رپورٹ کیا ہے کہ 'حکومت آسام کے ضلع گول پارا میں ایک ڈیٹینشن سینٹر بنا رہی ہے۔ اس کے علاوہ کرناٹک کے بنگلور اور نوی ممبئی میں ڈیٹینشن سینٹر بنانے کی بات کہی جا رہی ہے۔'