مغربی بنگال جمیعت العلماء کے صدر اور ممتا حکومت کے کابینہ وزیر مولانا صدیق اللہ چودھری کا کہنا ہے کہ اگر حکومت شہریت ترمیمی قانون کو واپس نہیں لیتی ہے، تو کلکتہ ائیر پورٹ سے وزیر داخلہ امت شاہ کو نکلنے نہیں دیا جائے گا۔
جمعیت علماء بنگال کے بینر تلے منعقد ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مولانا صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ 'یہ قانون انسانیت اور تہذیب و تمدن کے خلاف ہے، جن کے آباء و اجداد بھارت میں صدیوں سے رہ رہے ہیں اس قانون کے ذریعہ انہیں بھی بے دخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ امت شاہ اور مودی آج بول رہے ہیں اس قانون کا تعلق این آر سی سے نہیں مگر بنگال میں کئی ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے امت شاہ کہہ چکے ہیں کہ پہلے شہریت ترمیمی بل کو پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس کرا کر این آر سی کرایا جائے گا۔
مسلمانوں کے علاوہ تمام افراد کو شہریت دی جائے گی۔ اگر مسلمانوں کے نام این آر سی میں نہیں آئے تو انہیں ملک سے بے دخل کردیا جائے گا۔
صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ آج مودی اور شاہ بھلے ہی کچھ بول رہے ہیں مگر یہ قانون مذہبی تعصب اور نفرت کی بنیاد پر بنایا گیا ہے اور اس کا مقصد مسلمانوں کو پریشان کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسام میں بنگالیوں کے ساتھ مظالم ہوئے ہیں اور بنگال ہندو اور مسلمانوں کی کوئی تفریق نہیں ہوئی ہے تو پھر شہریت دینے میں تفریق کیوں ہورہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ جمہوریت میں یقین رکھنے والے ہیں، مگر این آر سی او ر شہریت ترمیمی ایکٹ نے انہیں مجبور کردیا ہے۔ یہ لاکھوں افراد کو بے دخل کرنے والا قانون ہے۔
چودھری نے کہا کہ مودی دعویٰ کرتے ہیں ان کے پاس 56 انچ کا سینہ ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کے سینے میں دل نہیں ہے۔وہ سیاست کی خاطر لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔
مولانا چودھری نے کہا کہ ملک بھر میں شدید احتجاج کے بعد گرچہ مرکزی حکومت کے سُر بدل گئے ہیں، مگر ان کا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اس قانون کو واپس نہیں لیا جائے گا۔
انہوں نے سوال کیا کہ ملک بھر میں این آر سی کونافذ کرنے کی دھمکی کس نے دی تھی۔ صدیق اللہ نے کہا کہ وہ بھارت کے وفادار شہری ہیں اور ملک کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔