بنگلورو میں پولیس کی جانب کی جانے والی تھرڈ ڈگری ٹارچر کی وجہ سے گرفتار مسلم نوجوان تنویر احمد کے دونوں گردے فیل ہو گئے ہیں اور فی الحال وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
یہ خبر عام ہونے کے بعد سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے کارکنان نے احتجاجی مظاہرے کیے اور ملزموں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد محکمۂ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دو پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔ وہیں پولیس کی زیادتی کے شکار تنویر احمد کا کہنا ہے کہ ان پر آٹھ سے نو پولیس اہلکاروں نے زیادتی کی تھی۔
آج ریاستی وزیر برائے اقلیتی امور ضمیر احمد خاں اور اقلیتی کمیشن کے سکریٹری انیس سراج ہسپتال میں زیر علاج تنویر احمد کی عیادت کے لیے پہنچے اور ان کی خبر دریافت کی۔
اس موقع پر اقلیتی کمیشن کے سکریٹری نے کہا کہ گزشتہ روز ہی انھیں اس کی اطلاع ملی اور انھوں نے متعلقہ ڈی سی پی کو سات دنوں کے نوٹس جاری کرکے جواب مانگا ہے اور تمام ملزم پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہ کرنے وجہ پوچھی ہے۔
تنویر احمد کے بھائی مصور احمد کا کہنا ہے کہ اس کے بھائی کی صحت پہلے سے قدرے بہتر ہے اور علاج جاری ہے۔
بنگلورو میں ایس ڈی پی آئی کے صدر محمد شریف نے اس معاملے میں مسلم رہنماؤں کی خاموشی پر تعجب کا اظہار کیا۔
اس پورے معاملے میں تاحال پولیس نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور میڈیا سے بات کرنے سے گریز کر رہی ہے۔