لداخ کے وادی گلوان میں بھارتی اور چینی فوجیوں کا آمنا سامنا ہونے کے بعد 19 جون کو لداخ میں فوجی ہیلی کاپٹر اور لڑاکا طیاروں کی سرگرمیاں دیکھنے میں آئیں ہیں۔
دریں اثنا بھارتی فضائیہ نے اپنے اہم فرنٹ لائن اثاثوں بشمول سکھوئی -30 ایم کےآئی، میرج 2000 اور جیگوار لڑاکا طیارے کے بیڑے کو اعلی درجے کی پوزیشن پر تعینات کردیا ہے۔ جہاں وہ کارروائی کرنے کے لئے ہنگامی اطلاع پر ہی پرواز کر سکتے ہیں۔
چین کے ساتھ جاری تنازعہ اور لداخ کے وادی گلوان میں چینی فوجیوں کے ساتھ پرتشدد سامنا کے بعد ان سرگرمی کی بڑی اہمیت ہے۔
مشرقی لداخ سیکٹر میں بھارتی فوج کے دستوں کو فضائی مدد فراہم کرنے کے لئے امریکی اپاچ اٹیک ہیلی کاپٹرز (AH-64) کو یہاں کے قریبی علاقے میں تعینات کردیا گیا ہے۔
چینوک ہیلی کاپٹرز کو لیہہ ایئربیس کے اطراف اور اس کے آس پاس بھی تعینات کیا گیا ہے تاکہ فوجیوں کی تیزی سے نقل و حمل اور بین وادی فوجی دستوں کو اپنی منتقلی کی سہولت فراہم کی جاسکے۔
اس کے علاوہ Mi-17V5 میڈیم لفٹ ہیلی کاپٹر بھی وہاں فوج اور مادی نقل و حمل کے لیے اس علاقے میں سرگرم کردار ادا کررہے ہیں۔
لیہہ، سری نگر، اونتی پور، بریلی، ادم پور، ہلواڑہ (لدھیانہ)، امبالا اور سرسہ سمیت لداخ اور تبت خطے کے آس پاس متعدد اڈوں کے ساتھ بھارتی فضائیہ کی سرحد ہے۔
بھارتی فضائیہ نے ایس یو 30 جنگی طیارے کو فوری طور پر اس وقت تعینات کردیا ہے، جب چینی ہیلی کاپٹرز نے اسی وقت مشرقی لداخ میں بھارتی فضائیہ کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی۔ جب ان کی فوج وہاں ایل اے سی کے ساتھ بڑی تعداد میں پہنچنا شروع کیا۔