مایاوتی نے اپنے ٹویٹ پیغام میں لکھا کہ 'آئین کی دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بعد وہاں کی موجودہ حالات کا جائزہ لینے کے لئے یوروپی یونین کے اراکین پارلیمان کو جموں۔کشمیر بھیجنے سے پہلے بھارت سرکار اگر اپنے ملک خاص کر اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ کو وہاں جانے کی اجازت دیتی تو یہ زیادہ بہتر ہوتا۔
قابل ذکر ہے کہ 31 اکتوبر سے جموں۔کشمیر کو یونین ٹریٹری بنا دیا گیا جائےگا۔ یوروپی یونین کےاراکین پارلیمنٹ کے ایک وفد نے گزشتہ روز وزیر اعظم نریندر مودی اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی تھی۔وزیر اعظم مودی نے ملاقات کے دوران دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
یوروپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ کے وفد میں پولینڈ،فرانس، برطانیہ،اٹلی، جرمنی، چیکوسلواکیہ، بلجیم، اسپین اور سلواک کے اراکین پارلیمنٹ شامل ہیں۔کشمیر سے آرٹیکل 370 کے ختامے کے کے بعد پہلی بار مرکزی حکومت نے کسی بیرونی وفد کو کشمیر جانے کی اجازت دی ہے۔