مولانا محمود مدنی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 'وزارت داخلہ کو اپنی آئینی ذمہ داری اور پارلیمنٹ کی اقدار کا خیال رکھنا چاہیے اور اس سے متعلق ملک کی عدالتوں بالخصوص مدراس ہائی کورٹ اور بامبے ہائی کورٹ کے فیصلوں اور تاثرات کا احترام کرنا چاہیے۔
مولانا محمود مدنی نے کہا کہ 'جس طرح سے بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ نے تبلیغی جماعت کے سلسلے میں حکومت کے رویے پر تنقید کی تھی اور اسے آئینہ دکھایا تھا بلکہ اپنے کئے گئے غلط کاموں کی تلافی کا مشورہ دیا تھا۔ ا س کی روشنی میں ہونا تو یہ چا ہیے تھا کہ سرکار اپنا محاسبہ کرتی اور پارلیمنٹ میں معافی مانگتی اور غلطیوں کے ازالے کے طریقوں کا اعلان کرتی لیکن اس نے پرانی بات دوہرا کر نہ صرف حقیقت سے چشم پوشی کی ہے بلکہ دستوری عہدے پر بیٹھ کر عدالت کے فیصلے کو یکسر نظر انداز کیا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ جس وقت تبلغی جماعت کا قضیہ کھڑا کیا گیا تھا، اس وقت ملک میں پانچ ہزار شہری بھی کرونا سے متاثر نہیں تھے لیکن آج یہ تعداد پچاس لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے اور ہر نئے دن ریکارڈز بنتے جارہے ہیں ایسے میں پرانے حالات کے 'مبینہ ذمہ داروں' کا تذکرہ تو کیا گیا لیکن موجودہ حالات کا ذمہ دارکون ہے اس پر خاموشی کیوں برتی گئی؟
انہوں نے مزید کہا کہ 'ملک میں آج جوحالات ہیں کیا ان کی ذمہ داری کسی پر عائد نہیں ہوتی۔