مولانا امین عثمانی کو کورونا انفیکشن کی وجہ سے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اورریکوری کے لئے پلازمہ بھی چڑھایا گیا تھا اور ان کی رپورٹ منفی بھی آگئی تھی لیکن کورونا اپنا کام کرچکا تھا اور سانس کی تکلیف بڑھتی جارہی تھی، وہ سانس نہیں لے پارہے تھے۔آج گیارہ بجے انہوں نے آخری سانس لی۔
امین عثمانی نے قاضی مجاہدالاسلام کی سربراہی میں اسلامک فقہ اکیڈمی کو نئی بلندی پر لے جانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ سنہ 1989میں جب اسلامک فقہ اکیڈمی بنیاد ڈالی گئی تھی تو وہ اسی وقت سے وہ آنجہانی قاضی صاحب کے ساتھ تھے۔ مسلمانوں کے شرعی مسائل اور نئے نئے موضوعات پر ہوم ورک کرکے قاضی ضاحب کودیتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ اسلامک فقہ اکیڈمی جدید ترین مسائل پر اب تک درجنوں سیمینار کرچکا ہے۔
امین عثمانی مسلمانوں سے متعلق تمام شعبوں میں اصلاحات کے زبردست حامی تھے اور خاص طور پر اسلامی مدارس میں اصلاحات کے حامی تھے۔وہ بیک وقت متعدد مسائل پر سوچتے تھے۔وہ زبردست ذہین انسان تھے۔ مسائل کے تہہ تک جانے کی مہارت رکھتے تھے۔
ان کے انتقال کی وجہ سے اسلامک فقہ اکیڈمی کو زبردست خسارہ ہوا ہے، جس کی تلافی مشکل ہے۔کئی کتابوں کے مصنف تھے۔زیب الغزالی کی کتاب ایام من حیاتی کاانہوں نے ’زنداں کے شب و روز‘ کے نام سے ترجمہ کیا تھا جو بے حد مقبول ہوا تھا۔ اسلامک فقہ اکیڈمی میں نئے نئے موضوعات پر سیمنار کروائے۔اس کے ساتھ ہی وہ شرعی مسائل کے حل کے تعلق سے بہت کچھ کرنا چاہتے تھے۔
مزید پڑھیں:
مولانا قاسم مظفر پوری کا انتقال
انہوں نے ملی کونسل کے قیام میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ان کی پیدائش 1955میں ہوئی تھی اور انہوں نے ندوۃ العلماء سے فراغت حاصل کی تھی اس کے علاوہ انہوں نے عصری جامعات سے بھی تعلیم حاصل کی تھی۔انہوں نے پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا تھا لیکن کسی سبب وہ پی ایچ ڈی مکمل نہیں کرپائے۔زمانہ طالب علمی سے ہی کچھ کرنے کی لگن تھی اور وہ ہمیشہ کچھ نہ کچھ کرتے رہتے تھے۔