ETV Bharat / bharat

متھرا: مسجد کو منتقل کرنے کی عرضی عدالت میں منظور

author img

By

Published : Oct 16, 2020, 5:40 PM IST

متھرا کی عدالت میں 'سری کرشن جنم بھومی' معاملے کی اپیل پر سماعت کے اعلان کے بعد اکھل بھارتیہ تیرت پروہیت مہاسبھا کے صدر مہیش پاٹھک نے کہا کہ 'کچھ بیرونی لوگ متنازعہ مندر ۔ مسجد کے معاملے کو اٹھا کر متھرا میں امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں'۔

mathura court admits petition seeking removal of mosque from krishna janmabhoomi
متھورا: 'سری کرشنا جنم بھومی' معاملہ پر کورٹ میں سماعت

اترپردیس کی متھرا عدالت نے جمعہ کے روز 'کرشن جنم بھومی' سے متصل تاریخی شاہی جامع مسجد کو ہٹانے کی درخواست پر سماعت کے لیے منظوری دے دی ہے۔

اس ضمن میں جمعہ کو ضلعی جج سادنا رانی ٹھاکر کی عدالت نے اپیل منظور کرلی۔ عدالت آئندہ 18 نومبر کو اس معاملے کی سماعت کرے گی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پچھلے مہینے متھرا کی سول عدالت نے شاہی جامع مسجد کو ہٹانے کے لئے دائر مقدمے کو کالعدم قرار دیا تھا جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ یہ تاریخی شاہی جامع مسجد 'کرشن جنم بھومی' کے احاطہ میں تعمیر کی گئی تھی'۔

mathura court admits petition seeking removal of mosque from krishna janmabhoomi
بہ شکریہ ٹوئٹر

لوگوں کے ایک گروہ نے دعویٰ کیا ہے کہ '17 ویں صدی میں تاریخی شاہی جامع مسجد کو کتھرا کیشو دیو مندر کے 13 ایکڑ کے احاطے میں 'کرشنا کی جائے پیدائش' میں تعمیر کیا گیا تھا۔

اس سے قبل سینئر سول جج چھایا شرما کی عدالت میں دائر درخواست میں شری کرشنا جنمسٹن سیوا سنستھان اور شاہی مسجد عیدگاہ انتظامیہ کمیٹی کے مابین ہونے والے اراضی کے معاہدے کی توثیق کرنے والے 1968 کے متھرا عدالت کے فیصلے کو بھی منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ مقدمہ گذشتہ ماہ رنجانہ اگنی ہوتری اور سات دیگر افراد کے ذریعہ اگلے دوست کے طور پر 'دیوتا بھگوان شری کرشن وراجمان' تنظیم کی طرف سے دائر کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 'اگلا دوست' اس شخص کے لئے قانونی اصطلاح ہے جو کسی ایسے شخص کی نمائندگی کرتا ہے جو براہ راست مقدمہ دائر کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔

تاہم پنڈیتوں کی ایک اور جماعت نے شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کے لئے درخواست داخل کرنے کی مذمت کی ہے۔

اکھل بھارتیہ تیرت پروہیت مہاسبھا کے صدر مہیش پاٹھک نے کہا کہ 'کچھ بیرونی لوگ متنازعہ مندر ۔ مسجد کے معاملے کو اٹھا کر متھرا میں امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ' تاریخی اعتبار سے بیس ویں صدی میں دونوں فریقوں کے مابین سمجھوتہ کے بعد متھرا میں سری کرشنا جنمسٹن میں مندر ۔ مسجد کا تنازعہ نہیں ہے۔ بعد کے کچھ لوگوں نے اسے تنازعہ بنا کر پیش کیا ہے'۔

بتادیں کہ مقامات عبادت (خصوصی دفعات) قانون 1991 میں آزادی کے بعد تمام مذہبی مقامات کو قانونی طور پر جوں کا توں برقرار رکھنے کے بات کہی گئی ہے۔

اس قانون کے حوالے سے مسلم فریق کا کہنا ہے کہ 'مذہبی مقامات کی حفاظت کی بات خود بھارت کا دستور کرتا ہے۔ جسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا'۔

متھرا میں ایک فریق کے جانب سے بار بار مسجد کے انہدام کی بات کہی جانے پر مسلم فریق نے بھی اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

مسلمان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ 'بے وقت کی راگنی ہے۔ وہاں کئی برسوں سے مسجد تھی اور ہمیشہ مسجد برقرار رہے گی'۔

اترپردیس کی متھرا عدالت نے جمعہ کے روز 'کرشن جنم بھومی' سے متصل تاریخی شاہی جامع مسجد کو ہٹانے کی درخواست پر سماعت کے لیے منظوری دے دی ہے۔

اس ضمن میں جمعہ کو ضلعی جج سادنا رانی ٹھاکر کی عدالت نے اپیل منظور کرلی۔ عدالت آئندہ 18 نومبر کو اس معاملے کی سماعت کرے گی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پچھلے مہینے متھرا کی سول عدالت نے شاہی جامع مسجد کو ہٹانے کے لئے دائر مقدمے کو کالعدم قرار دیا تھا جس میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ یہ تاریخی شاہی جامع مسجد 'کرشن جنم بھومی' کے احاطہ میں تعمیر کی گئی تھی'۔

mathura court admits petition seeking removal of mosque from krishna janmabhoomi
بہ شکریہ ٹوئٹر

لوگوں کے ایک گروہ نے دعویٰ کیا ہے کہ '17 ویں صدی میں تاریخی شاہی جامع مسجد کو کتھرا کیشو دیو مندر کے 13 ایکڑ کے احاطے میں 'کرشنا کی جائے پیدائش' میں تعمیر کیا گیا تھا۔

اس سے قبل سینئر سول جج چھایا شرما کی عدالت میں دائر درخواست میں شری کرشنا جنمسٹن سیوا سنستھان اور شاہی مسجد عیدگاہ انتظامیہ کمیٹی کے مابین ہونے والے اراضی کے معاہدے کی توثیق کرنے والے 1968 کے متھرا عدالت کے فیصلے کو بھی منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ مقدمہ گذشتہ ماہ رنجانہ اگنی ہوتری اور سات دیگر افراد کے ذریعہ اگلے دوست کے طور پر 'دیوتا بھگوان شری کرشن وراجمان' تنظیم کی طرف سے دائر کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ 'اگلا دوست' اس شخص کے لئے قانونی اصطلاح ہے جو کسی ایسے شخص کی نمائندگی کرتا ہے جو براہ راست مقدمہ دائر کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔

تاہم پنڈیتوں کی ایک اور جماعت نے شاہی عیدگاہ مسجد کو ہٹانے کے لئے درخواست داخل کرنے کی مذمت کی ہے۔

اکھل بھارتیہ تیرت پروہیت مہاسبھا کے صدر مہیش پاٹھک نے کہا کہ 'کچھ بیرونی لوگ متنازعہ مندر ۔ مسجد کے معاملے کو اٹھا کر متھرا میں امن کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ' تاریخی اعتبار سے بیس ویں صدی میں دونوں فریقوں کے مابین سمجھوتہ کے بعد متھرا میں سری کرشنا جنمسٹن میں مندر ۔ مسجد کا تنازعہ نہیں ہے۔ بعد کے کچھ لوگوں نے اسے تنازعہ بنا کر پیش کیا ہے'۔

بتادیں کہ مقامات عبادت (خصوصی دفعات) قانون 1991 میں آزادی کے بعد تمام مذہبی مقامات کو قانونی طور پر جوں کا توں برقرار رکھنے کے بات کہی گئی ہے۔

اس قانون کے حوالے سے مسلم فریق کا کہنا ہے کہ 'مذہبی مقامات کی حفاظت کی بات خود بھارت کا دستور کرتا ہے۔ جسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا'۔

متھرا میں ایک فریق کے جانب سے بار بار مسجد کے انہدام کی بات کہی جانے پر مسلم فریق نے بھی اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

مسلمان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ 'بے وقت کی راگنی ہے۔ وہاں کئی برسوں سے مسجد تھی اور ہمیشہ مسجد برقرار رہے گی'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.