محرم الحرام کا چاند نطر آتے ہی مسلمان امام عالی مقام سیدنا امام حسین ابن علی کی شہادت کو یاد کرتے ہیں، وہیں شیعہ حضرات عزاداری و ںوحہ خوانی میں لگ جاتے ہیں۔ کربلا کی جنگ میں حسین ابن علی اور ان کی آل کو 10 محرم الحرام 61ھجری یعنی 10 اکتوبر 680ء کو جام شہادت نوش کرنا پڑا۔
ان کی شہادت کے بعد سے مسلمان 10 محرم کو امام حسینؓ ابن علی کی شہادت کے طور پر یاد کرتے ہیں، اس دن لوگ جلوس نکال کر عزاداری کرتے ہیں۔
امام حسین کو جہاں ایک طرف مسلمان ایک عظیم رہنما اور ولی اللہ کے طور پر مانتے ہیں وہیں دیگر مذاہب کے لوگ بھی امام حسین کے تئیں بے پناہ عقیدت رکھتے ہیں۔
آئیے اب جانتے ہیں امام حسینؓ ابن علی کے بارے میں غیر مسلموں کے خیالات کیا ہیں؟ یہ وہ شخصیات ہیں جنہوں نے پوری دنیا کو اپنے نظریات و کارناموں سے متاثر کیا ہے۔
مشہور انگریزی ناولسٹ چارلس ڈکنز نے کہا تھا کہ 'اگر امام حسینؓ کی جنگ مال و متاع اور اقتدار کے لیے تھی تو پھر میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ خواتین اور بچے ان کے ساتھ کیوں گئے تھے، بلاشبہ وہ ایک مقصد کے لیے ہی نکلے تھے اور ان کی قربانی خالصتاً اسلام کے لیے تھی'
بھارت کی مشہور و معروف سماجی خدمت کار و شاعرہ سروجنی نائیڈو کہتی ہیں' میں مسلمانوں کو مبارک باد پیش کرتی ہوں کہ وہ امام حسینؓ سے وابستہ ہیں، امام حسینؓ ابن علی عظیم انسان تھے اور ہر مذہب و ملت کے لوگ ان کا عزت واحترام دل سے کرتے ہیں'
روس کے معروف مفکر اور ادیب لئو تولستوی نے کہا، امام حسینؑ ان تمام انقلابی رہنماؤں میں ممتاز ہیں جو گمراہ حاکموں سے گڈگوورنینس کا تقاضہ کرتے تھے، اسی راہ میں انہیں شہادت نصیب ہوئی۔
بھارت کے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجندر پرساد نے کہا تھا کہ 'امام حسینؓ کی شہادت کسی ایک ملک سے منسلک نہیں بلکہ ان کی شہادت انسانیت کی بقا اور بھائی چارے کی ایک عظیم مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سید الشہداء کو 'یاد حسین' کے زیراہتمام خراج عقیدت
وہیں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے امام حسینؓ کے بارے میں کہا تھا کہ میں نے دباؤ میں رہ کر کامیابی حاصل کرنا امام حسینؓ سے سیکھا ہے، میرا ایمان یہ ہے کہ اسلام کے پھیلاؤ کا انحصار مومنین کے اخلاق سے ہے نہ کے تلوار کے استعمال پر ہے، امام حسینؓ ابن علی کی قربانی اس کی ایک مثال ہے۔
بھارت سے پہلے نوبل انعام یافتہ رابندر ناتھ ٹیگور لکھتے ہیں انصاف اور سچائی کو زندہ رکھنے کے لیے آرمی، اسلحہ کے بجائے زندگی کی قربانی دے کر بھی جیت حاصل کی جاسکتی ہے، اس کی زندہ مثال امام حسین کی قربانی ہے۔ '
بھارت کے سابق صدر اور فلسفی ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن کہتے ہیں کہ امام حسینؓ نے اپنی زندگی کی قربانی 1300 سال پہلے دی تھی، لیکن آج بھی ان کی روح لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔
بھارت کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے کہا تھا، 'امام حسینؓ کی قربانی کسی ایک قوم کی نہیں بلکہ سب کے لیے ہے یہ صراط مستقیم کی اعلٰی ترین مثال ہے۔'
جنوبی افریقہ کے سابق صدر اور مجاہد آزادی نیلسن منڈیلا نے کہا 'میں نے بیس سال جیل میں گزارے، ایک رات میں نے فیصلہ کیا کہ تمام شرائط پر دستخط کرکے رہائی پا لینی چاہیے لیکن پھر مجھے امام حسینؓ اور واقعہ کربلا یاد آگیا اور مجھے اپنے اسٹینڈ پر کھڑا رہنے کے لیے پھر سے تقویت مل گئی۔
یہ بھی پڑھیے
عراق میں محرم الحرام کی صورتحال
حضرت امام حسین کی زندگی کسی ایک خاص طبقے کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے، امام حسین نے اپنی شہادت دیکر دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ظلم کے آگے کبھی جھکنا نہیں ہے بلکہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنی ہے، خواہ اس کے لیے اپنی جان کی قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسینؓ