انہوں نے کہا کہ پانی کے سیکٹر میں موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے جل شکتی کی وزارت کے آبی وسائل، دریا کی ترقی اور گنگا کے احیاء محکمے کی طرف سے پانی سے متعلق قومی پالیسی 2012 پر نظر ثانی کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ اور پانی سے متعلق قومی پالیسی پر نظر ثانی کے لیے 5 نومبر 2019 کو ایک مسودہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ پانی سے متعلق قومی پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے اور یہ نظر ثانی ریاستی سرکاروں سمیت مختلف فریقوں کے ساتھ وسیع مشورے کے ساتھ کی جانی چاہیے۔
آبی وسائل، پانی کی سپلائی اور صفائی ستھرائی کے لیے ریاست کے وزراء انچارج کی ایک میٹنگ نئی دہلی میں 11 جون 2019 کو ہوئی تھی، جس میں پانی کی بچت پر مختلف ریاستوں کی جانب سے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا تھا اور پانی کی سپلائی کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایکشن پلان کے نفاذ کے علاوہ پانی کو جمع کرنے کے منصوبے اور دیگر پروگراموں کے ساتھ پانی کو بچانے کے بارے میں مختلف ریاستوں کی طرف سے کیے گئے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا تھا۔ ریاستی سرکاروں سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ بڑے پیمانے پر بارش کے پانی کو جمع کرنے کے لیے پانی کی بچت کے لیے اقدامات کو مکمل کریں۔
مرکزی حکومت نے پانی کی بچت کی ایک مہم جل شکتی ابھیان (جے ایس اے ) کا آغاز کیا ہے، جسے ملک میں پانی کے بحران دوچار 256 ضلعوں میں نافذ کیا جارہا ہے۔ پہلے مرحلہ ایک ملک بھر میں پہلیجولائی 2019 سے 30 ستمبر 2019 کے درمیان نافذ کیا گیا تھا۔ دوسرے مرحلے میں جنوبی ریاستوں میں پہلی اکتوبر 2019 سے 30 نومبر 2019 تک نافذ کیا جارہا ہے، جہاں مانسون کی کم بارش ہوتی ہے۔ مہم کے دوران آفیسرز گراؤنڈ واٹر کے ماہرین اور مرکزی حکومت کے سائنس دانوں نے ان اضلاع میں ریاست اور ضلع سطح کے افسروں کے ساتھ کام کیا ہے تاکہ پانچ نشانے کے تیزی سے نفاذ پر توجہ دیتے ہوئے پانی کو بچانے اور پانی کے وسائل کے بندو بست کو فروغ دینا ہے یہ پانچ نشانے ہیں، پانی کی بچت اور بارش کے پانی کو جمع کرنا، روایتی اور دیگر آبی اداروں، ٹینکوں کی تجدید کاری ، بور ویل کا دوبارہ استعمال اور ریچارج، واٹرشیڈ کو تیار کیا جانا وغیرہ شامل ہے۔
اس مہم کے ساتھ مختلف شراکت داروں، سرکاری محکموں، این جی اوز ، ایجنسیوں، افسروں، پنچا یتوں اور افراد نے پانی کو بچانے کے لیے اقدامات کرنے شروع کردئے ہیں اور پانی کو بچانے کے لیے ایک زبردست بیداری بھی پیدا کی گئی ہے۔'