ETV Bharat / bharat

تالہ بندی کے دوران ذیابطیس کی بیماری کو کیسے سنبھالیں؟ - ذیابطیس مریض

حیدرآباد کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جی وی ایس مرتھی نے لاک ڈاؤن کے دوران ذیابطیس کے مریضوں کو ذیابطیس پر قابو پانے اور کووڈ 19 سے بچاؤ کے تعلق سے ضروری جانکاریاں دیں۔آئیے پڑھیں پورا آرٹیکل۔

تالہ بندی کے دوران ذیابطیس کی بیماری کو کیسے سنبھالیں اور بلڈ شوگر کو کس طرح قابو میں رکھیں؟
تالہ بندی کے دوران ذیابطیس کی بیماری کو کیسے سنبھالیں اور بلڈ شوگر کو کس طرح قابو میں رکھیں؟
author img

By

Published : Apr 10, 2020, 6:46 PM IST

کووِڈ 19- ذیابطیس کے لاکھوں مریضوں کو متاثر کئے ہوئے ہے۔ بھارت 70 ملین (سات کروڑ) ذیابطیس مریضوں کا بھی گھر ہے یعنی اگر ہم بھارت میں پانچ پانچ لوگوں کے خاندان کا تصور کریں تو پھر 350 ملین لوگ بالواسطہ یا بلاواسطہ ذیابطیس کے مرض سے متاثر ہیں۔ ذہنی تناؤ اور گھبراہٹ کے مسائل ذیابطیس کے مریضوں اور انکے خاندانوں کیلئے تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔

ذیابطیس کے مریضوں کو کورونا وائرس کا شکار ہونے کا اتنا ہی خطرہ ہے جتنا ملک کے کسی بھی شخص کو ہے لیکن اگر ذیابطیس کی بیماری میں مبتلا کسی بھی شخص کو کووِڈ19- کی بیماری تو اسکے دیگر لوگوں کے مقابلے میں بیمار ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔

ذیابطیس میں مبتلا لوگوں میں کورونا وائرس کا اثر زیادہ ہوسکتا ہے اور ان میں اس بیماری کی علامات مقابلتاََ شدید ہوسکتی ہیں۔ اس چیز کا ان ممالک میں تجربہ کیا گیا ہے جہاں کورونا وائرس پہلے پہل پھیلا۔ حالانکہ ذیابطیس کے مرض میں مبتلا لوگوں میں کورونا وائرس کی علامات کے شدید ہونے کا امکان زیادہ تو ہے ہی لیکن ان لوگوں کو بہت زیادہ خطرہ ہے جو ذیابطیس میں مبتلا ہونے کے ساتھ انکی عمر 60 سال یا اس سے زیادہ ہے۔

جب ذیابطیس کا کوئی مریض کورونا وائرس سے متاثر ہوتا ہےتو اسکے جسم میں بلڈ شوگر کی سطح گڑ بڑ ہونے کے ساتھ ان پر قابو پانا مشکل ہوتا ہے۔ ایسے کسی بھی شخص کا جسم کورونا وائرس کے خلاف بہت کام کرتا ہے جسکے نتیجے میں اسکا بلڈ شوگر ایک سطح پر نہ رہتے ہوئے اوپر نیچے ہوتے رہ سکتا ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ذیابطیس جسم کے سبھی اعضاٗ کو متاثر کرتا ہے اور اگر بلڈ شوگر قابو میں نہیں رہا تو آنکھوں، پیروں،گردوں اور دیگر اعضاٗ کی حالت خراب ہوسکتی ہے لہٰذا ذیابطیس کے مرض میں مبتلا لوگوں کو کورونا وائرس کے حوالے سے زیادہ محتاط رہتے ہوئے دیگر لوگوں کے مقابلے میں کورونا سے بچاؤ کی تدابیر پر زیادہ کاربند رہنا چاہیئے۔

چونکہ تالہ بندی کی وجہ سے ذیابطیس کے مریض روزانہ کے اپنے لازمی معمول کے مطابق گھر سے باہر گھومنے (والک کیلئے) کیلئے نہیں نکل سکتے ہیں لہٰذا کھانے پینے میں اضافی احتیاط برتنا لازمی ہوجاتا ہے۔ لوگ جب گھروں میں بند ہیں اور اشیائے خوردنی کی فراوانی بھی نہیں ہے ایسے میں ذیابطیس کے مریضوں کو وہ سب کھانے پر مجبور ہونا پڑسکتا ہے جو کچھ مقامی دکاندار کے پاس دستیاب ہو، ایسے میں ان مریضوں کیلئے اپنی خوراک کا خیال رکھنا بڑا مشکل ہوسکتا ہے۔ ذیابطیس کے سبھی مریض اس بیماری سے نمٹنے کے دیگر ذرائع کے علاوہ اپنی دوائیوں پر منحصر ہوتے ہیں اور ان حالات میں جب ملک گیر تالہ بندی ہے ان مریضوں کو اپنی دوائیوں کے ذخیرہ کے ختم ہونے کی پریشانی بھی ستاسکتی ہے کہ انکی مخصوص دوائی مقامی دوا فروش کے پاس دستیاب ہوگی بھی کہ نہیں۔

ذیابطیس کے مریضوں کو کیا کرنا چاہیئے؟

· گھر بیٹھنے کی ہدایت پر سختی سے عمل پیرا رہیں۔ ایک دوسرے سے دوری بنائے رکھنے سے متعلق ہدایات پر عمل کریں اور کسی بھی ملنے والے سے ایک سے دو میٹر کی دوری پر رہیں اور محفوظ فاصلہ بنائے رکھیں۔ ادویات یا اشیائے ضروریہ کے حصول تک کیلئے باہر جانے سے پرہیز کریں اور ان ضروریات کیلئے خاندان کے دیگر لوگوں، پڑوسیوں یا سکیورٹی گارڈ سے مدد لینے کو ترجیح دیں۔

· اس بات کو یقینی بنائیں کہ نہ صرف ذیابطیس کا مریض بلکہ گھر کا ہر فرد ہاتھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھتے ہوئے ہاتھوں کو پانی اور صابن سے دھوتا رہے۔

· وہ سبھی دوائیاں جو ذیابطیس کا مریض لیتا ہے اسے وہ وقت پر لیتے رہنا چاہیئے۔ بدلے ہوئے حالات کی وجہ سے ڈاکٹر سے پوچھے بغیر خود ہی دوائی لینا بند نہ کریں اور نہ ہی دوائیوں کی خوراک میں کمی بیشی کریں۔ اگر ذیابطیس کا مریض بلڈ پریشر کیلئے دوائی لیتا ہو یا ایسپرین وغیرہ لیتا ہے تو اسے بند نہ کرے بلکہ پہلے کی طرح لیتے رہیں۔

· ذیابطیس کی دوائی کا کم از کم تین سے چار ہفتے تک کیلئے دوائی کا ذخیرہ کریں تاکہ آپ کی دوائی اچانک ختم نہ ہو اور آپ کو اس بات کی فکر نہ لگی رہے۔

· اپنے یہاں موجود دوائی کا خیال رکھیں اور ابھی کم از کم ایک ہفتے تک کیلئے درکار دوائی کا ذخیرہ ہو، اس لیے آپ مزید دوائی منگوائیں۔ تالہ بندی کے دوران ہوسکتا ہے کہ اس مخصوص کمپنی کی دوائی یا جس کمپنی کی دوائی آپ لیتے آرہے ہیں جیسے انسولین یا میٹفورمین، مقامی دوا فروش کے یہاں دستیاب نہ ہو ایسے میں اپنے مستقل دوافروش سے رابطہ رکھیں اور اس سے اپنی دوائی کے دستیاب متبادل میں پوچھتے رہیں۔ اپنے ڈاکٹر کو فون کرکے پوچھیں کہ آپ انکی تجویز کردہ دوائی کے کون کون سے متبادل استعمال کرسکتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ ذیابطیس کی دوائی لیتے رہنا نہایت لازمی ہے بھلے ہی آپ کو متبادل یا دوسری کمپنی کی دوائی ہی کیوں نہ لینی پڑے۔ آپ کا کھانا پینا اسی معمول کے مطابق ہونا چاہیئے کہ جس طرح آپ موجودہ حالات سے پہلے کھاتے تھے۔

دن میں تین خوراکوں کی بجائے وقفے وقفے سے تھوڑا تھوڑا کھاتے رہنا زیادہ بہتر ہے۔ آپ کو کافی پانی پیتے رہنا چاہیئے کیونکہ موسم خشک اور گرم ہوتا جارہا ہے۔ اگر آپ معمول کے مطابق گھر ہی میں بلڈ شوگر چک کرتے آرہے ہیں، ایسا کرنا جاری رکھیں۔ آپ چونکہ معمول کی جسمانی حرکت نہیں کرپارہے ہیں لہٰذا آپکو مزید جلدی جلدی بلڈ شوگر کی سطح چک کرتے رہنا چاہیئے۔ جسم میں بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ (ہائپر گلیسیمیا) کی علامات سے خبردار رہیں۔ ان علامات میں معمول سے زیادہ پیشاپ پھیریا (باالخصوص رات میں)، بہت پیاس لگنا ، سر درد ہونا، تھکاوٹ اور سُستی محسوس کرنا شامل ہے۔

· آپ کو ذیابطیس کے معمول کے چیک اپ یا ایسی کسی اور چیز کیلئے اسپتال یا کسی کلینک پر نہیں جانا چاہیئے۔ یہ کام تب تک روکے رکھے جاسکتے ہیں کہ جب تک گھر سے باہر جانا محفوظ قرار نہ دیا جائے۔

· گھر تک محدود رہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ معمول کی ورزش بھی نہ کریں۔ آپ بھلے ہی شام کی سیر کیلئے گھر سے باہر نہ جاسکیں لیکن گھر کے اندر چلتے رہنا بھی کافی ہوگا۔ یومیہ چار مرتبہ چار سے پانچ سو اقدام چلنا ڈیڑھ سے دو کلومیٹر چلنے کے مساوی ہوگا جبکہ آپ جھکنے اور ٹانگیں پھیلانے کی ورزش بھی کرسکتے ہیں۔ ایک ہی جگہ پر بہت وقت کیلئے نہ بیٹھیں بلکہ ہر پونے یا ایک گھنٹے کے بعد اٹھ کر کچھ دیر کیلئے چہل قدمی کیا کریں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بیٹھے بیٹھے بھی اپنے ہاتھ پیر گھمایا کرتے رہیں تاکہ آپ اکڑن کا شکار نہ ہوں۔

· گھر میں سبھی سماجی سرگرمیوں میں شریک ہوں، اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں یا دوستوں وغیرہ کے ساتھ وقت گذاریں۔ آپ پتے کھیل سکتے ہیں یا کیرم، لوڈو، سانپ سیڑھی وغیرہ جیسے کھیل کھیل کر یا انہیں کھیلتے دیکھ کر خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ ایسا کچھ بھی، بشمولِ قصے کہانیوں کا سُننا سُنانا کر آپ اور آپ کے پورے خاندان کو مشغول کرنے کا اچھا طریقہ ہوسکتا ہے۔

· اگر گھر میں کوئی کووِڈ19- کیلئے مشتبہ ہو یا تصدیق شدہ مریض ہو یہ بات یقینی بنائیں کہ اسے آپ اور باقی سارے گھر والوں سے علیٰحدہ رکھا جائے۔ یاد رکھیں کہ ذیابطیس کے مریضوں کو اتنا ہی خطرہ ہے کہ جتنا اس مرض سے محفوظ لوگوں کو ہے لیکن ماہرین کی ہدایات پر چالاکی کے ساتھ عمل کرنے سے آپ یقیناََ کووِڈ سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر جی وی ایس مرتھی (ڈائریکٹر،انڈین انسٹیچیوٹ آف پبلک ہیلتھ،حیدرآباد)

کووِڈ 19- ذیابطیس کے لاکھوں مریضوں کو متاثر کئے ہوئے ہے۔ بھارت 70 ملین (سات کروڑ) ذیابطیس مریضوں کا بھی گھر ہے یعنی اگر ہم بھارت میں پانچ پانچ لوگوں کے خاندان کا تصور کریں تو پھر 350 ملین لوگ بالواسطہ یا بلاواسطہ ذیابطیس کے مرض سے متاثر ہیں۔ ذہنی تناؤ اور گھبراہٹ کے مسائل ذیابطیس کے مریضوں اور انکے خاندانوں کیلئے تباہ کن ثابت ہوسکتے ہیں۔

ذیابطیس کے مریضوں کو کورونا وائرس کا شکار ہونے کا اتنا ہی خطرہ ہے جتنا ملک کے کسی بھی شخص کو ہے لیکن اگر ذیابطیس کی بیماری میں مبتلا کسی بھی شخص کو کووِڈ19- کی بیماری تو اسکے دیگر لوگوں کے مقابلے میں بیمار ہونے کے امکانات زیادہ ہیں۔

ذیابطیس میں مبتلا لوگوں میں کورونا وائرس کا اثر زیادہ ہوسکتا ہے اور ان میں اس بیماری کی علامات مقابلتاََ شدید ہوسکتی ہیں۔ اس چیز کا ان ممالک میں تجربہ کیا گیا ہے جہاں کورونا وائرس پہلے پہل پھیلا۔ حالانکہ ذیابطیس کے مرض میں مبتلا لوگوں میں کورونا وائرس کی علامات کے شدید ہونے کا امکان زیادہ تو ہے ہی لیکن ان لوگوں کو بہت زیادہ خطرہ ہے جو ذیابطیس میں مبتلا ہونے کے ساتھ انکی عمر 60 سال یا اس سے زیادہ ہے۔

جب ذیابطیس کا کوئی مریض کورونا وائرس سے متاثر ہوتا ہےتو اسکے جسم میں بلڈ شوگر کی سطح گڑ بڑ ہونے کے ساتھ ان پر قابو پانا مشکل ہوتا ہے۔ ایسے کسی بھی شخص کا جسم کورونا وائرس کے خلاف بہت کام کرتا ہے جسکے نتیجے میں اسکا بلڈ شوگر ایک سطح پر نہ رہتے ہوئے اوپر نیچے ہوتے رہ سکتا ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ذیابطیس جسم کے سبھی اعضاٗ کو متاثر کرتا ہے اور اگر بلڈ شوگر قابو میں نہیں رہا تو آنکھوں، پیروں،گردوں اور دیگر اعضاٗ کی حالت خراب ہوسکتی ہے لہٰذا ذیابطیس کے مرض میں مبتلا لوگوں کو کورونا وائرس کے حوالے سے زیادہ محتاط رہتے ہوئے دیگر لوگوں کے مقابلے میں کورونا سے بچاؤ کی تدابیر پر زیادہ کاربند رہنا چاہیئے۔

چونکہ تالہ بندی کی وجہ سے ذیابطیس کے مریض روزانہ کے اپنے لازمی معمول کے مطابق گھر سے باہر گھومنے (والک کیلئے) کیلئے نہیں نکل سکتے ہیں لہٰذا کھانے پینے میں اضافی احتیاط برتنا لازمی ہوجاتا ہے۔ لوگ جب گھروں میں بند ہیں اور اشیائے خوردنی کی فراوانی بھی نہیں ہے ایسے میں ذیابطیس کے مریضوں کو وہ سب کھانے پر مجبور ہونا پڑسکتا ہے جو کچھ مقامی دکاندار کے پاس دستیاب ہو، ایسے میں ان مریضوں کیلئے اپنی خوراک کا خیال رکھنا بڑا مشکل ہوسکتا ہے۔ ذیابطیس کے سبھی مریض اس بیماری سے نمٹنے کے دیگر ذرائع کے علاوہ اپنی دوائیوں پر منحصر ہوتے ہیں اور ان حالات میں جب ملک گیر تالہ بندی ہے ان مریضوں کو اپنی دوائیوں کے ذخیرہ کے ختم ہونے کی پریشانی بھی ستاسکتی ہے کہ انکی مخصوص دوائی مقامی دوا فروش کے پاس دستیاب ہوگی بھی کہ نہیں۔

ذیابطیس کے مریضوں کو کیا کرنا چاہیئے؟

· گھر بیٹھنے کی ہدایت پر سختی سے عمل پیرا رہیں۔ ایک دوسرے سے دوری بنائے رکھنے سے متعلق ہدایات پر عمل کریں اور کسی بھی ملنے والے سے ایک سے دو میٹر کی دوری پر رہیں اور محفوظ فاصلہ بنائے رکھیں۔ ادویات یا اشیائے ضروریہ کے حصول تک کیلئے باہر جانے سے پرہیز کریں اور ان ضروریات کیلئے خاندان کے دیگر لوگوں، پڑوسیوں یا سکیورٹی گارڈ سے مدد لینے کو ترجیح دیں۔

· اس بات کو یقینی بنائیں کہ نہ صرف ذیابطیس کا مریض بلکہ گھر کا ہر فرد ہاتھوں کی صفائی کا خاص خیال رکھتے ہوئے ہاتھوں کو پانی اور صابن سے دھوتا رہے۔

· وہ سبھی دوائیاں جو ذیابطیس کا مریض لیتا ہے اسے وہ وقت پر لیتے رہنا چاہیئے۔ بدلے ہوئے حالات کی وجہ سے ڈاکٹر سے پوچھے بغیر خود ہی دوائی لینا بند نہ کریں اور نہ ہی دوائیوں کی خوراک میں کمی بیشی کریں۔ اگر ذیابطیس کا مریض بلڈ پریشر کیلئے دوائی لیتا ہو یا ایسپرین وغیرہ لیتا ہے تو اسے بند نہ کرے بلکہ پہلے کی طرح لیتے رہیں۔

· ذیابطیس کی دوائی کا کم از کم تین سے چار ہفتے تک کیلئے دوائی کا ذخیرہ کریں تاکہ آپ کی دوائی اچانک ختم نہ ہو اور آپ کو اس بات کی فکر نہ لگی رہے۔

· اپنے یہاں موجود دوائی کا خیال رکھیں اور ابھی کم از کم ایک ہفتے تک کیلئے درکار دوائی کا ذخیرہ ہو، اس لیے آپ مزید دوائی منگوائیں۔ تالہ بندی کے دوران ہوسکتا ہے کہ اس مخصوص کمپنی کی دوائی یا جس کمپنی کی دوائی آپ لیتے آرہے ہیں جیسے انسولین یا میٹفورمین، مقامی دوا فروش کے یہاں دستیاب نہ ہو ایسے میں اپنے مستقل دوافروش سے رابطہ رکھیں اور اس سے اپنی دوائی کے دستیاب متبادل میں پوچھتے رہیں۔ اپنے ڈاکٹر کو فون کرکے پوچھیں کہ آپ انکی تجویز کردہ دوائی کے کون کون سے متبادل استعمال کرسکتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ ذیابطیس کی دوائی لیتے رہنا نہایت لازمی ہے بھلے ہی آپ کو متبادل یا دوسری کمپنی کی دوائی ہی کیوں نہ لینی پڑے۔ آپ کا کھانا پینا اسی معمول کے مطابق ہونا چاہیئے کہ جس طرح آپ موجودہ حالات سے پہلے کھاتے تھے۔

دن میں تین خوراکوں کی بجائے وقفے وقفے سے تھوڑا تھوڑا کھاتے رہنا زیادہ بہتر ہے۔ آپ کو کافی پانی پیتے رہنا چاہیئے کیونکہ موسم خشک اور گرم ہوتا جارہا ہے۔ اگر آپ معمول کے مطابق گھر ہی میں بلڈ شوگر چک کرتے آرہے ہیں، ایسا کرنا جاری رکھیں۔ آپ چونکہ معمول کی جسمانی حرکت نہیں کرپارہے ہیں لہٰذا آپکو مزید جلدی جلدی بلڈ شوگر کی سطح چک کرتے رہنا چاہیئے۔ جسم میں بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ (ہائپر گلیسیمیا) کی علامات سے خبردار رہیں۔ ان علامات میں معمول سے زیادہ پیشاپ پھیریا (باالخصوص رات میں)، بہت پیاس لگنا ، سر درد ہونا، تھکاوٹ اور سُستی محسوس کرنا شامل ہے۔

· آپ کو ذیابطیس کے معمول کے چیک اپ یا ایسی کسی اور چیز کیلئے اسپتال یا کسی کلینک پر نہیں جانا چاہیئے۔ یہ کام تب تک روکے رکھے جاسکتے ہیں کہ جب تک گھر سے باہر جانا محفوظ قرار نہ دیا جائے۔

· گھر تک محدود رہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ معمول کی ورزش بھی نہ کریں۔ آپ بھلے ہی شام کی سیر کیلئے گھر سے باہر نہ جاسکیں لیکن گھر کے اندر چلتے رہنا بھی کافی ہوگا۔ یومیہ چار مرتبہ چار سے پانچ سو اقدام چلنا ڈیڑھ سے دو کلومیٹر چلنے کے مساوی ہوگا جبکہ آپ جھکنے اور ٹانگیں پھیلانے کی ورزش بھی کرسکتے ہیں۔ ایک ہی جگہ پر بہت وقت کیلئے نہ بیٹھیں بلکہ ہر پونے یا ایک گھنٹے کے بعد اٹھ کر کچھ دیر کیلئے چہل قدمی کیا کریں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ بیٹھے بیٹھے بھی اپنے ہاتھ پیر گھمایا کرتے رہیں تاکہ آپ اکڑن کا شکار نہ ہوں۔

· گھر میں سبھی سماجی سرگرمیوں میں شریک ہوں، اپنے بچوں اور پوتے پوتیوں یا دوستوں وغیرہ کے ساتھ وقت گذاریں۔ آپ پتے کھیل سکتے ہیں یا کیرم، لوڈو، سانپ سیڑھی وغیرہ جیسے کھیل کھیل کر یا انہیں کھیلتے دیکھ کر خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ ایسا کچھ بھی، بشمولِ قصے کہانیوں کا سُننا سُنانا کر آپ اور آپ کے پورے خاندان کو مشغول کرنے کا اچھا طریقہ ہوسکتا ہے۔

· اگر گھر میں کوئی کووِڈ19- کیلئے مشتبہ ہو یا تصدیق شدہ مریض ہو یہ بات یقینی بنائیں کہ اسے آپ اور باقی سارے گھر والوں سے علیٰحدہ رکھا جائے۔ یاد رکھیں کہ ذیابطیس کے مریضوں کو اتنا ہی خطرہ ہے کہ جتنا اس مرض سے محفوظ لوگوں کو ہے لیکن ماہرین کی ہدایات پر چالاکی کے ساتھ عمل کرنے سے آپ یقیناََ کووِڈ سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

ڈاکٹر جی وی ایس مرتھی (ڈائریکٹر،انڈین انسٹیچیوٹ آف پبلک ہیلتھ،حیدرآباد)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.