انہوں نے جمہوریت سے متعلق جن خیالات کا اظہار کیا ہے اس سے ہمارے موقف کی تائید ہوتی ہے۔
گاندھی نگر سے ٹکٹ نہیں ملنے کے بعد لال کرشن اڈوانی نے پہلی بار بلاگ کے ذریعہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی نے کبھی بھی اپنے مخالفین کو ملک دشمن نہیں کہا ہے۔
بی جے پی کے بنیادی نظریات میں سے ایک یہ ہے کہ ہم اختلافات کا احترام کرتے ہیں۔
انہوں نے لکھا ہے کہ ہمارے لیے ملک کا آئین اور دستور پہلے ہے، اس کے بعد پارٹی اور اس کے بعد اپنی ذات۔
گرچہ اڈوانی نے اپنے اس بلاگ میں ملک کے موجودہ حالات کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تاہم ان کے اس بلاگ کے بعد اپوزیشن جماعتوں کو بی جے پی پر حملہ کرنے کا ایک موقع مل گیا ہے چوںکہ بی جے پی انتخابی مہم میں نیشنلزم کا سہارا لے کر اپنے مخالفین کو ملک دشمن ثابت کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
بی جے پی کے کئی امیدواروں نے بھی کہا ہے کہ جولوگ مودی کی مخالفت کرتے ہیں وہ ملک دشمن ہیں۔
ایسے حالات میں اڈوانی جیسے سینیئر ترین رہنما کا یہ بلاگ اپنے آپ میں بہت ہی اہم سمجھا جا رہا ہے۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ یقیناً اپوزیشن جماعتیں جو حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کرتی ہیں، وہ ملک مخالف نہیں ہے۔ ہم اڈوانی جی کے اس بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔