کورونا سے وفات پانے والے مسلم میت کی تجہیز و تکفین کے تعلق سے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے حکومت اور محکمہ صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ مکمل اِحتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے مقامی علماء کے تعاون سے ایسی میت کی شرعی طور پر تجہیز و تکفین اور تدفین کی اجازت دی جائے۔
انھوں نے کہا ہے کہ اسلام کی نظر میں وفات کے بعد بھی اِنسان کا جسم اسی طرح قابل احترام ہے جیسا کہ زندگی میں ہوتا ہے۔
اسی لیے مسلمان کے اِنتقال کے بعد اسے اچھی طرح نہلا دھلا کر تجہیز وتکفین کرنا اور عزت کے ساتھ دفنانا فرض کفایہ ہے یعنی اگر کچھ لوگ اس فرض کو بجا لائیں تو سب کی طرف سے فرض ادا ہو جاتا ہے لیکن اگر کوئی بھی اسے انجام نہ دے تو مسلم معاشرہ بالخصوص اہل محلہ گنہگار ہوتے ہیں۔
موجودہ وبائی بیماری کورونا وائرس سے وفات پانے والے شخص کے بارے میں عالمی اِدارہ صحت نے جو ہدایات جاری کی ہے ان میں بھی یہ وضاحت ہے کہ احتیاط کے ساتھ میت کو غسل دیا جاسکتا ہے اور محتاط طریقے پر دفنانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے اور اس سے مرض دوسروں تک منتقل نہیں ہوتا، اِس لیے جہاں بھی کوئی ایسا واقعہ پیش آئے تو وہاں کے مسلمانوں کا شرعی طور پر یہ فرض بنتا ہے کہ وہ میت کی تجہیز وتکفین کے لیے نہایت ہی احتیاط کے ساتھ عمل انجام دیں اور اِس میں ہرگز کوتاہی نہ کریں ورنہ گنہگار ہوں گے۔
لیکن بہت اَفسوس اور تشویش کی بات ہے کہ گذشتہ چند دنوں میں کئی مقامات سے ایسی خبریں آئیں کہ مذکورہ مرض میں مبتلا مسلمان میت کو تجہیز وتکفین کے بغیر دفنا دیا گیا اور بعض جگہوں پر تدفین میں بھی رکاوٹیں ڈالی گئیں حتیٰ کہ پاس پڑوس کے مسلمانوں کی طرف سے بھی اِس پر اعتراض کیا گیا جو حد درجہ افسوس ناک ہے۔
جمعیۃ علماء ہند حکومت اور محکمہ صحت سے بھی مطالبہ کرتی ہے کہ مکمل اِحتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے مقامی علماء کے تعاون سے ایسی میت کی شرعی طور پر تجہیز وتکفین اور تدفین کی اجازت دی جائے اور تمام مسلمانوں بالخصوص قبرستانوں کی انتظامیہ کمیٹیوں سے اپیل کرتی ہے کہ ایسی اموات کی تدفین میں ہرگز رکاوٹ نہ ڈالیں اور مسلمان بھائی کے اس حق کو فراموش نہ کریں۔