ضلع اور پولیس انتظامیہ جن کے اوپر معاشرے میں امن و ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہو تی ہے۔ وہ ہی ایسے احکامات جاری کر رہے ہیں جو مذہب اور عقیدے کی بنیاد پر ہے۔
واضح رہے کہ چھٹھ پوجا کے پیش نظر سمستی پور ایس پی کا ایک آرڈر منظر عام پر آیا تھا۔
ایس پی کے حکم پر چھٹھ منانے کے لیے چھٹی مانگنے والے پولیس اہلکاروں سے ایک حلف نامہ لیا گیا ، جس میں لکھا ہے کہ 'اے چھٹھ مائیا! اگر میں جھوٹ بول کر چھٹی لے رہا ہوں تو اسی وقت میرے بچے اور میرے تمام کنبے شدید تباہی میں مبتلا ہو جائیں '۔
واضح ہو کہ چھٹھ تہوار کے پیش نظر مدھے پورہ ضلعی انتظامیہ نے اپنے ماتحت افراد کے لیے جو مشترکہ حکم جاری کیا ہے وہ اب بھی قابل اعتراض ہے۔
ضلعی خفیہ برانچ مکتوب نمبر 2580 بہ تاریخ 30 اکتوبر 2019 کے ذریعہ مدھے پورہ ضلع مجسٹریٹ نو دیپ شکلا اور پولیس گپتا سنجے کمار سنگھ کے دستخط کے ساتھ جاری کردہ مشترکہ آرڈر میں خاص کر مسلم سماج کو 'کوٹ' کیا گیا ہے۔
ڈی ایم اور ایس پی مشترکہ حکم میں مذہب کا واضح نام لیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 'مسلم معاشرے کے شرارتی عناصر کے ذریعہ کی جانے والی بد سلوکی کی وجہ سے کشیدگی پیدا ہوتی ہے'۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ چھٹھ کے دوران اس طرح کے معاملات مدھے پورہ کی تاریخ میں کبھی بھی منظرعام پر نہیں آئے ہیں۔ اس کے باوجود ضلعی انتظامیہ مبینہ طور پر مذہب کو نشانہ بنا کر مخصوص طبقہ کو بدنام کر رہا ہے۔
اس سلسلے میں امارت شرعیہ کے امیر و مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکرٹری مولانا ولی رحمانی نے بتایا کہ 'ڈی ایم اور ایس کا یہ مشترکہ حکم نامہ نہ قابل برداشت ہے۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، ایسے افسران نہ صرف آپسی بھائی چارے کے لیے خطرہ ہے بلکہ ملک کے حق میں بھی صحیح نہیں'۔
راشٹریہ جنتا دل کے رکن پارلیمنٹ منوج کمار جھا نے ڈی ایم اور ایس پی کے اس مشترکہ حکم پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر پر لکھا ہے کہ 'قابل احترام وزیر اعلی نتیش کمار جی ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ براہ کرم مدھے پورہ ضلع مجسٹریٹ کے اس حکم کی نشان زد سطریں پڑھیں اور فیصلہ کریں کہ کیا اس طرح کا تعصب اور بدنیتی کا حکم معاشرتی تانے بانے کو نہیں توڑتا ہے؟'
مزید پڑھیں : چھٹ کے موقع پر ہندو مسلم ایکتا کی مثال
آر جے ڈی کے ریاستی جنرل سکریٹری انجینیئر پربھاش کمار نے بھی ڈی ایم ایس کے مشتر کہ حکم پر سخت اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح سے ڈی ایم اور ایس پی نے اپنے مشترکہ حکم میں کسی خاص مذہب کو نشانہ بنایا ہے ، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے'۔
ڈی ایم اور ایس پی کا مشترکہ حکم منظر عام پر آنے کے بعد ضلع سے لے کر ریاستی سطح تک ہنگامہ مچا ہو ا ہے۔ اس معاملے میں ایک طرف ضلع کے دانشوروں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے اس حکم سے ضلع کا پر امن ماحول میں عدم اعتماد پیدا ہو جائے گا۔ لوگوں نے انتظامیہ پر اپنی ناکامی کا الزام دوسرے پر عائد کرنے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔