ETV Bharat / bharat

لکھنؤ: سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کی فہرست میں شامل لوگوں کا رد عمل

author img

By

Published : Mar 7, 2020, 9:56 AM IST

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں 19 دسمبر کو پریورتن چوک پر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرہ کیا گیا تھا۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف

اس مظاہرے میں پولیس اور مظاہرین کے مابین شدید تصادم کے واقعات پیش آئے جس کے سبب سرکاری املاک کو نقصان بھی پہنچا تھا۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اس پر امن مظاہرے نے شام ڈھلتے ڈھلتے کب تشدد کی شکل اختیار کر لی پتہ ہی نہیں چل سکا اور پھر بعد میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ اور آتش زدگی کے واقعات سامنے آئے۔

سرکاری املاک کو کروڑوں کا نقصان ہوا، جس کے بعد ضلع انتظامیہ اور لکھنؤ پولیس نے ایسے لوگوں کی تصدیق کرکے انہیں نوٹس بھیجا تھا۔

اسی سلسلہ میں دوبارہ گزشتہ رات دارالحکومت لکھنؤ کے کئی علاقوں کے ساتھ ہی حضرت گنج کے اٹل چوک میں 57 لوگوں کی تصاویر بڑے بڑے ہورڈنگ میں شائع کی گئی۔

ضلع انتظامیہ کے اس کارروائی کی مسلم دانشوران نے شدید الفاظ میں مذمت کی لکھنؤ کے شہر قاضی مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ یہ انسانی ضابطے کے خلاف ہے کیونکہ شہر بھر میں اس طرح کے ہورڈنگس لگانے کا کیا مقصد ہو سکتا ہے؟

مولانا خالد رشید فرنگی

انہوں نے کہا کہ شہر میں جو دنگا فساد ہوا تھا، اس کی سبھی نے مذمت کی تھی اور یہ معاملہ کورٹ میں زیر سماعت ہے ایسے میں ہورڈنگ لگانا کسی بھی طرح سے درست نہیں ہے۔

شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سيف عباس کی بھی تصویر لگائی گئی ہے، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ' ہم نے ضلع انتظامیہ کی احتجاج کے دوران ہر ممکن مدد کی لیکن انہوں نے نوٹس بھیج کر بہت ہی غلط کام کیا، ہمیں افسوس ہے'۔

ولانا سيف عباس

انہوں نے کہا کہ 'یہ کس کے اشارے پر کام ہو رہا ہے بالکل واضح ہے۔ ہمارے پاس کوئی خبر ضلع انتظامیہ نے نہیں بھیجی تھی، ہورڈنگ کی بات دوسرے لوگوں کے ذریعے ہمیں معلوم ہوئی۔ ہم آخری دم تک اس لڑائی کو جاری رکھیں گے۔ ہمیں کورٹ سے انصاف کی پوری امید ہے'۔

معروف عالم شیعہ عالم دین مولانا کلب صادق کے صاحبزادے سبطین صادق کی تصویر بھی ہورڈنگ پر چسپاں ہے۔

سبطین صادق

انہوں نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت ہمیں فسادی کے طور پر پیش کر رہی ہے لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہم کورٹ جائیں گے اور ہمیں انصاف ملے گا'۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'کپل مشرا اور انوراگ ٹھاکر جیسے لوگ آزاد گھوم رہے ہیں لیکن جو لوگ امن و امان چاہتے ہیں ان کے خلاف حکومت کارروائی کر رہی ہے'۔

اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اجے کمار للو نے بیان جاری کرکے کہا کہ 'اس طرح کا کام کرکے بی جے پی نے دکھا دیا ہے کہ وہ غیر قانونی کام میں ملوث ہے اور بی جے پی بدلے کی کارروائی کر رہی ہے'۔

اجے کمار للو

معلوم ہو کہ ہورڈنگ میں سابق آئی پی ایس ایس آر دارا پوری، شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس، کانگریس رہنما صدف ظفر، سماجی کارکن دیپک مشرا کے علاوہ 53 دیگر افراد اس فہرست میں شامل ہیں۔

ان سبھی افراد کو ایک کروڑ 55 لاکھ روپے وصولی کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ لکھنؤ میں تشدد کے بعد صوبے کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بیان جاری کرتے ہوئے سخت الفاظ میں کہا تھا کہ 'جن لوگوں نے توڑ پھوڑ اور آگ لگا کر نقصان کیا ہے۔ ان سے ہی پورا پیسہ وصول کیا جائے گا'۔

اس کے بعد ضلع انتظامیہ نے تحقیقی کے بعد مظاہرے میں شامل سبھی لوگوں کو نوٹس بھیجنا شروع کردیا تھا۔

اس مظاہرے میں پولیس اور مظاہرین کے مابین شدید تصادم کے واقعات پیش آئے جس کے سبب سرکاری املاک کو نقصان بھی پہنچا تھا۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اس پر امن مظاہرے نے شام ڈھلتے ڈھلتے کب تشدد کی شکل اختیار کر لی پتہ ہی نہیں چل سکا اور پھر بعد میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ اور آتش زدگی کے واقعات سامنے آئے۔

سرکاری املاک کو کروڑوں کا نقصان ہوا، جس کے بعد ضلع انتظامیہ اور لکھنؤ پولیس نے ایسے لوگوں کی تصدیق کرکے انہیں نوٹس بھیجا تھا۔

اسی سلسلہ میں دوبارہ گزشتہ رات دارالحکومت لکھنؤ کے کئی علاقوں کے ساتھ ہی حضرت گنج کے اٹل چوک میں 57 لوگوں کی تصاویر بڑے بڑے ہورڈنگ میں شائع کی گئی۔

ضلع انتظامیہ کے اس کارروائی کی مسلم دانشوران نے شدید الفاظ میں مذمت کی لکھنؤ کے شہر قاضی مولانا خالد رشید فرنگی نے کہا کہ یہ انسانی ضابطے کے خلاف ہے کیونکہ شہر بھر میں اس طرح کے ہورڈنگس لگانے کا کیا مقصد ہو سکتا ہے؟

مولانا خالد رشید فرنگی

انہوں نے کہا کہ شہر میں جو دنگا فساد ہوا تھا، اس کی سبھی نے مذمت کی تھی اور یہ معاملہ کورٹ میں زیر سماعت ہے ایسے میں ہورڈنگ لگانا کسی بھی طرح سے درست نہیں ہے۔

شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سيف عباس کی بھی تصویر لگائی گئی ہے، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ' ہم نے ضلع انتظامیہ کی احتجاج کے دوران ہر ممکن مدد کی لیکن انہوں نے نوٹس بھیج کر بہت ہی غلط کام کیا، ہمیں افسوس ہے'۔

ولانا سيف عباس

انہوں نے کہا کہ 'یہ کس کے اشارے پر کام ہو رہا ہے بالکل واضح ہے۔ ہمارے پاس کوئی خبر ضلع انتظامیہ نے نہیں بھیجی تھی، ہورڈنگ کی بات دوسرے لوگوں کے ذریعے ہمیں معلوم ہوئی۔ ہم آخری دم تک اس لڑائی کو جاری رکھیں گے۔ ہمیں کورٹ سے انصاف کی پوری امید ہے'۔

معروف عالم شیعہ عالم دین مولانا کلب صادق کے صاحبزادے سبطین صادق کی تصویر بھی ہورڈنگ پر چسپاں ہے۔

سبطین صادق

انہوں نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت ہمیں فسادی کے طور پر پیش کر رہی ہے لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہم کورٹ جائیں گے اور ہمیں انصاف ملے گا'۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 'کپل مشرا اور انوراگ ٹھاکر جیسے لوگ آزاد گھوم رہے ہیں لیکن جو لوگ امن و امان چاہتے ہیں ان کے خلاف حکومت کارروائی کر رہی ہے'۔

اتر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اجے کمار للو نے بیان جاری کرکے کہا کہ 'اس طرح کا کام کرکے بی جے پی نے دکھا دیا ہے کہ وہ غیر قانونی کام میں ملوث ہے اور بی جے پی بدلے کی کارروائی کر رہی ہے'۔

اجے کمار للو

معلوم ہو کہ ہورڈنگ میں سابق آئی پی ایس ایس آر دارا پوری، شیعہ چاند کمیٹی کے صدر مولانا سیف عباس، کانگریس رہنما صدف ظفر، سماجی کارکن دیپک مشرا کے علاوہ 53 دیگر افراد اس فہرست میں شامل ہیں۔

ان سبھی افراد کو ایک کروڑ 55 لاکھ روپے وصولی کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ لکھنؤ میں تشدد کے بعد صوبے کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بیان جاری کرتے ہوئے سخت الفاظ میں کہا تھا کہ 'جن لوگوں نے توڑ پھوڑ اور آگ لگا کر نقصان کیا ہے۔ ان سے ہی پورا پیسہ وصول کیا جائے گا'۔

اس کے بعد ضلع انتظامیہ نے تحقیقی کے بعد مظاہرے میں شامل سبھی لوگوں کو نوٹس بھیجنا شروع کردیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.