ان دکانات میں کام کرتے ہوئے یہاں سے حاصل ہونے والی تنخواہ کو وہ اپنے مکانات کو بھجواتے ہیں جس سے ان کی روٹی روزی کا انتظام ہوتا ہے تاہم لاک ڈاون کی وجہ سے صورتحال مکمل طورپر تبدیل ہوگئی ہے اور ان کو کافی مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت راشن کارڈ رکھنے والوں کو راشن فراہم کررہی ہے تاہم ان میں کئی ایسے ورکرس ہیں جن کے پاس کوئی راشن کارڈ بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ کئی نائی کسی بھی گھرجاکر بال کاٹنے کا کام نہیں کررہے ہیں کیونکہ جن افراد کے بال کاٹے جائیں گے ان میں سے کوئی بھی اس وائرس سے متاثر ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دکانات میں کام کرنے والے ورکرس کے ساتھ ساتھ دکانات کے مالکین بھی ساہوکاروں سے سود پر رقم حاصل کرتے تھے تاہم اب اس رقم کو واپس کرنے کا مطالبہ بڑھتا جارہا ہے اور ملگیوں کے مالکین کی جانب سے بھی کرایہ اداکرنے کے لئے دباو ڈالا جارہا ہے جس کی وجہ سے وہ الجھن اورپریشانی کی صورتحال کاسامناکررہے ہیں۔
راشن کارڈ کیلئے بھی کئی درخواست داخل کرنے کے کئی ماہ بعد بھی راشن کارڈ انہیں نہیں ملا ہے۔