بھارتی ریاست بہار کے گیا شہر کا رمنا روڈ موسمی مٹھائیوں کے لئے معروف ہے۔ گرمی میں لائی، سردی میں تلکٹ اور بارش کے موسم میں انرسا تو شادی کے لگن میں کھاجہ اور بطاشہ ہے لیکن موسمی مٹھائیوں پر بھی کورونا کا گہن لگ چکا ہے اور اس سے وابستہ دوکانیں بند ہیں۔
اپنی دوکانوں کے باہر ان مٹائیوں کے کاروباری مایوس چہروں کے ساتھ حکومت و انتظامیہ کے فیصلے کے منتظر ہیں کہ آخر انکی دوکانوں کو کھولنے کی باری کب آئیگی۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اپنے مایوسی اور درد کا اظہار کیا۔
گیا کی سڑکوں پرچہل پہل ضرور ہے لیکن دوکانوں پر تالے لٹکے ہوئے ہیں، رمنا روڈ میں قریب پچاس دوکانیں ہیں جس میں چار سو کے قریب مزدور و کاریگروں کے پاس روزگار تھا تاہم ابھی وہ بے روزگار بیٹھے ہیں۔
یہاں کی دوکانوں کے مالکان کے پاس کاریگروں کو رواں ماہ کی تنخواہ کے پیسے نہیں ہیں۔ تقریبا سبھی اسٹاف گھر واپس جا چکے ہیں اور جو باقی بچے ہیں وہ بھی معاشی مشکلات سے دوچار ہیں۔
دوکانداروں کی شکایت ہے کہ شہر میں کئی طرح کی دوکانیں کھولنے کی اجازت ہے تاہم موسمی مٹھائیوں کی دوکانوں کو کھولنے کی اجازت نہیں ہے، جسکی وجہ سے انکی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے اور اس پیشے سے وابستہ افرد بے روزگار ہو رہے ہیں۔
دوکاندار ببلو کمار گپتا نے کہاکہ رمنا روڈ کی تلکٹ، لائی، انرسا، بتاشہ، کھاجہ وغیرہ کے لئے منفرد پہچان ہے، لیکن یہاں کے دوکانداروں نے اس سیزن میں اپنی شناخت کھودی ہے، لاک ڈاون سے پہلے مٹھائیوں کے جواسٹاک تھے وہ خراب ہوگئے، ایسی صورت میں مٹھائیوں کو پھینکنا پڑا، قریب پچاس لاکھ روپئے کا خسارہ رمنا روڈ کے دوکانداروں کوہوا ہے، یہاں سے ضلع گیا کے مختلف علاقوں سمیت دوسرے ضلعوں میں مٹھائی کی سپلائی ہے ایک اور مٹھائی تاجر کنال کمار نے کہاکہ قریب بیس لاکھ روپئے کی خراب مٹھائیوں کوندی میں دفن کرنا پڑا ہے ، حکومت اور انتظامیہ کی مدد کے منتظر ہیں ، انہوں نے کسی طرح سے اپنے اسٹاف کو تنخواہ دیاہے لیکن آگے یہی صورتحال رہی تو مزید دینے کی حالت میں وہ نہیں رہیں گے۔