جموں و کشمیر کے لفٹینٹ گورنر منوج سنہا نے بابا جیتو کسان کیندر اور زرعی مال کا تالاب تلو میں افتتاح کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بنیادی ڈھانچہ کسان برادری کو میل جول کی جگہ فراہم کرنے کے ساتھ ہی جدید زرعی تکنیکوں اور ٹیکنالوجی سے متعلق تربیت بھی فراہم کرے گی۔
لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ کسانوں کی فلاح و بہبود موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے اور کسانوں کی آمدن دوگنی کرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام کسان پی ایم کسان سکیم کے ساتھ منسلک کیے گئے ہیں، جو کہ اس طبقے کی فلاح و بہبود کے تئیں حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
بھارتی معیشت میں زراعت کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ کووڈ بحران کے باوجود بھارت میں زرعی شعبے کا فروغ جاری رہا۔
انہوں نے ملک بھر کے ترقی پسند کسانوں اور زرعی سائینسدانوں کو بحث و تمحیص اور تربیتی پروگراموں میں شرکت کیلئے دعوت دینے پر زور دیا تا کہ مقامی کسان اُن کے تجربات سے مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے کسانوں کی فلاح کیلئے حکومت کی جانب سے لاگو 9 سکیموں سے متعلق جانکاری عام کرنے پر بھی زور دیا۔
لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے نئے قواعد و ضوابط کے تحت سیبوں کی کاشت پر عائد پابندی ہٹائی ہے اب یونین ٹیرو ٹری میں کسی بھی جگہ سیب کے باغات قائم کئے جا سکتے ہیں، تا ہم اس کیلئے موافق زرعی و موسمی حالات ہونے چاہئیں۔
وہیں دوسری جانب انہوں نے ضلع جموں کی سرحدی پنچایت پلن والا میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی شمولیت 'بیک ٹو وِلیج پروگرام' کی روح ہے ۔
اُنہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر حکومت بیک ٹو وِلیج پہل سے دیہی اورشہری تفاوت کو دور کررہی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے 'کہا کہ جن ابھیان اور بیک ٹو وِلیج پروگرام کے تحت سرکاری مشینری نے بہترین کام کیا ہے اور کام کر کے ثابت کیا ہے کہ صحیح سوچ اور مقصد پر توجہ مرکوز کر کے ہم ترقی کی اونچائی کو چھو سکتے ہیں اور اِس بیک ٹو ولیج پروگرام کی مدد سے ہم دیہی اور شہری تفاوت کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں'۔
اُنہوں نے کہاکہ عوام اور حکومت کو مل کر ترجیحی پروجیکٹوں پر بات چیت کر کے تیزی سے ترقی کا ایک نیا دور شروع کریں۔
اُنہوں نے کہا کہ 'اِنتظامیہ کی عدم دستیابی اور افسروں کی عدم دستیابی سے ہمارے دیہات کافی متاثر رہے اور بیک ٹووِلیج پروگرام اِس خلا کو پُرکرنے کے لئے ایک پُل کی حیثیت سے کام کر رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اَفسروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ سکیموں میں درپیش رُکاوٹوں کو دور کریں ۔
انہوں نے کہا کہ زرعی علاقہ ہونے کے سبب علاقے کے لئے نو کسان دوست سکیموں کی عمل آوری کو یقینی بنایا جارہا ہے۔
اُنہوں نے کشمیر کے کسانوں کی مون سون پر انحصار کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ لوگوں کو جانکاری دی کہ سولرپمپ اور چھوٹے پیمانے کی آبپاشی سکیموں کی تنصیب وزیر اعظم نریندرمودی نے شروع کی ہے۔
کسانوں کی آمدن کو اگلے دو برسوں کے دوران دوگنا کرنے کے عزم کو دہراتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ یہ مقصد سرکاری سکیموں کی زمینی سطح پر پُر خلوص عمل آوری کے بغیر پورا نہیں کیا جاسکتا ہے۔
لیفٹیننٹ گورنرنے کہا کہ ہر پنچایت کے دو خواہشمند صنعت کاروں کی نشاندہی کی جارہی ہے اور انہیں اپنے خود روزگار یونٹوں کے قیام کے لئے مالی اِمداد فراہم کی جارہی ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ 25ہزار کروڑ روپے کی صنعتی سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی جاری ہے اور جموں و کشمیر عنقریب تاریخی صنعتی پالیسی کے اعلان کے بعد اِس سرمایہ کاری سے مستفید ہوگا۔
اُنہوں نے چار مختلف روزگار سے متعلقہ سکیموں کی صدفیصد عمل آوری پر زو ردیا اور دیگر سماجی تحفظ سکیموں بشمول وظائف ، پنشن سکیموں وغیرہ کی بھی صد فیصد اہداف کی تکمیل پر زور دیا۔